پانچ فروری مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے عالمی دن کے طورپر منایا جاتا ہے۔ مودی کے بھارت کے ظلم و استبداد اور ہٹ دھرمی کے خلاف کشمیریوں کی لازوال جہدوجہد آزادی کی حمایت میں یہ دراصل تجدید عہد کا دن ہے۔ یوم کشمیر کو منا کر پاکستان اور آزادکشمیر میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھرمیں جوش وجذبے کے ساتھ منا کر آزادی کے متوالوں کو یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ بھارت کے تسلط سے کشمیر کو آزادی دلانے میں وہ تنہا نہیں بلکہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات کے تناظر میں ہر گزرتے دن کے ساتھ یوم یکجہتی کشمیر کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ ۔۔۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اگست 2019 کومودی سرکارنے جموں وکشمیر کی مقبوضہ وادی کو دنیا کی سب بڑی جیل میں بدل دیا تھا ۔ آج بھی 80 لاکھ سے زائدمسلمان آبادی تمام بنیادی سہولتوں ، انسانی حقوق سے محروم اور محاصرے کی کیفیت میں ہیں ۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ وادی کے عوام کی زندگی 9لاکھ بھارتی فوج کے ہاتھوں اجیرن ہو چکی ہے۔ 5اگست2019 کا واقعہ انتہا پسند مودی کا دیرینہ خواب اور ایجنڈا تھا جس پر اس نے عمل کرکے آر ایس ایس اور ہندووں کو عملا خوش کیا ہے۔ مودی نے انتخابات سے پہلے کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آکر بابری مسجد کو مندر کشمیر کو انڈین یونین کا حصہ اور اکھنڈ بھارت بنائیں گے جن میں سے وہ دو وعدوں پر عمل کر چکا ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے مودی جب اتنے بڑے بڑے اعلان کررپے تھے اس وقت عالمی برداری کیا کررہی تھی یقینا عالمی رہنماوں کو اس کا جواب دینا ہوگا دنیا کے نام نہاد رہنما انسانی حقوق بارے پرجوش خطاب تو کرتے ہیں مگر جب معاملہ اہل فلسطین اور اہل کشمیریوں کی حمایت کا آجائے تو اگر مگر اور چونکہ چنانچہ سے کام لیا جاتا ہے ۔ تشویش ناک یہ ہے کہ عالمی سطح پر کشمیر پر سودے بازی کی بازگشت سنائی دے رہی جس کی تصدیق مختلف غیر جانبدار حلقے کہہ رہے ہیں مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور اہم مغربی ممالک نے بھارت کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ یوں اقوام عالم بھارت سے کشمیر کا سودا کرچکی ہے افسوس ہم تو پرامن انداز میں کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کرنے کے وعدوں کو بھی بھول گئے اور خاموشی سے اپنے گھروں میں بیٹھ گئے ہیں یاد رکھنا چاہے کہ جس دن کو کشمیری کو قوم کو یقین ہوگیا کہ کشمیر پر سودے بازی ہورہی تو یقینا کشمیریوں کا کا ہاتھ ہوگا اور نام دنہاد رہنماوں کا گریبان ہوگا ۔کشمیر کے مسئلے پر پاکستانی قوم کا اصولی اور تاریخی موقف ہے جس پر قائداعظم سے لیکرآج تک پاکستانی قوم اورمسلمانان جموں وکشمیر قائم ہیں۔ ۔ اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت سے کم کسی بات کو قبول نہیں کریں گے۔ ماضی میں بھی جس کسی نے بھی مسئلہ کشمیر پر پاکستانی قوم کے اصولی موقف سے انحراف کی کوشس کی ہے اس کا حشر عبرتناک ہوا ہے ۔ ماضی میں جنرل پرویز مشرف نے مسئلہ کشمیر پر مختلف فارمولے پیش کرکے کنٹرول لائن پر بھارت باڑ لگانے کا راستہ دیکر اور پھر مسلم لیگ ن پیپلزپارٹی نے بھی اپنے دور اقتدار میں اپنے مفادات کی خاطر موسٹ فیورٹ قرار دیکر اورتجارت کیلئے راستے کھول کر آزادی کی جدوجہد کرنے کو منفی پیغام دیا۔ آج غیر جانبدار حلقے دہائی دے رہی کہ مقبوضہ کشمیر میں نہ دوائی نہ ہی خوراک دستیاب ہے۔پولیس مقابلے میں نوجوانوں کا قتل عام روز کا معمول ہے عالمی برادری انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی فوج کے ظلم وجبر پر زبانی مذمت کرنے کے سوا کچھ نہیں کررہی ، پابندیوں کی وجہ سے عالمی امدادی تنظمیں مظلوم کشمیریوں کی مدد کو نہیں پہنچ پاتی ہیں۔ اقوام متحدہ کی امن فوج بھارتی فوج کے ظلم وستم سے کشمیریوں کو نجات دلانے کیلئے خطے میں بھیجی نہ ہی بھارت پر کسی قسم کی پابندی لگی اس کا اہم سبب جہاں ملکوں کے مادی مفادات ہیں وہیں ایک بڑا سبب خود ہمارا رویہ بھی ہے ۔ کشمیریوں نے اپنی قربانیوں سے مسئلہ کشمیرزندہ رکھا ہوا ہے ۔ بھارت کا کوئی ظلم و جبر ان کے جذبہ مزاحمت کو ختم نہیں کر سکا ۔وہ جدوجہد آزادی کو جاری رکھے ہوئے ہیں پاکستانی قوم نے بھی اپنے کشمیری بھائیوں کی پشت بانی میں کبھی کمی نہیں آنے دی۔ اپنے دلی جذبات کے اظہار کیلئے ہر سال 5 فروری کو گلی کوچوں میں سڑکوں، چوراہوں پر کشمیریوں کی جہدوجہد آزادی سے یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ پاکستانی عوام کا کشمیر ی مسلمانوں کی جہدوجہد آزادی سے دیرینہ دلی تعلق ہے بلاشبہ 5 فروری کے یوم یکجہتی کشمیر کا آغاز بھی سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد مرحوم کی کوششوں کا مرہون منت ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں ۔ حکومتی سطح پر بھی یہ دن منایا جاتا ہے آج ضرورت اس امرکی ہے کہ ہماری سیاسی جماعتیں بزدلی اور خوف کی کیفیت سے باہر نکل کر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے قومی اور اصولی موقف پر قائم رہتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کشمیریوں پر ڈھائے جانےوالے بھارتی مظالم اور اس کے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے قومی کشمیر پالیسی تشکیل دی جائے۔کشمیر کمیٹی کی تشکیل نو کرکے متحرک کیا جائے کشمیر جاری ظلم و بربریت کا سلسلہ روکنے کیلئے بھارت پر عالمی دباﺅبڑھایا جائے اس کیلئے ہمیں اپنے سفارت خانوں کو فعال اور متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔