پاکستان میں کہنے سننے لکھنے اور بولنے کے لئے تو حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے لیکن عملی طور پر ملک میں چوروں رشوت خوروں سود خوروں حرام خوروں بھتہ خوروں منشیات فروشوں ضمیر فروشوں قلم فروشوں مکاروں اور غداروں کی حکمرانی رہی ہے، دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ملک میں حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہوتی تو پھر حکم بھی اللہ تعالیٰ کا ہی چلتا قرآن و سنت کا نفاذ ہوتا جہاں چوروں کے ہاتھ کاٹے جاتے اور انکے ہاتھوں میں ملک نہ دیا جاتا ۔ قاتلوں کے سر قلم کیے جاتے ،سروں پر تاج نہ سجائے جاتے ۔ اللہ سبحان تعالیٰ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق قتل کیا جاتا یا پھانسی دی جاتی یا ان کو ملک بدر کیا جاتا ۔ ہمارا معاشرہ سودی معاشرہ بن چکا ہے جس میںبالکل خیر ہو ہی نہیں سکتی ۔ کیونکہ اللہ تعالی نے سود کو حرام قرار دیا ہے اور سود کو مٹانے اور اس سے بنی ہر چیز کو مٹانے کا کہا ہے ۔ اسی لئے مومنوں کو سود چھوڑنے کا حکم بھی دیا اور سود نہ چھوڑنے کی صورت میں اللہ اور اللہ کے رسول صلوسلم عل کی طرف سے اعلان جنگ سور البقر ہ میں بالترتیب آیت نمبر 275- ترجمہ :اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود کو۔اور آیت نمبر: 276ترجمہ :اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔اور آیت نمبر : 278 ترجمہ :اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود میں سے اگر تم ایمان رکھتے ہو ۔آیت نمبر- 279 ترجمہ -پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول (ﷺ)کی طرف سے اعلانِ جنگ ۔
اورقرآن پاک میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ کرنے والوں کے لئے جو سزا بتائی ہے وہ قرآن کی سورہ المائدہ میں واضع ہے۔ آیت نمبر-33: ترجمہ ،بیشک جو لوگ اللہ اور اسکے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد انگیزی کرتے پھرتے ہیں ،ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کئے جائیں یا پھانسی دیئے جائیں یا ان کے ہاتھ اور انکے پاو¿ں مخالف سمتوں سے کاٹے جائیں یا زمین سے دور (یعنی ملک بدر یاقید)کر دیئے جائیں۔ہر وہ شخص اور ادارہ اللہ اور اللہ کے رسولﷺ سے جنگ کر رہا ہے جو سود لے رہا ہے یا سود دے رہا ہے یا سود لینے دینے میں سہولت کاری پیدا کررہا ہے اور یاد رکھیں ملک کی تباہی بربادی کامو جب صرف اور صرف سود ہے حدیث میں سود کے 73وبال (گناہ) ہیں جن میں کم سے کم گناہ ماں سے زنا ہے لہٰذا حکمران سود (حرام)کی لعنت سے بچیں اور قوم کو بھی بچائیں ورنہ پوری دنیا سے بھیک مانگتے رہو گے پیٹ نہیں بھرے گا ذلالت آپ کا مقدر ہوگی عزت نہیں پا و¿گے کیونکہ عزت، عظمت صرف اللہ سبحان تعالیٰ اور اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی اطاعت میں ہی پوشیدہ ہے کیونکہ حرام کھانے سے بھوک ختم نہیں ہوتی بلکہ حرام کھانے سے موت واقع ہوتی ہے۔ یاد رکھیں کہ اللہ سبحان تعالیٰ نے معیشت کو اپنے ذکر کے ساتھ مشروط کر رکھا ہے، قرآن پاک میں سور طہ آیت نمبر : 124، ترجمہ : اور جس نے میری یاد سے منہ پھیرا تو بیشک اس کیلئے زندگانی تنگ ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔
اس آیت سے یہ واضع ہو گیا کہ معیشت اللہ کے ذکر کے ساتھ مشروط ہے اور اللہ کا ذکر ہر وہ عمل ہے جس کےلئے اللہ اور انکے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے جیسے رشوت لینے اور دینے والا دونوں دوزخی ہیں، سچ بولو، ملاوٹ نہ کرو، کسی کا حق نہ کھا، سود (حرام) نہ کھاو¿ او، فیصلے عدل کے ساتھ کرو، کسی پر ظلم نہ کرو۔ اس سے ملتے تمام اللہ اور اللہ کے نبی محمدﷺ کے احکامات اللہ کے ذکر میں ہی شامل ہوتے ہیں لیکن افسوس کہ ہمارا معاشرہ اللہ اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات سے بہت دور جا چکا ہے۔ معاشرے میں جھوٹ عام ہے، رشوت عام ہے، ملاوٹ عام ہے، ناانصافی عام ہے، سود (حرام) عام ہے، ناچ گانا عام ہے، دہشت گردی، قتل و غارت یہ سب برائیوں کی وجہ سے ہی ہم زوال پذیر ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں سب برائیوں سے بچنے ، اللہ اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)
کالم
سودی نظام اور قول و فعل میں تضاد ہی تباہی کی وجہ ہے
- by Daily Pakistan
- اپریل 21, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 646 Views
- 2 سال ago