ہر دور کی اپنی خامیاں اور خوبیاں ہوتی ہیں، مگر کچھ چیزیں ہر زمانے میں انسان کو تھام لیتی ہیں۔ ہمارے لیے وہ سب سے مضبوط سہارا سیرتِ النبی ۖ ہے۔ جب بھی دل تھک جاتا ہے، راستے دھندلے پڑنے لگتے ہیں، یا زندگی کی مشکلات انسان کو اندر تک ہلا دیتی ہیں، تب نبی کریم ۖ کی زندگی ایسے لگتی ہے جیسے رات کے اندھیرے میں جلتا ہوا چراغ۔ انسان سوچتا ہے کہ ایک ہستی نے اتنے دکھ، اتنی آزمائشیں اور اتنی ذمہ داریاں برداشت کیں پھر بھی لبوں پر مسکراہٹ، دل میں نرمی، گفتگو میں محبت، اور مزاج میں برداشت۔سیرتِ طیبہ ۖ دراصل ایک ایسی کہانی نہیں جسے صرف پڑھ کر چھوڑ دیا جائے۔ یہ تو زندگی جینے کا طریقہ سکھاتی ہے۔ اگر آج کا انسان، چاہے وہ ایک نوجوان ہو، ایک ماں ہو، ایک باپ ہو، ایک استاد یا لیڈراگر وہ ایک لمحے کے لیے بھی نبی ۖ کا اسلوبِ زندگی اپنی روزمرہ میں لے آئے تو اس کی دنیا بدل سکتی ہے۔محبت کا پیغام:نبی کریم ۖ کے دل میں دوسروں کے لیے جو محبت تھی، وہ کسی کتاب کے لفظوں میں پوری نہیں سما سکتی۔ صرف اتنا سوچ لیں کہ آپ ۖ نے اپنے اوپر پتھر برسائے جانے کے بعد بھی اپنے دشمنوں کے لیے بددعا نہیں کی۔ وہ طائف کا واقعہ ہو یا مکہ کی گلیاں آپ ۖ نے کبھی نفرت کو جواب نفرت سے نہیں دیا۔ یہ بات آج کے انسان کیلئے سب سے بڑی تعلیم ہے، کیونکہ ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر رشتے کھو دیتے ہیں، دوستیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، اور دلوں میں سختی پیدا کر لیتے ہیں۔اگر ہم ذرا سا اپنا دل نرم کر لیں، دوسروں کی غلطیوں کو برداشت کرنا سیکھ لیں تو گھر کا ماحول بھی بدل جاتا ہے اور معاشرہ بھی۔ یہی وہ کردار ہے جو آپ ۖ نے دکھایا۔برداشت اور حوصلہ:یہ سچ ہے کہ نبی ۖ کی زندگی پھولوں کی سیج نہیں تھی۔ مکہ کے سرداروں نے مذاق بنایا، بائیکاٹ کیا، گھر والوں کو تکلیف دی، حتیٰ کہ آپ کے راستے میں کانٹے بکھیرے گئے۔ لیکن آپ ۖ نے کبھی امید نہیں چھوڑی۔جیسے ایک دوست دوسرے کو کہتا ہے کہ "یار، تھوڑا صبر کر لو، چیزیں بہتر ہو جائیں گی”، ایسے ہی نبی ۖ کی سیرت ہمیں بتاتی ہے کہ مشکل وقت ہمیشہ رہتا نہیں۔ انسان اگر ثابت قدم رہے تو اللہ اس کے راستے کھول دیتا ہے۔یہ سبق آج ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں شاید سب سے زیادہ چاہیے۔ بچوں کی تربیت ہو، کام کا دبا، گھریلو ذمہ داریاں، یا معاشرتی پریشانیاںبرداشت اور حوصلہ وہ دو چیزیں ہیں جو ہمیں آگے بڑھنے کی طاقت دیتی ہیں۔
رحمت اور انصاف:نبی کریم ۖ کو اللہ تعالیٰ نے رحم للعالمین بنا کر بھیجا۔ اس رحمت میں مسلمان، غیر مسلم، انسان، جانور، حتیٰ کہ ماحول تک سب شامل تھے۔ ایک بار ایک بلی کو تکلیف پہنچانے کا ذکر ہوا تو آپ ۖ کا چہرہ بدل گیا۔ ایک اور موقع پر ایک پیاسے کتے کو پانی پلانے والی عورت کے لیے جنت کی بشارت دی گئی۔سوچو یہ تعلیم کوئی عام آدمی نہیں دے سکتا۔ یہ وہ دل ہے جس نے کبھی کسی پر زیادتی نہیں ہونے دی، اور ہمیشہ کمزوروں کے ساتھ کھڑے رہے۔ جب مدینہ کا معاشرہ مضبوط ہوا تو آپ ۖ نے انصاف کو بنیاد بنایا۔ عرب کا وہ معاشرہ جہاں طاقتور سب پر حکومت کرتے تھے، وہاں نبی ۖ نے قانون سب کیلئے برابر کر دیا۔یہ وہ سبق ہے جو آج کے معاشرے کو سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ انصاف اور رحم دونوں مل کر ہی ایک خوبصورت ماحول بناتے ہیں۔
گھر کے اندر کا کردار:اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ عظیم لوگ صرف باہر بڑے کام کرتے ہیں، مگر نبی ۖ نے دکھایا کہ اصل عظمت گھر کے اندر بھی ہوتی ہے۔ آپ ۖ گھر والوں کے ساتھ نرم لہجے میں بات کرتے، بچوں سے محبت کرتے، بیویوں کے ساتھ احترام سے پیش آتے اور گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے تھے۔سوچو، وہ شخص جو پوری انسانیت کی رہنمائی کر رہا تھا، وہ گھر جاکر صفائی میں ہاتھ بھی لگا لیتا تھا۔ یہ کردار کوئی رسمی اخلاق نہیں تھے، بلکہ دل سے آنے والی محبت تھی۔ آج اگر ہم سب گھر کے اندر تھوڑی سی نرمی، تھوڑی سی ہمدردی اور ایک دوسرے کی بات سننے کا وقت پیدا کر لیں تو گھروں میں جھگڑوں کی گونج کم ہو جائے۔
امید اور رواداری:نبی کریم ۖ ہمیشہ لوگوں کو امید دیتے تھے، کبھی مایوس نہیں کرتے تھے۔ ایک نوجوان غلطی کر بیٹھے تو اسے ڈانٹنے کے بجائے پیار سے سمجھایا۔ کسی بوڑھے کے ہاتھ کانپتے ہوں تو آپ ۖ خود اس کے لیے راستہ آسان بنا دیتے۔ایک دفعہ ایک شخص نے آپ ۖ سے سخت لہجے میں بات کی، مگر آپ خاموش رہے۔ صحابہ نے وجہ پوچھی تو آپ ۖ نے کہا کہ "جس نے میرے ساتھ سختی کی، ہوسکتا ہے اس کے دل میں کوئی تکلیف ہو۔”
یہ بات پڑھ کر آدمی سوچتا رہ جاتا ہے کہ ہم کتنی جلدی دوسروں کو برا سمجھ لیتے ہیں۔ اگر ہم بھی نبی ۖ کے اس سنجیدہ مگر نرم رویے کو اپنا لیں تو ہمارے تعلقات مضبوط ہو سکتے ہیں۔
دنیا کے لیے روشنی:سیرت النبی ۖ ہمیں صرف عبادت نہیں سکھاتی، بلکہ زندگی گزارنے کی پوری تصویر دیتی ہے۔ آپ ۖ نے سچائی کو بنیاد بنایا، وعدے کو امانت سمجھا، مزدور کا حق وقت پر ادا کیا، کمزور کے لیے آواز اٹھائی، اور معاشرے میں صفائی، تعلیم، مہربانی اور انصاف کو عام کیا۔آج جب دنیا میں بے چینی، جلد بازی، نفرت اور تنا بڑھ چکا ہے، ایسے میں نبی ۖ کا اسلوب روح کو سکون دیتا ہے۔ وہ جیسے ہمیں کہہ رہے ہوں،گھبرا نہیں، میں تمہیں راستہ بتانے آیا ہو۔سیرتِ نبوی ۖ کوئی پرانی داستان نہیں، بلکہ آج بھی اتنی ہی زندہ اور تازہ ہے جتنی اس وقت تھی۔ اگر ہم اس سیرت کے ایک چھوٹے سے حصے کو بھی اپنی زندگی میں لے آئیں تو نہ صرف ہماری اپنی دنیا بدل جائے گی بلکہ ہمارے گھر، محلے اور معاشرہ بھی بدل جائے گا۔آخر میں بس اتنی سی بات کہ نبی ۖ کی زندگی ہمیں محبت، برداشت، انصاف، نرمی اور انسانیت کا وہ سبق دیتی ہے جو ہر دل کو چھو لیتا ہے۔ اور شاید یہی وہ روشنی ہے جسے دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی۔
کالم
سیرتِ النبی ۖ ۔۔۔ انسان کے لئے کامل راستہ
- by web desk
- دسمبر 13, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 71 Views
- 2 ہفتے ago

