نومبر 1877ءبرصغےر پاک وہند کی تارےخ کا اےک اہم دن ہے۔اس دن شاعر مشرق علامہ محمد اقبال پےدا ہوئے تھے۔ سےالکوٹ کے عظیم والدےن شےخ نور محمد اور امام بی بی کے فرزند تھے۔علامہ اقبال نے عالمگےر شہرت پائی۔آپ کی وفات کے بعد لوگ آپ کی شاعری پر پی اےچ ڈی کررہے ہیں اور دنےا آپ کے فلسفہ سے مستفےد ہورہی ہے۔آپ کے نام پر ےونےورسٹی سمےت متعدد ادارے قائم ہیں۔لوگ آپ کی عظمت کو سلام ا ور خراج تحسےن پےش کرتے ہیں۔ اللہ رب العزت کے فضل وکرم سے آپ کو بچپن میں گھر کا بہترےن ماحول ملاتھا اورآپ کومےر حسن جےسے اچھے اساتذہ بھی ملے تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلےم اپنے شہر مےں حاصل کی ۔اس کے بعد لاہور اور جرمنی سے تعلےم حاصل کی۔آپ نے گورنمنٹ کالج مےں پڑھاےا اور وکالت بھی کی۔آپ نے سےاسےات مےں بھی اپنے جوہر دکھائے۔آپ نے ہی سب پہلے دوقومی نظرےہ اور تصور پاکستان پےش کےا ۔ آپ نے کہا تھا کہ برصےغر پاک و ہند مےں جہاں مسلمانوں کی آبادی زےادہ ہے، وہاں مسلمانوں کیلئے علےحدہ رےاست قائم کی جائے۔ چودہ اگست 1947ءکودنےا کے نقشے پر اسلامی رےاست پاکستان کا نام نمودار ہوا۔ جس اسلامی رےاست کا خواب علامہ اقبال نے دےکھا تھا ،وہ خواب سچ ثابت ہوا۔ علامہ اقبال ہر دور مےں مقبول تھے۔ دےنا کے دےگر ممالک نے آپ کے کلام اور افکار سے استعفادہ حاصل کرنے کی بھرپور سعی کی۔1933 ءمےں ا فغانستان کے بادشاہ ظاہر شاہ کے والد بادشاہ نادر شاہ نے علامہ اقبال کو دعوت دی تاکہ کابل ےونےورسٹی کے بارے مےں صلاح و مشورے کرسکےں۔ علامہ اقبال اس کی دعوت پر کابل گئے اور بادشاہ نادر شاہ کو کابل ےونےورسٹی کے ڈوےلپمنٹ کیلئے کار آمد اور مفےد مشورے دےے۔ افغانستان مےں علامہ اقبال پر متعدد مقالہ جات شائع ہوچکے ہےں۔آپ کا کلام عملی و ادبی مجلات مےں تواتر سے شائع ہوتا رہا۔ افغانستان کی طرح اےران مےں بھی علامہ اقبال کو بڑی پذےرائی حاصل ہے۔اےران مےں 9 نومبر اور 21 اپرےل کو ےوم اقبال مناےا جاتا ہے۔ "حسےننہ ارشاد” تہران کے اےک بڑے معروف عملی مرکز کی مسجد کی چھت پر اقبال کے اشعار تحرےر ہےں۔اےران کے ڈاکٹر احمد علی رجائی نے علامہ اقبال کے بارے مےں کہا تھا کہ ” مےرے خےال مےں اقبال اےک نو درےافت براعظم کی مانند ہےں جس مےں کتنی ہی دلاوےز اور ناقابل غور چےزےں ہنوز باعث طلب ہےں۔”اسی طرح علامہ اقبال کو مغرب مےں بھی مقبولےت حاصل ہے۔ پروفےسر ڈاکٹر آر اے نکلسن نے علامہ اقبال کی کتاب اسرار خودی کا انگرےزی مےں "The Secrets of The Self” کے نام سے ترجمہ شائع کےا۔ وی جے کےرنن نے علامہ اقبال کے کلام کا ترجمہ”Poems from Iqbal”کے نام سے شائع کےا ۔اے جے آربری نے رموز بے خودی ، پےام مشرق ،جاوےد نامہ اور زبور عجم کا ترجمہ کےا۔ جرمنی کی ڈاکٹر اےنی مےری شمل نے علامہ اقبال پر دو کتابےں "Muhammad Iqbal poet and Philosopher”© اور "Gabriel swing”© لکھےں۔انھوں نے جاوےد نامہ اور پےام مشرق کا جرمن زبان مےں تراجم کےے اور جاوےد نامہ کا ترجمہ ترکی زبان مےں کےا تھا۔فرانس کی اےوامےرےووج نے اقبال کی ” تشکےل جدےد الہےات اسلامےہ” کے علاوہ پےام مشرق اور جاوےد نامہ کا ترجمہ فرانسےسی زبان مےں کےا۔فرانسےسی خاتون لوس کلوڈ متےج نے اقبال کے فلسےفانہ تصورات کے بارے مےں کتاب لکھی ۔بعدازاں اس کتاب کا ترجمہ ارود مےں فکر اقبال کی تعارف اور انگرےزی مےں ©”Introduction of the thought of Iqbal” ہوچکا ہے۔روس مےں نتالےا پر گرےنا نے اقبال پر تحقےقی مقالہ لکھا اور پی اےچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔روسی خاتون اےل آر گورڈن پولنکاےا اور اےک اور خاتون اےم ٹی ستےپنتےس نے اقبال پر مقالے لکھے۔اس طرح روس کے نکو لے پےٹروچ اےنی کےف نے ” محمد اقبال ، ممتاز مفکر اور شاعر ” کے نام سے تنصےف لکھی۔امرےکہ مےں ڈاکٹر اےل اےس مے نے "Iqbal his life and times” کے نام سے کتاب لکھی۔ اٹلی کے آرتھر جےفر اور تو سبےلر نونے اقبال کے فلسفہ اور شاعری پر کتا بےں لکھےں۔چےکوسلواکےہ کے ژان مارےک نے اقبال پر مقالہ لکھا اور کےنڈا مےں ڈاکٹر شےلا مےکڈوف نے اقبال کے کلام پر مقالہ لکھا۔الغرغ افکار اقبال پر دنےا کے ہر حصے مےں مقالہ جات اور کتابےں لکھ چکی ہےں۔ دنےا اقبال کے افکار سے مستفےد ہورہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمےں بھی علامہ اقبال کے کلام اور افکار سے کماحقہ استعفادہ حاصل کرنا چاہےے۔