ملک بھر میں بجلی کے طویل بریک ڈاﺅن سے نظام زندگی معطل ہوکررہ گیا،صنعتیں دن بھر بندر ہیں، مساجد میں پانی بھی ناپید ہوگیا، کاروباری مراکز میں یوپی ایس، جنریٹربند ہونے سے کاروباربھی شدید متاثر ہوا،کئی شہرتاریکی میں ڈوبے رہے، بریک ڈاﺅن سے ٹیلی فون کانظام بھی بار بار تعطل کاشکار ہوتا رہا، بجلی کے بڑے بریک ڈاﺅن کے سبب کراچی، لاہور اوراسلام آباد سمیت ملک کے کئی شہروںمیں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملک میں بریک ڈاﺅن بنیادی طورپر منس مینجمنٹ کے نتیجے میں ہوا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے تعطل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے اس حوالے سے اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے ۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر سے فوری رپورٹ طلب کی ہے کہ ملک میں بجلی کا اتنا بڑا بحران کس وجہ سے پیدا ہوا، آگاہ کیا جائے۔وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں بجلی کی فوری بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی مشکلات برداشت نہیں۔ترجمان آئیسکو کے مطابق بریک ڈاﺅن کے باعث 117 گرڈ اسٹیشن کو بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی، مرکزی کنٹرول روم سے سسٹم بحالی کی براہ راست نگرانی جاری ہے، سسٹم کو نقصان سے بچانے کےلئے فیڈرز پر بجلی مرحلہ وار بحال کی جا رہی ہے،سسٹم کی مکمل بحالی میں وقت لگے گا۔قبل ازیں بریک ڈاﺅن پر وزیر توانائی خرم دستگیر نیشنل پاور کنٹرول سینیٹر پہنچے۔ این پی سی سی کے کنٹرول روم سے ملک گیر بجلی بریک ڈاو¿ن بحالی کی نگرانی کی۔ این پی سی سی نے وزیر توانائی کو بریفنگ دی کہ پاور فریکونسی میں فرق کی وجہ سے گدو مین پاور لائن ٹرپ ہوئی، ٹرپنگ کی وجہ سے کی سکیڈنگ ایفیکٹ آیا،پاور پلانٹس بند ہونے سے سندھ، جنوبی پنجاب، سینٹرل پنجاب کی بجلی بند ہو گئی، لیسکو کو فیڈ کرنےوالے 9گرڈ سٹیشنز بھی بند ہوئے۔بریک ڈاﺅن کے باعث لیسکو کے 132کے وی کے 153گرڈ سٹیشنز بند ہونے کی وجہ سے لاہور، ننکانہ، شیخوپورہ، اوکاڑہ، قصور کے علاقے بجلی سے محروم ہیں، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے لاہور میں پانی بحران سر اٹھانے لگا، شہریوں کو ٹیوب ویلز بند ہونے کی وجہ سے پانی کی قلت کا سامنا ہے جبکہ ہسپتال اور دیگر ادارے بھی بجلی سے محروم ہیں۔ پاور گرڈ میں ڈیمانڈ زیادہ ہونے اور سپلائی نہ ہونے سے بحالی کے کام میں مشکلات ہیں۔این پی سی سی نے بریفنگ دی کہ نارتھ ساتھ کنکشن الگ کرکے بجلی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں، این پی سی سی میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، تمام افسران کنٹرول روم میں موجود ہیں۔آئیسکو ریجن میں متاثرہ فیڈرز پر بجلی بحالی کا کام شروع کردیا گیا، مختلف گرڈ اسٹیشنز سے منسلک درجنوں فیڈرز پر بجلی بحال کردی گئی۔ ترجمان آئیسکو کے مطابق سسٹم کو اوورلوڈنگ سے محفوظ رکھنے کےلئے فیڈرز کو مرحلہ وار بحال کیا جارہا ہے، صارفین سے درخواست کی کہ بجلی بحال ہونے کی صورت میں بجلی کا استعمال احتیاط سے کریں۔بجلی کے بریک ڈاﺅن میں لوڈ متوازن کرنے کےلئے منگلا کے ذریعے سسٹم بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ارسا نے منگلا سے پانی کے اخراج کی اجازت دیدی۔ارسا حکام کے مطابق نہروں کی بندش کے باعث منگلا ڈیم سے پانی بند تھا، ایک ہزار میگاواٹ منگلا سے سسٹم میں آنے سے سسٹم متوازن ہونے کا امکان ہے۔سسٹم کی بحالی کیلئے مطلوبہ بجلی بھی گرڈ میں لانے کےلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ملک بھر میں ہونے والے طویل بریک ڈاﺅن کے بعدرات گئے تک مختلف علاقوں میں بجلی بحال ہونا شروع ہوئی۔ لیسکو کے مختلف گرڈ سٹیشنز پر بجلی بحالی کا عمل شروع ہو گیا، شیخوپورہ گرڈ سٹیشنز پر بجلی کی سپلائی بحال ہو گئی۔132کے وی گرڈ سٹیشنز کو مرحلہ وار سپلائی شروع کی جائے گی۔ آئیسکو ریجن میں مختلف گرڈ سٹیشنز سے منسلک 90 فیڈرز پر بھی بجلی بحال ہو گئی، سسٹم کو اوور لوڈنگ سے محفوظ رکھنے کیلئے فیڈرز کو مرحلہ وار بحال کیا جا رہا ہے، گدو سے منسلک میپکو کے مزید گرڈ سٹیشن کو بجلی کی فراہمی بحال ہو گئی ہے۔میپکو حکام کے مطابق 132 کے وی جام پور، فاضل پور، ڈی جی خان 1، داجل اور سنجر پور گرڈ سٹیشنوں کو بجلی کی فراہمی بحال ہو گئی ہے، وارسک ڈیم اور اوچ پاور پلانٹ سے بجلی کی فراہمی موجود ہے، سیپکو کا بھی کہنا ہے کہ کچھ علاقوں میں بجلی کی فراہمی کی جا رہی ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی ہو چکی ہے۔کیسکو ترجمان کے مطابق سبی 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن سے سبی تک بھی بجلی بحال ہو گئی ہے، اس وقت کوئٹہ شہر کو 132 کے وی سبی ٹرانسمیشن لائن سے بجلی فراہم کی جا رہی ہے جس کے بعد کوئٹہ کے تمام گریڈ سٹیشنز کو بجلی فراہمی بحال ہو چکی ہے۔220 کے وی دادو خضدار اور ڈیرہ غازی خان لورالائی ٹرانسمشین لائنز کی بحالی کے بعد صورتحال میں بہتری آئےگی۔بجلی بندش کے باعث شہریوں کوشدیدمشکلات کاسامناکرناپڑا، رہائشی اور کمرشل طورپر پانی کی عدم دستیابی سے شہری پریشان ہوگئے، گھروں میں پانی نہ ہونے سے لوگ کھاناپکانے سے قاصر رہے،ملک بھرمیں بجلی کے بریک ڈاﺅن سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو کروڑوں کانقصان ہوا ہے،بریک ڈاﺅن سے اورنج ٹرین میٹرو کاپہیہ بھی رک گیا جس سے مسافروں کوشدیدپریشانی کاسامناکرناپڑا۔تحقیقاتی کمیٹی کویہ ضرورمدنظررکھناہوگاکہ اس سے قبل جب بجلی کا بریک ڈاﺅن ہواتھا تواس حوالے سے بھی ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس کی رپورٹ ابھی تک منظرعام پرنہیں آئی کہیں ایسانہ ہوا کہ اس بار بننے والی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی سردخانے کی نظرہوجائے اس لئے عوام کواعتماد میں لیناضروری ہے اوراس اہم ترین تحقیقاتی کمیٹی کی رپوٹ کو ضرور منظرعام پرلایاجاناچاہیے۔
شرح سود میں ا ضافہ اورملکی معیشت
سودکے چنگل سے نکلناازحدضروری ہے ایک جانب حکومت نے سپریم کورٹ میں یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ملک سے سود کاخاتمہ کرکے رہے گی اورسودی معیشت کاخاتمہ کردیاجائے گا او ردوسری جانب شرح سود 16 سے بڑھاکر17فیصدکردیاگیاہے۔ایساکرنااللہ رب العزت کی ناراضگی کومول لیناہے اورحکومت کی دورنگی بھی ظاہرہوتی ہے اس لئے سودی معیشت سے فوری طورپرجاناچھڑانالازمی ہے بصورت دیگر ہم ہرآنے والے دن میں سود کے چنگل میں پھنستے چلے جائیںگے۔احکام ربانی ہے کہ جوقومیں سودکالین دین کرتی ہیں ان پرطرح طرح کی آفات ،مصیبتیں نازل کردی جاتی ہیں۔موجودہ دورمیںہم جس معاشی بحران میں پھنسے ہوئے ہیں یہ بھی اللہ کی ناراضگی کااشارہ ہے کہ تمام تروسائل رکھنے کے باوجود ہم ایک طرف دنیابھر میں کشکول اٹھاکرپھررہے ہیں اوردوسری جانب ملک کے اندر مہنگائی کی شرح خطرے کے اشارے تک جاپہنچی ہے ۔اس لئے ہمیں سودکے لین دین کے حوالے سے محتاط رویہ رکھنا ہوگا ۔ گزشتہ روزگورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کر رہے ہیں، جس سے شرح سود 16سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی گئی ہے۔ ترقی کی شرح 2 فیصد سے کم رہ سکتی ہے، معیشت پر دباو¿برقرار رہا تو مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ آئی ایم ایف کے نویں جائزے کے بعد ڈالر آئیں گے جس سے صورتحال بہتر ہوگی۔ رواں مالی سال کے 6 ماہ میں کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ تین اعشاریہ سات ارب ڈالر رہا، درآمدات میں کمی کی وجہ سے بزنس کمیونٹی متاثر ہو رہی ہے، لارج سکیل مینوفیکچرز میں کافی ایشوز چل رہے ہیں، جی ڈی پی گروتھ 2 فیصد سے کم رہ سکتی ہے۔ مہنگائی کا زور ہے، قیمتوں میں استحکام ضروری ہے، قرضوں کی ادائیگیوں کا اثر ہمارے ریزرو پر پڑتا ہے، ہم اپنے ٹارگٹ کے مطابق چل رہے ہیں، کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ جولائی سے دسمبر تک 3.7 ارب ڈالر ہے، درآمدات کا کافی فرق آ رہا ہے، امپورٹ، ایکسپورٹ کے مسائل کی وجہ سے گروتھ پر منفی اثر آئے گا۔گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ دو ارب ڈالر سود ادا کر چکے ہیں، اگلے چار سے پانچ ماہ میں ایک ارب ڈالر مزید سود ادا کرنا ہے، جولائی سے جنوری تک بڑے بڑے قرضے واپس کیے، ڈالرز کی غیر قانونی خرید و فروخت پر ایکشن لیا جا رہا ہے۔رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ میں بہت بڑے بڑے قرضے واپس کیے، 9 بلین ڈالر قرض ادا کیا ہے، 6 بلین ڈالر رول اوور ہوا ہے، 3 ارب ڈالر سے کم قرضہ رواں مالی سال کے آخری چند ماہ میں ادا کرنا ہے۔ بینکوں کےخلاف ایکشن میں ابھی تھوڑا سا وقت لگ رہا ہے، عالمی مارکیٹ کی بے یقینی صورتحال کا بھی پاکستان پر اثر پڑ رہا ہے، وزارت خزانہ آئی ایم ایف سے رابطے میں ہے۔
اداریہ
کالم
ملک بھرمیں بجلی کاطویل بریک ڈاﺅن،ذمہ داروں کاتعین ضروری
- by Daily Pakistan
- جنوری 25, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 524 Views
- 2 سال ago