کالم

عالمی منظر نامہ۔ امریکہ بمقابلہ چین

عالمی منظر نامے میں دور رس تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں مسلم ممالک جن میں دوریاں بہت بڑھ گئی تھیں ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں اس قربت کی ابتدا اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں سفارتی تعلقات کی بحالی سے ہوئی اب عرب ممالک دشمنی کو ایک طرف رکھ کر صرف اپنے تجارتی مفادات کو ترجیح دے رہیے ہیں۔ یمن اور سعودی عرب دشمنی بھی کم ہوتی جا رہی ہیے۔ چین جو کہ دنیا بھر میں ایک معاشی سپر پاور کے طور پر ابھرا ہیے اس نے دنیا کی واحد سپر پاور امریکہ کو معاشی طور پر للکارا ہیے اس وقت دونوں ممالک بہت بڑے معاشی حریف ہیں لیکن تجارت جاری ہے۔ چین ایک ایسا ملک ہیے کہ جس کا بھارت کے ساتھ سرحدی تنازع ہیے تائیوان کے ساتھ بھی مسئلہ ہے لیکن تجارت جاری ہے چین روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے ذریعے سینٹرل ایشین ریاستوں تک جا پہنچا ہیے۔ روس اور یوکرین میں جنگ دو سال سے جاری ہیے جس سے دنیا بھر کی معیشتیں متاثر ہوئی ہیں لیکن روسی صدر پوٹین جنگ بند کرنے کےلئے تیار نہیں۔ چین روس سے تیل خرید رہا ہے شام اور سعودی عرب کے گیارہ سال بعد تعلقات بحال ہوئے ہیں۔ کیا اس بین الاقوامی تناظر میں جب دنیا بھر کے ممالک دشمنیاں ختم کرکے ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں اور تجارتی تعلقات بڑھانے کی بات کر رہے ہیں تو کیا پاکستان اور بھارت اپنی 76سالہ دشمنی بھلا کر ایک دوسرے کے قریب نہیں آ سکتے جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور عوام میں خوشحالی آئے گی انڈیا کے ساتھ تجارت کےلئے واہگہ کے راستے کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مشرقی پنجاب جو زراعت میں جدید زرعی ٹیکنالوجی استعمال کرکے پورے بھارت کےلئے خورک اگاتا ہے پاکستان بھارت سے آلو پیاز ٹماٹر مصالحہ جات اور سبزیاں سستے داموں خرید سکتا ہے۔ اس سے عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم ہو گا۔ اتحادی حکمران پاک بھارت تعلقات کی خواہش کا اظہار کر تے رہے لیکن عملی قدم نہ اٹھایا۔دںیا ایک بار پھر بلاک پالیٹکس کی طرف جا رہی ہے ایک طرف چین روس بھارت اور انکے حمایتی ممالک ہیں دوسری طرف امریکہ یورپی یونین اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ بھارت کے شہر دہلی میں جی 20 ممالک کا اجلاس ہوا جس میں چین کی ون بیلٹ ون روڈ کی طرز پر بھارت سے مشرق وسطیٰ کے راستے یورپ تک تاریخی تجارتی راہداری منصوبے کی نقاب کشائی کی گئی۔ یہ امریکہ یورپ مشرق وسطیٰ اور بھارت کا تجارتی راہداری منصوبہ ہے اس سے انڈیا سے امارات تا اسرائیل ٹریڈ ہو گی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے تاریخی سمجھوتا قرار دیا ہے۔ اس سے سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات بھی نارمل ہو سکیں گے امیر ممالک کے اس جلاس میں چین کے صدر نے شرکت نہیں کی چین کی نمائندگی چینی وزیر اعظم نے کی۔ روسی صدر بھی اجلاس میں موجود نہیں تھے۔ اس وقت ترقی پذیر ممالک کو آئی ایم ایف نے اپنے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے چونکہ ایشیا اور افریقہ کے ترقی پذیر ممالک کی معاشی حالت کمزور ہے اور انہیں قرضے کےلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے اور وہ اپنی سخت شرائط پر قرضہ جاری کرتے ہیں اس کا عملی مظاہرہ ہم نے سری لنکا اور پاکستان کو سخت شرائط پر قرضہ دیتے وقت دیکھ لیا۔ اسی لئے چین روس اور بھارت نے مل کر برکس بینک قائم کیاہ یہ دراصل ایک چینی بینک ہیے جو غریب اور ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کےلئے قرضے جاری کرے گا لیکن ان ممالک کی سیاست میںمداخلت نہیں کریگا ۔ جبکہ آئی ایم ایف غریب ممالک کو قرضے دیکر ا نکی معیشت اور سیاست دونوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب اصل مقابلہ تجارت کا ہے جو یہ جنگ جیتے گا وہی کامیاب ہو گا۔ دبئی اور اسرائیل ایک دوسرے کے اتنا قریب آچکے ہیں کہ جی 20 کے ممالک کے اجلاس میں دبئی سے اسرائیل تک ریلوے لائن بچھانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ امریکہ یورپی یونین نیٹو ممالک روسی صدر پوٹین اور چین کے سامنے بے بس نظر آ رہے ہیں اسی لئے جی 20 ممالک کے اجلاس میں سی پیک منصوبے کے مقابلے میں بھارت سے اسرائیل تک طویل راہداری منصوبے کا افتتاح کیا گیا دیکھیں امریکہ اور یورپی یونین کے ممالک اپنے مقصد میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں یہ تو آنےوالا وقت ہی بتائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے