کالم

سوشل میڈیا پر زہریلا پروپیگنڈا مسترد

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو جب سے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجا گیا ہے ،تب سے اب تک پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے ایک اودھم مچا رکھا ہے۔فوج اور عدلیہ کے خلاف انصافین نے ایک منظم مہم لانچ کی جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر بے سروپا اور بے بنیاد افواہیں شیئر کی گئیں۔ اگلے روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا اور اس میں دہشتگردوں کے خلاف کاروائیوں اور سوشل میڈیا پر پاپی پروپیگنڈا پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس اہم اجلاس میں وزیر اعظم،آرمی چیف،چیئرمین جائنٹ چیفس سٹاف کمیٹی،ڈی جی آئی ایس آئی ،وفاقی وزیر داخلہ اور دیگر اعلی سرکاری حکام بھی شریک ہوئے۔قومی سلامتی کمیٹی نے پاک فوج اور دوسرے ریاستی اداروںکےخلاف سوشل میڈیا پر ہونے والا زہریلا پروپیگنڈا مسترد کر دیا ۔بنیادی اور جوہری طور پر سوشل میڈیا پر ہمہ وقت ایک جھوٹ کا طوفان چلتا رہتا ہے اور جعل سازی کی آندھی بھی یہاں تھمنے کا نام نہیں لیتی۔یہی وجہ ہے کہ پڑھے لکھے لوگ سوشل میڈیا کی خبروں، رپورٹوں، تبصروں ،تجزیوں اور ویلاگوں پر کچھ زیادہ اعتماد نہیں کرتے۔جب تک ٹی وی اور اخبار پر خبر نہ آئے ،اس کی سچائی اور حقیقت مشکوک سمجھی جاتی ہے۔نیوز چینل اور اخبارات ہی خبروں،تبصروں،رپورٹوں اور کالموں کو اعتماد بخشتے ہیں ورنہ سوشل میڈیا پر تو راہنمائی کے نام پر گمراہی کا کاروبار چلتا رہتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے حالیہ اجلاس میں ملک دشمنوں کے عزائم ناکام بنانے اور دہشتگردی کے خاتمہ تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف اورآرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ایک جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی ہے۔دہشتگردی اور سوشل میڈیا پر زہریلا پروپیگنڈا کے خاتمہ کیلئے ایک اعلی سطحی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جودو ہفتوں میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔اجلاس کے شارکین نے نفرت انگیزی،سماج میں تقسیم اور در پردہ اہداف کی آڑ میں سوشل میڈیا پر بیرونی سپانسرڈ زہریلا پروپیگنڈا پھیلانے کی شدید مذمت کی اورکہا اس سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے۔ قومی سلامتی کے اجلاس میں شرکا نے اس بات پر بھی زور دیا جس میں عوام کے ریلیف کو مرکزی حیثیت قرار دیا گیا ہے۔ہر گز ہرگز اس میں کوئی کلام نہیں کہ سوشل میڈیا پر جھوٹ اور جعل سازی کو ہمیشہ ہمیشہ کےلئے بند ہونا چاہیئے۔ ریاستی اداروں کے خلاف زہریلا اور خوفناک پروپیگنڈا کرنے والوں کو سزا بھی ضروری ٹھہری۔اصل میں تحریک انصاف والے اس ضمن میں ریڈ لائن کراس کر چکے ہیں۔پی ٹی آئی نے اس ضمن میں بھاری مالی سرمایہ کاری کی ہے۔انہوں نے ملک بھر میں 12ہزار سے بھی زائد سوشل میڈیا انفلوئنسز بھرتی کر رکھے ہیں۔یہ لوگ پھر عمران خان کی خواہشات میں رنگ بھرتے اور مخالفوں کے خلاف غلط سلط اور فضول ومجہول باتیں پھیلاتے ہیں۔خصوصی طور پر ان لوگوں نے پاکستان کی مسلح افواج اور اس کی قیادت کو ہدف بنایا اور ان کے خلاف ایک غلیظ اور گھناﺅنی مہم چلائی گئی۔امید ہے اب یہ مہم چلانے والے مقدمات بھگتیں گے اور جیلوں کی ہوا کھائیں گے۔بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر ایسے شرپسند اور سماج و ملک دشمن عناصر کو سزائیں بھی ملیں گی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے دہشتگردی کی حالیہ لہرکو ٹی ٹی پی کے ساتھ نرم گوشہ کا نتیجہ قرار دیا جو عوامی توقعات اور خواہشات کے منافی ہے ۔اسی نرم گوشے اور کچھ سرکاری ملازموں کی من مانیوں کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا روک ٹوک واپس آنے کی اجازت دی گئی۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتماد سازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کیا گیا۔ واپس آنے والے ان خطرناک دہشت گردوں اور افغانستان میں بڑی تعداد میں موجود مختلف دہشتگرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے کے نتیجہ میں ملک میں امن واستحکام منتشر ہوا جو بے شمار قربانیوں اور کا وشوں کا ثمر تھا۔ اجلاس میں مقتدر انٹیلی جنس ایجنسی کے کامیاب آپریشن کو بھی سراہا گیا جس میں انہوں نے انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتارکیا جو بلوچ نیشنل آرمی کے بانی ہیں۔یہ ظالم شخص ایک عرصے سے دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس مجرم کی گرفتاری پر سراغ رساں ایجنسی کے سربراہ جنرل ندیم انجم کو خاص طور پر خراج تحسین پیش کیا گیا اور ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا گیا۔
یہ اہم اجلا س اس نازک اور حساس موقع پر منعقد کیا گیا ہے جب سیاسی جماعتیں انتشار و افتراق کا شکار ہیں۔ ملک میں انتخابات کے ضمن میں مسلم لیگ،پیپلز پارٹی ،جے یو آئی ، اے این پی اور دیگر جماعتیں تحریک انصاف کے مد مقابل ہیں۔عمران خان حکومت اور ریاستی اداروں کو بلیک میل کر کے اور ہیجان و افراتفری پیدا کر کے مرضی کے انتخابات چاہتے ہیں۔نہ صرف مرضی اور خواہش کے الیکشن چاہتے ہیں بلکہ وہ انتخابی نتائج بھی حسب منشا مانگتے ہیں۔اسی لئے ان کا سوشل میڈیا آئے روز نئے نئے بہتان تراشتا اور نئی نئی مچکیاں کرتا رہتا ہے۔پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے خاص طور پر پاک فوج کو نشانہ بنایا ہوا ہے تاکہ فوجی قیادت دب کر عمران خان کے نا جائز اور ناروا مطالبات ماننے پر مجبور ہو جائے۔اس اجلاس سے عیاں ہوتا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے اب عمران خان کو نکیل ڈالنے کا متفقہ فیصلہ کر لیا ہے۔دونوں قیادتوں نے سوشل میڈیا پر زہریلا پروپیگنڈا پھیلانےوالوں کو لگام لگانے کی منظوری بھی دیدی ہے ۔اب آنےوالے ایام پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ونگ کے لئے اچھے نہیں ہونگے ۔ شرپسندوں اورافواہ سازوں کی گرفتاریاں ہونگی،ان پر مقدمات چلائے جائیں گے اور وہ عدالتوں سے سزا بھی پائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے