کالم

ناقابل فراموش شخصےت ۔۔۔ذوالفقار علی بھٹو

فرانس کے صدر اسکارڈ اسٹےنگ نے پےرس کے مضافات مےں اپنے فارم ہاﺅس پر اےک پرائےوےٹ عشائےہ کا انتظام کےا تھا ۔ےہ ورکنگ ڈنر کے بجائے اےک فےملی گےٹ ٹو گےدر تھی، جس کا مقصد تفرےح اور خاندانوں کے درمےان روابط پےدا کرنا تھا۔کھانے کے بعد چہل قدمی کے دوران جگہ جگہ بتےاں روشن دےکھ کر پوچھا گےا کہ جناب صدر آپ کے ملک مےں بجلی وافر مقدار مےں ہوتی ہے ،مضافات مےں بھی روشنی ہے ۔اسٹےنگ نے کہا ہم پن بجلی کے ساتھ ساتھ اےٹمی بجلی بھی پےدا کر رہے ہےں ۔ےہاں اےک جنرےٹر کی مدد سے بجلی پےدا کی جاتی ہے ۔ان دنوں جنرےٹر عام نہےں تھے ۔مہمان کے جنرےٹر دےکھنے کے اشتےاق پر صدر جنرےٹر روم مےں چلے گئے ۔مہمان کی جنرےٹر مےں دلچسپی دےکھتے ہوئے صدر اسکارٹ اسٹےنگ نے کہا اےک جنرےٹر آپ کے ساتھ جائے گا جو مےری فےملی کی طرف سے آپ کی فےملی کےلئے اےک چھوٹا سا تحفہ ہو گا ۔مہمان کی طرف سے شکرےہ ادا کےا گےا اور کہا گےا جناب صدر مےں اےک غرےب ملک کا وزےر اعظم ہوں جہاں بجلی کی بہت کمی ہے ،روشنی کی کمی کی وجہ سے بہت سے طالب علم تعلےم حاصل کرنے سے رہ جاتے ہےں ،مرےض بر وقت آپرےشن نہ ہونے سے مر جاتے ہےں ،اےسے مےں اگر مےرے گھر مےں آپ کے دئےے ہوئے تحفے سے روشنی ہو گی تو ےہ مےرے عوام کے ساتھ سخت زےادتی ہو گی ۔صدر اسٹےنگ نے حےرت بھری نظروں سے انہےں دےکھا اور فرط عقےدت سے ان کا ہاتھ پکڑ لےا اور کانپتی ہوئی آواز مےں سرگوشی کرتے ہوئے کہا :جناب وزےر اعظم بتائےں مےں آپ کے ملک کی کےا خدمت کر سکتا ہوں ؟مہمان کی طرف سے کہا گےا ،اےٹمی رےکٹرز مےرے ملک مےں لگا دےجئےے جو مےرے ملک مےں بجلی کی کمی پوری کر سکے ۔اسٹےنگ رکا ،چند لمحے سوچا اور بولا ۔جناب صدر ےہ اےٹمی رےکٹرفرانسےسی عوام کی طرف سے آپ کے عوام کی زندگی مےں روشنی لانے کا استعارہ ہو گا ۔دوسری صبح جو پہلا کام ہوا وہ اسی معاہدے پر دستخط تھے ۔مذکورہ وزےر اعظم کوئی اور نہےں وزےر اعظم پاکستان ذولفقار علی بھٹو تھے اور ےہ اےٹمی بجلی گھر ذوالفقار علی بھٹو نے اےک ذاتی جنرےٹر کے بدلے مےں لےا تھا جو آج بھی کراچی مےں کام کر رہا ہے ۔4اپرےل2023ءذولفقار علی بھٹو شہےد کی 44وےں برسی ہے ۔وہ تےسری دنےا کے ہےرو تھے جنہوں نے بڑی جرا¿ت اور بہادری کے ساتھ سامراجےت کےخلاف آواز اٹھائی ۔وہ کشمےری اور فلسطےنی عوام کی سب سے مضبوط آواز تھے ۔ بھٹو شہےد نے اپنی سےاسی زندگی کا آغاز اےوب خان مرحوم کی کابےنہ مےں شمولےت سے کےا تھا پہلے انہےں اےک وزارت کی ذمہ دارےاں سونپی گئےں لےکن جلد ہی ان کی صلاحےتوں بالخصوص عالمی حالات و واقعات پر گہری نظر کے اعتراف نے اےوب خان کو انہےں وزارت خارجہ کا منصب سونپنے پر مجبور کر دےا ۔اسی دوران انہوں نے عالمی برادری سے نہ صرف اپنی صلاحےتوں کا اعتراف کراےا بلکہ اقوام متحدہ مےں کشمےر کے مسئلے کو اس طرح اجاگر کےا کہ بھارت کے پاس راہ فرار اختےار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ رہا ۔عالمی مبصرےن نے اس امر کا اعتراف کےا کہ بھارت کے وزےر خارجہ ،پوری وزارت کے ذمہ داران اور سےاسی مبصرےن بھٹو کے موقف کی تردےد اور ان کا جواب دےنے مےں ناکام رہے ۔بھٹو اےوب خان کی کابےنہ سے اس وقت الگ ہوئے جب تاشقند مےں ہونے والے مذاکرات اور اعلان تاشقند پراےوب خان سے ان کے اختلافات کھل کر سامنے آئے کےونکہ وہ اعلان تاشقند کو کشمےری عوام کے جذبات اور پاکستان کے مفادات کے خلاف سمجھتے تھے ۔وہ وزارت خارجہ کے منصب سے خود ہی الگ ہو گئے ۔چئےرمےن بھٹونے حالات کا سائنسی تجزےہ کرنے کے بعد مروجہ استحصالی نظام مےں عوامی خواہشات اور امنگوں کے عےن مطابق بنےادی انقلابی تبدےلےاں لانے کا اعلان کےا ۔بھٹو شہےد کی آواز مےں مسحور کر دےنے والا اثر اور لہجے مےں اتنی پاکےزگی تھی کہ خےبر سے کراچی تک مظلوم و محکوم اور غرےب عوام نے اس اعلان کو دل کی دھڑکن بنا لےا ۔عوام کی طرف سے اس زبردست پذےرائی نے ےحےیٰ خان کو ملک مےں عام انتخابات کے انعقاد پر مجبور کر دےا ۔ےہ وہ پہلے انتخابات تھے جس مےں متوسط درجے کی اکثرےت نے پی پی کے پلےٹ فارم سے قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات لڑے اور شاندار کامےابی حاصل کی ۔مشرقی پاکستان ےعنی آج کے بنگلہ دےش مےں شےخ مجےب الرحمٰن کی عوامی لےگ کو اکثرےت حاصل ہوئی ۔شےخ مجےب الرحمٰن پہلے ہی بنگلہ دےش کے نعرے لگا رہے تھے اور وہ 6نکات پر مشتمل اےسا پروگرام پےش کر چکے تھے جو مشرقی پاکستان کی علےحدگی پر مشتمل تھا ،بھٹو نے شےخ مجےب الرحمٰن سے مفاہمت کی انتہائی کوشش کی ےہاں تک کہ وہ پانچ نکات تک تسلےم کرنے پر آمادہ تھے البتہ مشرقی پاکستان کےلئے علےحدہ کرنسی کا مطالبہ انہےں قابل قبول نہ تھا کےونکہ ےہ واضع طور پر علےحدگی کی اےک صورت تھی اور ملک کے دو ٹکڑے کرنے کی سازش تھی اس لئے انہوں نے اسے مسترد کر دےا ۔ دسمبر 1971ءبھارت نے پاکستان پر حملہ کر کے جنگ کا آغاز کےا اور پاکستان کے دو ٹکڑے کر دئےے ۔90ہزار پاکستانی فوجی بھارت کے قےدی بن گئے ۔ان حالات مےں ےحےیٰ خان کو اقتدار مغربی پاکستان کی واحد سےاسی قوت پےپلز پارٹی کو سونپنا پڑا ۔دسمبر 1971ءمےں شکست خوردہ ملک کی باگ ڈور سنبھال کر حالات کا رخ جس دلےرانہ اور جرا¿ت مندانہ انداز مےں کامرانی کی جانب موڑااس کی وجہ سے ہمےشہ بھٹو شہےد کا مقام نماےاں رہے گا ۔بھٹو نے سب سے پہلے عوام کے حوصلے بڑھائے ،پھر بتدرےج معاملات طے کرنے کے بعد 90ہزارجنگی قےدی رہااور پاکستان کے مقبوضہ علاقے واگزار کرانے مےں کامےابی حاصل کی ۔چیئرمےن بھٹو نے پاکستان کی تعمےر نو کی ۔ بھٹو نے سب سے پہلے ملک کو اےک جمہوری آئےن دےنے کی کوشش کی اور اےک اےسا آئےن منظور کراےا جس کی تائےد تمام اپوزےشن جماعتوں نے بھی کی تھی۔اس طرح انہوں نے ملک کو پہلا اسلامی اور جمہوری آئےن دےا اور پاکستان کو اسلامی جمہورےہ قرار دےا ۔ان کا اےک دلےرانہ کارنامہ قادےانےوں کو اےک غےر مسلم اقلےت قرار دےنا تھا ۔بھٹو ختم نبوت پر اس قدر پختہ ےقےن اور اےمان رکھتے تھے کہ انہوں نے کسی دباﺅ ےا خوفناک نتائج کی پرواہ کئے بغےر قومی اسمبلی مےں ےہ مسئلہ پےش کرتے ہوئے اسے آئےن و قانون کے مطابق حل کرنے مےں وہ شاندار کردا ادا کےا کہ پوری امت مسلمہ نے انکی تعرےف کی ۔ پاکستان مےں اسلامی سربراہ کانفرنس کا انعقاد بھی بھٹو صاحب کا اےک عظےم کارنامہ ہے جس مےں تمام اسلامی سربراہوں نے شرکت کی ،اس طرح پاکستان کے سےاسی وقار مےں اضافہ ہوا ،خاص طور پر عرب ممالک کےلئے پاکستان کی افرادی قوت برآمد کرنے کا عمل شروع ہوا اور لاکھوں بے روزگار پاکستانےوں کو ان ممالک مےں روزگار کے مواقع مےسر آئے ۔اس طرح بھےجی گئی رقوم کی صورت مےں غےر معمولی زر مبادلہ حاصل ہوتا تھا ۔فرانس کے اےک سابق صدر کے مطابق ”بھٹو مےں ہر لمحہ بدلتی ہوئی نئی سفارتی صورتحال قبول کرنے کی جرا¿ت تھی ۔وہ پاکستان کی علاقائی حےثےت ،جو فوجی تصادم کے بعد ختم ہو گئی تھی ،بحال کرنے مےں کامےاب ہو گئے ۔صرف مدبر سےاستدان ہی اےسے لاثانی کارنامے انجام دےنے کی صلاحےت رکھتے ہےں ۔“بھٹو نے ملک کے پسماندہ صوبوں خاص طور پر سرحد اور بلوچستان کی طرف خصوصی توجہ دی ،بلوچستان کے قبائلی علاقوں مےں طبی مراکز قائم کرنے کا اےک نےا رےکارڈ قائم کےا ۔ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کےلئے پاکستان کا اےٹمی پروگرام شروع کےا اور ڈاکٹر عبدالقدےر کو ملک مےں آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی ۔اس طرح ملک کو اےٹمی قوت بنانے مےں بھٹو نے بنےادی کردار ادا کےا۔1977ءمےں عام انتخابات کرانے کا اعلان کےا ،حالانکہ وہ اپنی مدت اقتدار مےں اضافہ بھی کر سکتے تھے لےکن انہوں نے اےسا نہےں کےا ۔ان انتخابات کے نتےجے مےں ملک مےں جو صورتحال پےدا ہوئی وہ اےک الگ داستان ہے ۔ چیئرمےن بھٹو تےسری دنےا ،بالخصوص مسلم ممالک کے انقلابی رہنما کے روپ مےں عالمی سطح پر اپنی قائدانہ صلاحےتوں کا لوہا منوا چکے تھے ۔اگر اس وقت کا فوجی حکمران ٹولہ اسلامی کانفرنس کے چئےرمےن ،فخر اےشےاءذوالفقار علی بھٹو کو اپنے مذموم مقاصد کی تکمےل کےلئے قتل نہ کرواتا تو اےشاءمےں حرےت فکر کی شمع کبھی بجھنے نہ پاتی کےونکہ چو اےن لائی کی موت سے پےدا ہونےوالے خلاءکو پر کرنے کی جانب بڑی تےزی کے ساتھ گامزن تھے ۔دوسری طرف بھٹو نے شاہ فےصل شہےد کے ساتھ اشتراک عمل کے ذرےعے عالم اسلام کو مسلم نشاة ثانےہ کی بحالی کی خاطر جدوجہد کرنے پر آمادہ کر لےا تھا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے