اداریہ کالم

ملکی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے ایپکس کمیٹی کااجلاس

idaria

فوج کے سپہ سالار جنرل حافظ سید عاصم منیر ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے فارمولے پر پوری طرح سنجیدہ اور کاربند نظر آتے ہیں اور اس مقصد کیلئے وہ نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ممالک میں سرمایہ کاروں اور تجارتی حلقوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے ، ان کی خواہش ہے کہ ماضی میں حکمرانوں سے جو سنگین غلطیاں ہوئیں اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچا اس کا ازالہ کیا جاسکے اور ملک کو ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے ، اس مقصد کیلئے وہ موجودہ حکومت کے ساتھ بھی مکمل رابطے میں ہے ، اسی حوالے سے گزشتہ روز نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے زیر صدارت ایس آئی ایف سی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے معیشت کی بحالی کے لیے نگران حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرا دی، انہوں نے کہا کہ پاک فوج پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گی۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی )کی ایپکس کمیٹی نے ایس آئی ایف سی کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا اور ملکی معیشت کی بحالی کیلئے مثبت رفتار کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم اور حمایت کا اظہار کیا ہے، ایپکس کمیٹی نے زراعت،لائیو سٹاک، کان کنی،معدنیات، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے گذشتہ حکومت کے منظور کردہ منصوبوں کی بھی توثیق کی۔وزیر اعظم نے بھرپور ہم آہنگی کو حاصل کرنے کے لئے ایک اشتراکی "پورے حکومتی نقطہ نظر” کے ذریعے ایس آئی ایف سی کے موثر کام کی تعریف کی۔ ایپکس کمیٹی نے ایس آئی ایف سی کی عالمی سطح پر رسائی حاصل کرنے کی حکمت عملی اور برادر/دوست ممالک کے ساتھ جاری مصروفیات کو سراہا جس میں مملکت سعودی عرب اور اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سکیورٹی (آئی او ایف سی )کے اعلی سطحی وفود کے نتیجہ خیز دورے شامل ہیں۔ایپکس کمیٹی نے ایس آئی ایف سی کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا اور ملکی معیشت کی بحالی کی طرف مثبت رفتار کو برقرار رکھنے میں اپنے عزم اور حمایت کا اظہار کیا۔ ایپکس کمیٹی نے زراعت/لائیو سٹاک، کان کنی/معدنیات، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے گذشتہ حکومت کے منظور کردہ منصوبوں کی بھی توثیق کی۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے پہلے سے حاصل کئے گئے سازگار ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نشاندہی کئے جانے والے منصوبوں کی تکمیل میں تیزی لائی جائے۔اس موقع پر انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری سے معاشی حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، سرمایہ کاروں کیلئے ساز گار ماحول اور سہولیات دینا حکومت کی ذمہ داری ہے، پہلی بار ہے کہ ملکی معیشت کے لیے ایک ویژن دکھائی دے رہا ہے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملکی معیشت کی بحالی اور پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن کرنے کے لئے پالیسیوں کے تسلسل کے لئے نگراں حکومت کے ساتھ پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کا عزم ظاہر کیا۔ملکی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے ملک کے کاروباری ، تجارتی اور صنعتی حلقوں کا اعتماد بحال کرنا ازحد ضروری ہے کیونکہ ان شعبوں کے اعتماد کو بحال کیے بغیر ہم ترقی کی شاہراہ پر گامزن نہیں ہوسکتے کیونکہ اس وقت جو زمینی حقائق ہے اس کے مطابق زیادہ تر صنعت کار ملک چھوڑ کر اپنی صنعتیں بنگلہ دیش، سنگا پور اور تھائی لینڈ میں منتقل کررہے ہیں جس کی وجوہات یہ ہیں کہ وہاں پر سرمایہ کاروں کو مفت زمین ، بجلی ، پانی اور دیگر سہولیات مفت فراہم کی جارہی ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ دس سال تک ٹیکس نہ لینے کی سہولت بھی شامل ہے ، اگر یہ سہولیات اپنے وطن میسر آئیں تو شاید کوئی بھی صنعت کار اپنا وطن نہ چھوڑے ، اگر یہ صنعتیں ملک کے اندر فروغ پائیں گے تو نہ صرف ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بیروزگاری کی شرح میں بھی کمی واقع ہوگی ، لہٰذا ان خطوط پر سوچنا اور اس پر عمل کرنا بالادست طبقات کی اولین ذمہ داری ہے ، زمینی حقائق یہ ہے کہ اگر کوئی پاکستانی بیرون ملک سے آکر وطن عزیز میں سرمایہ کاری کرنے سے غرض سے کوئی کارخانہ یا فیکٹری لگانا چاہے تو اسے ایک درجن سے زیادہ سرکاری محکمہ جات سے این او سی لینے پڑتے ہیں جس میں مہینوں لگ جاتے ہیں اور پھر بھی کوئی ایک آدھ این او سی رہ جاتا ہے ، ان حالات میں کون بھلا آکر سرمایہ کاری کرے گا ، اس کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر جاری دہشتگردی کی عفریت پر بھی قابو پانا ہوگا بصورت دیگر ہم انہی مسائل سے دوچار رہیں گے اور بیروزگاری ، غربت اور زرمبادلہ کی کمی جیسے مسائل سے لڑتے رہیں گے ۔
مہنگی بجلی کیخلاف عوامی احتجاج جاری
تاحال بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور صارفین کو موصول ہونے والے مہنگے بلوں کے بار ے میں وفاقی حکومت نے کوئی فیصلہ صادر نہیں فرمایا جس کی وجہ عوامی احتجاج میں شدت آرہی ہے اور حکمرانوں کے خلاف نفرت میں تیزی آتی چلی جارہی ہے ، گوکہ بجلی کے ریٹ بڑھانے کی ذمہ داری موجودہ نگران حکومت پر نہیں ڈالی جاتی مگر عوام یہی سمجھ رہے ہیں کہ یہ سب کچھ موجودہ حکومت کا کیا دھرا ہے ، سابقہ حکومت جاتے جاتے جہاں بجلی کے ریٹس میں اضافہ کر گئی وہاں اس کے ساتھ ساتھ نگرا ن حکومت کو قومی اسمبلی سے پاس کیے جانے والے ایک ایکٹ کے ذریعے بہت سارے اختیارات بھی دے گئی مگر حکومت کے رویے سے یہ ظاہرہورہا ہے کہ وہ نہ تو بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کا ارادہ رکھتی ہے اور نہ ہی بجلی کے بلوں میں کوئی ریلیف دینے کا ارادہ رکھتی ہے ،یہی وجہ ہے کہ عوامی اشتعال میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے اور ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ہو شربا اضافے کے خلاف عوامی احتجاج میں تیزی آنے لگی۔صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں عوام بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف چوتھے روز بھی سڑکوں پر نکل آئے، مانگا منڈی میں شہریوں نے بجلی بلوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل بھریں یا بچوں کا پیٹ پالیں، بلوں میں ہوشربا اضافہ اور ظالمانہ ٹیکسز واپس نہ لئے گئے تو واپڈا آفس کے اندر دھرنا دیں گے۔سرکاری ملازمین نے بھی بجلی بلوں میں اضافے کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ دو لاکھ سے زائد تنخواہ والے افسران کی مفت بجلی بند کی جائے۔واسا پھول یونین کے ملازمین نے بھی بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف دفاتر میں احتجاجی مظاہرے کئے، مظاہرین نے بجلی کے بلوں میں کمی اور بے جا ٹیکسز کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ادھر ہال روڈ کے تاجر بھی بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافے پر پریشان دکھائی دیئے، صدر انجمن تاجران ہال روڈ بابر محمود بٹ کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ واپس نہ لیا تو سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور ہوں گے۔راولپنڈی میں سینکڑوں شہریوں نے بکرا منڈی آئیسکو گرڈ اسٹیشن کا گھیرا کر لیا اور بجلی کے بل جلا ڈالے اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔شہریوں نے کہا کہ بلز میں ٹیکسز کے نام پر ہمارا خون نچوڑا جا رہا ہے، نہ بل جمع کروائیں گے نہ گھروں سے بجلی کاٹنے دینگے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیرخطہ کی ترقی کیلئے پر عزم
آزاد کشمیر برصغیر کا ایک نہایت حساس خطہ ہے جو گزشتہ 76سالوں سے متازعہ چلا آرہا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی آزادی کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں اور اپنی آزادی کیلئے وہ اپنے بیس کیمپ آزا د کشمیر اور پاکستان کی طرف دیکھنے پر مجبور ہیں ، پاکستان اپنے وسائل سے بڑھ کر اپنے ان مظلوم بھائیوں کی اخلاقی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر ان کی سفارتی وکالت کا سلسلہ بھی رکنے نہیں دے رہا اور ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اٹھا رہا ہے ، آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت نہ صرف اپنے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی حوصلہ افزائی جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ اندرون ملک تعمیر و ترقی کے کام جاری رکھے ہوئے ہیں ، گزشتہ روز آزادجموں وکشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشی و معاشرتی ترقی کیلئے گڈگورننس کا تسلسل ضروری ہے ، جب عام آدمی خوشحال ہوگا تو ریاست ترقی کریگی، پہلی کوشش اور ترجیح یہی ہے کہ سسٹم کو درست کر کے اصلاحات کو نافذ کیا جائے ، سروس ڈیلیوری میں بہتری ہوگی تو حکومتی اقدامات سے عوام مستفید ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے