کالم

ٹریفک کے عوامی مسائل

تجاوزات و غیر قانونی تعمیرات نے پورے شہر کے حسن کو گہنا رکھا ہے ۔ ضلع کونسل کی حدود میں واقع سینکڑوں غیر قانونی عمارتوں کی نشاندہی کے باوجود، شعبہ ریگولیشن کے انفورسمنٹ انسپکٹرز کی ملی بھگت سے غیر قانونی کمرشل عمارتوں اور تجاوزات کےخلاف کریک ڈاو¿ن التواءکا شکار ہے۔ شہریوں کی طرف سے سکنی جائیدادوں کے کمرشل استعمال اور غیر قانونی تعمیرات کی نشاندہی کی جاتی ہے جبکہ انفورسمنٹ انسپکٹرز سمیت شعبہ ریگولیشن کے دیگر ملازمین پراپرٹی مالکان کو کاروائی سے ڈرا کر مبینہ طور پر بھاری نذرانے وصول کرتے ہیں اور ان بھاری نذرانوں کے عوض پراپرٹی مالکان کو غیر قانونی تعمیرات کی کھلی چھوٹ دے دیتے ہیں۔ شہر بھر میں موجود کمرشل پلازوں اور مارکیٹوں میں پارکنگ کی جگہ تک موجود نہیں، جس سے ٹریفک مسائل جنم لے رہے ہیں۔ ضلعی انتظامےہ کی جانب سے کئی بار شہر کے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کئے گئے ، حسےن آگاہی بازار،گھنٹہ گھر، حرم گےٹ اور شہر کے گنجان آباد علاقوں میں وقتی طور پر ناجائز تجاوزات و تعمیرات کا خاتمہ کردیا گیا، فٹ پاتھ واگزار کروالئے گئے ،مگر بعد ازاں ناجائز تجاوزات قائم کرنے والوں کے خلاف ٹھوس حکمت عملی نہیں اپنائی گئی، جس سے کہیں سیاسی اثر رسوخ تو کہیں عملے کی ملی بھگت سے نا جائز تجاوزات پھر سے قائم ہو جاتے ہیں۔ اگر انتظامیہ انفورسمنٹ سےل کے ذرےعے تجاوزات قائم کرنے والوں کے خلاف جرمانے کا سلسلہ شروع کردیتی تو کسی کو دوبارہ تجاوزات کی جرا¿ت نہ ہوتی، مگر صد افسوس اےسا نہ کےا گےا۔ جب تک ضلعی انتظامیہ ملتان کے گنجان آباد علاقوں دولت گےٹ، دہلی گےٹ، حرم گےٹ، بوہڑ گےٹ، چونگی نمبر14 ،گھنٹہ گھر، ابدالی روڈ، چوک شہےداں، پرانی سبزی منڈی روڈ، نشاط روڈ، چوک شاہ عباس سمےت شہر کے مصروف ترےن علاقوں سے روڈ اور فٹھ پاتھ واگزار نہےں کروا تی، اور دوبارہ تجاوزات قائم کرنے والوں کے چالان نہےں کرتی تو شہری علاقوں سے ٹرےفک کے مسائل کا حل ممکن نہےں۔ مذکورہ بالا ان علاقوں مےں بعض اوقات تو اس قدر ٹرےفک جام رہتا ہے کہ اےمبولےنس اور دےگر اےمرجنسی گاڑےاں بھی گھنٹوں ٹرےفک مےں پھنسی رہتی ہےں۔ شہر میں تجاوزات کی بھرمار پر شہری حلقوں کی جانب سے مطالبہ کیا جارہاہے کہ شہر سے ناجائز تجاوزات کیخلاف موثر آپریشن کے علاوہ ٹریفک مسائل کے حل اور روانی کےلئے ٹریفک کنٹرول پولیس فورس کا قیام بھی عمل میں لایا جائے۔ ان سطور میں ہم جناب آر پی او ملتان کی خدمت میں بھی عرض کرنا چاہیں گے کہ ملتان شہر کی ٹریفک کا مین مسئلہ جابجا ٹریفک جام رہناہے، گنجان آباد شہری علاقوں میں ٹریفک جام کے مسائل سب سے زیادہ ہیں جبکہ ان علاقوں میں کوئی وارڈن اہلکار ڈیوٹی دیتا نظر نہیں آتا۔ اگر ٹریفک جام کا سدباب ، اور ٹریفک کی روانی میں بہتری کےلئے کوششیں کی جائیں اور عوام میں ڈرائیونگ کا شعور اور ٹریفک قوانین سے آگا ہ، اور لائن اور لین کا پابند کیا جائے تو حادثات پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ مجھے یاد آرہا ہے وہ وقت جب 28 اپریل 2007ءکو ٹریفک وارڈنز کی ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد رضا ہال ملتان میں منعقدہ تقریب میں کہا گیا تھا کہ یہ عالمی معیار کی سٹی ٹریفک پولیس ہوگی جو صرف اور صرف ٹریفک کو رواں دواں رکھے گی ۔ ہاں اگر دوران سفر کسی گاڑی کو کوئی مسئلہ ہوگا تو اس کی بھرپور مدد کی جائے گی ۔ انہیںچالان کا ٹنے والی مشینیں نہیں بنایا جائے گا ، انہیں واضح ہدایت دی گئی ہے کہ صرف سخت خلاف ورزی پر چالان کیا جائے، بلاوجہ ٹریفک کو روک کر جرمانہ کرنے کی کوشش نہ کی جائے گی ۔ “ لیکن چند سال بعد ہی صورتحال یکسر الٹ ہوگئی، ٹریفک وارڈنز ٹریفک کی روانی اور عوام میں ٹریفک کا شعور اجاگر کرنے کی بجائے صرف اور صرف چالانوں کا ٹارگٹ پورا کرتے اور وی آئی پیز کی ٹریفک کی روانی کےلئے خدمات سر انجام دیتے نظر آئے۔ جا بجا ٹریفک جام اور ٹریفک کے عوامی مسائل سے جیسے انہیں کوئی غرض ہی نہ رہی ۔ اور خواتین پولیس اہلکاروں کو تو افسران بالا کے دفاتر تک محدود کردیا گیا۔ ٹریفک مسائل کے حل کےلئے ضروری ہے کہ ضلعی حکومت کے تعاون سے قائم کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے شہر ی ٹریفک کی راہ میں حائل نا جائز تجاوزات کا مکمل خاتمہ کیا جائے ، ناجائز قابضین نے شاہراہوں پر قبضہ کرکے ٹریفک کی روانی میں مشکلات پیدا کررکھی ہیں، حتیٰ کہ پیدل چلنے والوں کو فٹ پاتھ تک میسر نہیں ۔ ملتان کے عوام اعلیٰ پولیس افسران کی اچھی شہرت کے معترف ہیں، لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ یہ صاحبان چالان کرنے کا ٹارگٹ پورا کرنے والی ان مشینوں کو ٹریفک کی روانی اور عوام کی حقیقی خدمت میں لگا دیں، اور ان کی بدولت شہر میں ایسا مثالی ٹریفک سسٹم قائم ہوجائے۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی غور کرنا چاہیے کہ پنجاب میں ٹریفک سسٹم کی بہتری کےلئے غریب و مفلوک الحال عوام کو کہنہ مشق بنانے کی بجائے حکمت و تدبیر کو اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام خوشدلی سے از خود ٹریفک قوانین کا احترام کرنے والے بنیں، اور روزبروز بڑھتی ٹریفک کے باوجود ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے ، اس کےلئے ضروری ہے کہ ٹریفک وارڈنز کو ٹریفک روکنے کی بجائے ٹریفک کی روانی پر معمور کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے