عالمی ادارہِ صحت کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت جتنی بھی ادویات بن رہی ہیں ان میں غیر معیاری یا جعلی ادویات کی بھر مار ہے ۔ ہر سال دنیا میں اربوں ڈالر کی جعلی و غیر معیاری ادویات کی تجارت ہوتی ہے۔کئی ممالک میں استعمال ہونے والی پچاس فیصد سے زائد ادویات غیر معیاری ہیں۔ان ممالک میں بھارت سرفہرست ہے، بھارت کی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی غیر معیاری ادویات کی بدولت دنیا بھر میں خصوصاً سینکڑوں بچے موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ سال دسمبر میں غیر معیاری بھارتی ادویات پر گلوبل الرٹ بھی جاری کیا تھا،اس کے باوجود بھارتی دوا ساز کمپنیاںجعل سازی سے باز نہیں آرہی ہیں ۔ تازہ اعداد وشمار کے مطابق 2022سے اب تک ازبکستان ، انڈونیشیا سمیت افریقی ممالک میںسینکڑوں بچے بھارتی غیر معیاری ادویات سے جاں بحق ہوئے جبکہ اب اس کا دائرہ کار امریکہ تک بھی جا پہنچا ہے۔بھارت میں تیار کی جانے والی آنکھوں کی دوا کے استعمال سے امریکہ میں4اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جبکہ 18افراد بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے مرکز کے مطابق بھارتی آئی ڈراپس استعمال کرنے والوں میں انفیکشن کا آغاز 2023 میں ہوا۔اب تک سینکڑوں افراد میں بیکٹیریا سے پیدا ہونےوالے انفیکشن کی تشخیص ہو چکی ہے ۔ انفیکشن کے اثرات مریضوں کے خون، پیشاب اور پھیپھڑوں میں پائے گئے جن کا تعلق بھارتی آئی ڈراپس سے تھا۔یہ آئی ڈراپس گلوبل فارما ہیلتھ کیئر نامی کمپنی انہیں بھارت میں تیار کرتی ہے۔قبل ازیں اکتوبر 2022میں انڈونیشیا نے99 بچوں کی اموات کے بعد بھارت سے ہرقسم کی ادویات کی درآمدات پرپابندی عائدکردی تھی۔دسمبر 2022 ازبکستان میں18بچے زہریلی بھارتی ادویات کے باعث جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔گزشتہ سال اکتوبر افریقی ملک گیمبیا میں بھارتی تیارکردہ کھانسی کے سیرپ نے 69 بچوں کی جان لی۔جون 2023 لائبیریا اور نائیجیریا نے بھارتی کمپنیوں کے سیرپ کے 250 سے زائد کنٹینرز ضبط بھی کیے۔ لیکن امریکہ میں بھارتی ادویات سے انفیکشن ہونے کی وجہ سے زیادہ تشویش پائی جا رہی ہے ۔ ازبکستان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مذکورہ شربت میں ایتھائیلین گلائیکول (ای جی)نامی زہریلا مادہ شامل تھا۔ سیرپ کے متعدد برانڈز میں اس زہریلے سالوینٹ کی موجودگی نے انڈیا میں ادویات کے ریگولیٹری نظام پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ خصوصی تجارتی مراعات کے باوجود بھارت ہر طرح سے امریکہ کا ایک ناقابل اعتبار اتحادی ثابت ہوا ہے۔بھارت میں انتہا پسند ہندوتوا سوچ اقلیتوں کا بے دریغ قتل عام تو کر ہی رہی تھی، اب بھارتی میڈیسن امریکہ میں معصوم لوگوں کا بے دریغ قتل کر رہی ہیں۔امریکہ کو چاہئے کہ بھارتی انتہاپسندی کےساتھ ساتھ اس بھارتی سوچ کو بھی لگام ڈالے جس کے نزدیک انسانی جان کی ذرہ برابر بھی اہمیت نہیں ۔ فارمیسی آف دی ورلڈ بننے کی خواہشمند انڈیا کی فارماسوٹیکل صنعت کی مالیت 40 ارب ڈالر ہے اور یہ اپنی مصنوعات کو 200 سے زائد ممالک کو برآمد کرتی ہے جن میں امریکہ، برطانیہ اور یورپ جیسی ترقی یافتہ منڈیاں شامل ہیں۔ یہ ادویات پیدا کرنے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ اس شعبے کے ماہرین ریاست ہریانہ کی میڈین فارما کا مثال دیتے ہیں جو گیمبیا معاملے میں ملوث تھی۔ دیگر ریاستی ریگولیٹری ایجنسیوں نے کمپنی کی غیر معیاری اور ملاوٹ شدہ ادویات کی اطلاع ریگولیٹرز کو دی تھی لیکن کمپنی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اگرچہ دنیا میں کئی اہم کمپنیاں قابل اعتراض کاموں میں ملوث رہی ہیں مگر انڈین کمپنیوں پر اٹھتے سوالات بھی نئے نہیں۔ گزشتہ برسوں میں عالمی ادارہ صحت اور کئی دوسرے ممالک نے انڈیا کی کئی نامور ادویاتی کمپنیوں کے مینوفیکچرنگ طریقوں پر سنگین سوال اٹھائے ہیں ۔ جرمانے بھی کئے ہیں 2013میں امریکہ نے ایک بھارتی کمپنی رین بیکسی پر50کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔ایک اور انڈین میڈیکل کمپنی پر 2021 میں تین کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارتی غیر معیاری ادویات دنیا بھر میں بچوں کیلئے وبال جان بن گئیں ، 2022 سے اب تک ازبکستان ، انڈونیشیا ،امریکہ سمیت افریقی ممالک میں سینکڑوں بچے بھارتی ادویات سے جاں بحق ہو چکے ہیں ۔یہ شکایت عام ہے کہ بھارتی کمپنیاں ادویات کی تیاری میں مضر صحت اجزا کا استعمال کرتی ہیں ۔
٭٭٭٭٭
کالم
غیرمعیاری اور جعلی ادویات ،امریکہ کو بھی تشویش
- by web desk
- جولائی 29, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 603 Views
- 2 سال ago