اداریہ کالم

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا پہلا دورہ چین

idaria

پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر دو طرفہ عسکری تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لئے چار روزہ سرکاری دورے پر بیجنگ میں ہیں۔ بطور فوجی سربراہ یہ ان کا چین کا پہلا دورہ ہے، جہاں وہ چینی قیادت سے ملاقات کر رہے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چین کے سرکاری دورے کے پہلے دن آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور پیپلز لبریشن آرمی(پی ایل اے)آرمی ہیڈ کوارٹرز میں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی پی ایل اے آرمی کے کمانڈر کے ساتھ تفصیلی ملاقات ہوئی، جس کے دوران باہمی سلامتی کے امور اور فوجی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں فوجی کمانڈروں نے خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے اور فوجی تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پی ایل اے آرمی کے دستوں کی آپریشنل صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی دیکھا، اور انہوں نے فوجیوں کی تربیت کے اعلی معیار اور پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف کی ۔ چین کی وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ژینگ یوشیا نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کے ساتھ بیجنگ میں ملاقات کی ۔چین کے وائس چیئرمین آف سینٹرل ملٹری کمیشن کا کہناہے کہ چین چاہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ فوجی تعلقات مزید گہرے اور وسیع ہوں اور علاقائی امن و استحکام کی مشترکہ طور پر حفاظت کریں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ان کے چینی ہم منصب نے باہمی سیکیورٹی مفادات اور عسکری تعاون سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں کمانڈروں نے باہمی سیکیورٹی کے دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ خطے میں امن اور استحکام برقرار رکھنے اور فوج سے فوج کے درمیان تعاون بڑھانے کا بھی اعادہ کیا۔ گزشتہ برس 29نومبر کو پاکستانی فوج کی قیادت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے عاصم منیر کا یہ پہلا دورہ چین ہے۔یہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں نئے آرمی چیف اپنی تعیناتی کے چند ہفتوں کے اندر ہی چین کا دورہ کرتے ہیں، اس بار کچھ تاخیر ہوئی ہے، تاہم اس کی بنیادی وجہ پاکستان کی اندرونی سیاسی صورتحال کے ساتھ چین میںہونے والی سیاسی تبدیلی بھی ہے، جہاں حال ہی میں، صدر شی جن پنگ نے اپنی تیسرے پانچ سالہ دور صدارت کا آغاز کیا اور پھر نئے وزیر اعظم کے ساتھ ہی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کو بھی تبدیل کیا گیا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ کے اس دورہ بیجنگ کو انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ چین خطے میں پاکستان کا ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔پاکستان اس وقت سخت ترین مالی مسائل سے دو چار ہے اور عالمی مالیاتی ادارے سے فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم ابھی تک اس میں کامیابی نہیں مل پائی ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان کے لیے چین کی مدد ہمیشہ ایک آپشن کے طور سامنے آتی ہے۔ دوسری طرف خطے میں بدلتی ہوئی صورت حال کے تناظر میں چینی قیادت ان تمام پیچیدہ امور بارے میں پاکستان کے نئے آرمی چیف کی بات سننے کی خواہشمند بھی ہو گی۔ آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے جنرل عاصم منیر کا یہ چوتھا غیرملکی دورہ ہے۔ رواں برس کے اوائل میں انہوں نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کا ایک ہفتے کا طویل دورہ کیا تھا اور خلیجی ریاستوں کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔دورہ سعودی عرب کے دوران آرمی چیف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات اور ان کو بڑھانے کے طریقوں کا جائزہ لیا تھا۔اس کے بعد جنرل عاصم منیر متحدہ عرب امارات گئے جہاں انہوں نے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی اور دفاعی اور فوجی تعاون پر بات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں نے دوست ممالک کے مشترکہ مفادات کو پورا کرنے کے لیے فوجی امور کو فروغ دینے کے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اسی طرح ایک ماہ بعد آرمی چیف نے برطانوی وزارت دفاع کی دعوت پر سیکیورٹی سے متعلق اسٹریٹجک امور پر بات کرنے کے لیے برطانیہ کا انتہائی اہم دورہ کیا۔پاک فوج کے سربرہ کا یہ دورہ یقینا پاکستان کے نکتہ نظر سے ماضی کی طرح نہایت سود مند ہو گا۔چین ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان ہاتھ تھامہ ،اور بحران نکالنے میں فراغ دلی کا مظاہرہ کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعلیٰ سطح دوروں کی ایک شاندار روایت رہی ہے جن کا آغاز پچاس کی دہائی کے آخر میں ہوا تھا۔ اکتوبر 1956میں وزیراعظم حسین شہید سہروردی چین کے دورے پر تشریف لے گئے تھے۔ اسی دوران آنجہانی چواین لائی دسمبر 1956 میں پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تھے اور یوں باہمی اعلیٰ سطح سیاسی و عسکری دوروں کا آغاز ہو گیا جو اب تک جاری ہے۔
ریلوے انتظامیہ کی غفلت سے بوگی میں آگ
ٹنڈو مستی اور خیرپور کے درمیان کراچی سے لاہور جانے والی کراچی ایکسپریس کی بوگی میں آتشزدگی کے باعث خاتون اور 4 بچوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔یہ افسوسناک واقعہ26 اور 27اپریل کی درمیانی شب ساڑھے 12بجے کراچی سے لاہور جانے والی کراچی ایکسپریس کی ایئرکنڈیشنڈ بزنس کوچ میں پیش آیا۔ڈی سی او ریلوے کے مطابق 70 سالہ خاتون رابعہ بی بی نے جان بچانے کے لیے متاثرہ بوگی سے چھلانگ لگادی تھی جسکے باعث وہ شدید زخمی ہوئیں اور بعدازاں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسیں۔ تاہم دوسری طرف جلی ہوئی بوگی سے ایک مرد اور 4بچوں کی لاشیںبھی ملیں۔ جاں بحق افراد میں سے 6 کی نعشیں جھلس جانے کی وجہ سے ناقابل شناخت تھیں۔ وزارت ریلوے نے بوگی میں آگ لگنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم تو دیا ہے لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ گاڑی میں فائرفائٹنگ کا نظام نہیں تھا جو بروقت کا آتا،واقع کے بعد فائربرگیڈ کی گاڑیاں کوئی ایک گھنٹے بعد جائے وقوعہ پر پہنچ پائیں ،اگر ریلوے گاڑی میں اپنا فائر سسٹم ہوتا تو کسی حد نقصان کو کم کیا جاسکتا تھا،ریلوے انتظامیہ اس امر کو یقینی بنائے کہ ہر گاڑی میں اس کا اپنا آگ سے بچاو¿ کا نظام ہو تاکہ اس قسم کے حادثات کی صورت میں بروقت تدارک کیا جا سکے ۔
چینی کی قیمت مقر ر لیکن عملدرآمد کون کرائے گا
شوگر ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر وزارت خوراک و زراعت نے چینی کی قیمت مقرر کر دی ہے جو ایک خوش آئند بات ہے،خدا کرے کہ اس پر عمل درآمد بھی ۔چینی کی پرچون قیمت 98 روپے 82پیسے مقرر کر دی گئی ہے جو اس وقت عام مارکیٹ میں ایک سو تیس روپے کھلے عام فروخت ہو رہے ۔نوٹیفکیشن کے مطابق چینی کی قیمت میں 14 روپے 58 پیسے سیلز ٹیکس شامل ہوگا۔جبکہ فی کلو قیمت میں 5 روپے 30 پیسے شوگر ملز منافع ،اخراجات، 25 پیسے ڈسٹری بیوٹرزمارجن ،ٹرانسپورٹ لاگت دو روپے فی کلواور پرچون فروش کا ایک روپے کلو منافع بھی چینی کی مجموعی لاگت میں شامل ہوگا۔یہ سب اپنی جگہ اہم ہے لیکن بدقسمتی اس فائدہ عوام تک منتقل نہیں ہوتا،مارکیٹ بے لگام ہے کو پوچھ تاچھ نہیں جس کا جو جی چاہتا ہے من مانی کر رہا ہے،پچھلے دو تین ماہ میں عام آدمی کی چیخیں نکل گئیں ہیں۔دودھ دہی سے لے کر سادہ روٹی تک سب کچھ سونے کے بھاو¿ بک رہا ہے،جبکہ دوسری طرف نہ ملازم کی تنخوہیں بڑھیں نہ مزدور کی دیہاڑی میں اضافہ ہو سکا ،مزدور دیہاڑی دار تو دوہری عذاب سے سوچار ہے،تعمیراتی کام بھی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں،قوت خرید نے ہر شعبہ حیات کو شکست دے دی ہے،بس وارے نیارے مقتدر حلقوں کے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے