پاکستان کی قومی اسمبلی میں وزیر اعظم شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں وزیر اعظم 180 ووٹ لے کر ایوان کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔قومی اسمبلی کا یہ اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے لیے اعتماد کا ووٹ لینے کی تحریک پیش کی کو کام رہی ۔ اس موقع پر شہباز شریف نے اعتماد کا ووٹ دینے پر تمام اراکین اسمبلی اور زعما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تحریک اعتماد پر مجھ ناچیز کو ایک مرتبہ پھر عزت سے نوازا اور180 ووٹوں سے مجھے اعتماد کا ووٹ دلوایا جسکے لیے میں سب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان شدید مشکلات میں ہے اور وہ میری وجہ سے یا اس ایوان کی وجہ سے نہیں بلکہ 2018میں اس ملک کی معیشت دنیا میں مانی ہوئی تھی جو بہت تیزی سے ترقی کر رہی تھی، اس کے بعد ایک الیکشن کے نتیجے میں آج ہر چیز سامنے آچکی ہے کہ وہ فراڈ الیکشن کس طرح ہوئے، کس طرح جنوبی پنجاب کے کچھ لوگوں کو مجبور کیا گیا کہ آپ فلاں کے ٹکٹ چھوڑیں اور دوپٹہ پکڑ لیں۔ شکوے اور شکایت سے بھر اپنی تقریر میں انہوں نے ماضی کو دوہراتے کہا کہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ گواہ ہے کہ شہروں کے نتائج ہمیشہ دیہاتوں سے جلدی آتے ہیں لیکن یہ تاریخ کا پہلا الیکشن تھا جس میں دیہاتوں کے نتائج چند گھنٹوں میں آنا شروع ہو گئے اور شہروں کے نتائج مہینوں التوا کا شکار ہوگئے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب آج ایوان نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ تو میں آپ کو وہ دن یاد دلانا چاہتا ہوں جب اسی فلور پر اسی وقت کی حکومت کے نمائندوں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اپوزیشن کے دھاندلی کے الزام کی مکمل تحقیق ہوگی، آج تک اس کی تحقیق نہیں ہوئی، پانچ سال گزرنے کو ہیں، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ اس دھاندلی کی بھرپور تحقیقات کرائیں اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے دیں تاکہ قوم کو پتا لگے کہ کس طرح مینڈیٹ چرایا گیا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں سائفر کی سازش ،آئی ایم ایف سے بات چیت ،اور دیگر کئی امور پر تنقید کے ساتھ سپریم کورٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔وزیراعظم نے کہا کہ جب ہماری آئی ایم ایف سے بات چیت بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی تھی تو عمران خان کے اشارے پر دو صوبائی وزرائے خزانہ کو یہ کہا گیا کہ نئی وفاقی حکومت کے لیے مشکلات کھڑی کرنے کے لیے آپ کہہ دیں کہ ہم یہ شرائط نہیں مانتے، اسی طرح سائفرپران کا کہنا تھا کہ امریکا کو کس طرح نشانہ بنایا گیا کہ اس نے سازش سے اس حکومت کو بدلا اور یہ ایک امپورٹڈ حکومت ہے اور کس طرح چین اور روس کے حوالے سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا، لیکن وہ ہمدردی کا اظہار نہیں تھا بلکہ مگرمچھ کے آنسو تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ وزیر خزانہ اور دیگر زعما کی کاوشوں سے اس وقت جب میں آپ سے گزارشات کر رہا ہوں تو روس میں پاکستان کے لیے سستے تیل کے جہاز میں تیل ڈالا جا رہا ہے اور وہ جلد پاکستان تیل لے کر آئے گا، یہ ہے وہ بدترین سازش جو پاکستان کے خلاف کی گئی۔عدلیہ کے حوالے سے سب سے پہلے انہوں اپنی اتنقید کا نشانہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بنایا اور ان کے حوالے سے آڈیو لیکس کی بات کی ،اصیو لیکس کو انہوں سازش سے جوڑتے ہوئے کہا کہ وہ سازش کھل کر سامنے آگئی کہ وہ ثاقب نثار جس نے الیکشن پی ٹی آئی کو جتوانے کے لیے دھاندلی کا بازار گرم کیا، شیخ رشید کے حلقے میں وہ چیف جسٹس نہیں بلکہ ان کے پولیٹیکل ایجنٹ بن کر پہنچ گئے، وہ ثاقب نثار جس نے پاکستان کے اندر ہسپتالوں کا نظام تباہ کردیا، وہ ثاقب نثار جس نے ڈھائی سال دن رات سوموٹو لے کر اس قوم کا حلیہ بگاڑ دیا، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے پارلیمان نے منتخب کیا ہے اور اگر یہ پارلیمان فیصلہ کرتی ہے اور اپنی بحث کے بعد ایک نتیجے پر پہنچتی ہے اور کابینہ کو پابند کرتی ہے تو میرا فرض ہے پارلیمان کے فیصلے کا احترام کروں، انہوں نے جو فیصلے کیے ہیں، جو قراردادیں انہوں نے منظور کی ہیں،میں اور میری حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ پارلیمان قانون بنائے اور قانون کی شکل اختیار کرنے سے پہلے عدلیہ اس پر حکم امتناع دے دے، آئین کو بنانا اور اس میں ترمیم کرنا پارلیمان کا اختیار ہے، عدلیہ کو آئین ری رائٹ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، آج قانون اور آئین کی یہ خلاف ورزی ہو رہی ہے، اس پر اگر پارلیمان کھڑے ہو کر یہ کہے کہ ہم اس کی اجازت نہیں دیتے تو پھر اس کے اوپر توہین عدالت کا وار کرنے کی دھمکی دی جائے اور فیصلے میں لکھا جائے کہ آپ نے ہمارا حکم نہیں مانا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا وزیر اعظم ایوان کی اکثریت کھو بیٹھا ہے لیکن آج ایوان نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔وزیراعظم نے حاضر سروس چیف جسٹس کو بھی نشانہ بنایا اور کہا کہ ہم اس تین رکنی بینچ کو نہیں مانتے، ہم چار تین کے فیصلے کو مانتے ہیں، انہوں نے ظلم و زیادتی کی بنا پر ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کردیا، نواز شریف کو نااہل کردیا گیا، یوسف رضا گیلانی کو نااہل کردیا گیا اور آج اگر اس پارلیمان نے مجھے جو اعتماد کا ووٹ دیا ہے، اس کی پاداش میں اگر مجھے گھر بھجواتے ہیں تو ہزار بار جانے کو تیار ہوں لیکن میں ان کا مان نہیں توڑوں گا۔ان کی ساری تقریر اپنے مخالف حلقوں پر تنقید پر ہی مشتمل تھی اور لب و لہجے سے اندازہ لگا مشکل نہیں کہ حکومت محاذ آرائی کے لئے مکمل تیا رہے جو کسی بھی صورت اس کے لئے فائدہ مند نہیں ہے،گزشتہ ایک سال کی کارکردگی سے عوام پہلے ہی بدزن ہیں اگر عدلیہ کی ساکھ کو مجروح کیا گیا تو پھر ملک اور جمہوریت کےلئے تو نقصان کا باعث بنے گی ہی خود بطور جماعت بھی مستقبل تاریک ہو سکتا ہے، دانشمندی کا تقاضہ تو یہ کہ تحمل اور تدبر سے کام لیتے ہوئے آگے بڑھا جائے،اور عدلیہ کے احترام کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
ہندوستان اقلیتوں کےلئے غیر محفوظ
بھارت اقلیتوں کےلئے غیر محفوظ ہو چکا ہے اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی۔مسلمانوں کے لئے تو خاص کر جینا ناممکن کر دیا ہے،اس کی ایک تازہ مثال اس واقعہ سے ملتی ہے۔بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت کی سرپرستی میں ہندوتوا گروپ رودرا سینا کے لیڈروں نے مسلمانوں اور عیسائیوں سمیت اقلیتوں کے معاشی بائیکاٹ اور ان پر تشددکااعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ مسلمانوں اور عیسائیوں سے کچھ نہ خریدیں،ہر جہادی کو ختم کرنے تک امن قائم نہیں ہوگا، اتراکھنڈ میں قائم ہندوتوا گروپ رودرا سینا کی طرف سے منعقدہ ایک اجلاس میں متعددہندوتوا پیروکاروں نے اقلیتوں کےخلاف توہین آمیز تقاریر کیں اور ریاست کے علاقے چکراتہ میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے معاشی بائیکاٹ اوران پر تشدد کے اعلانات کیے۔ بھارتی اخبار کی طر ف سے اپنی ویب سائیٹ پر تقریب کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شرکا نے کہا کہ غیر ہندووں کو بھارت اور اتراکھنڈ میں بسنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ دنیا میں اس وقت تک امن نہیں آئے گا جب تک ہر جہادی کو ختم نہیں کیا جائے گا۔یہ معاملہ عالمی توجہ کا اہم نکتہ ہو سکتا ہے لیکن بدقسمتی ہر سطح پر سیاسی مفادات حاوی ہیں۔
اداریہ
کالم
وزیر اعظم اعتماد کا ووٹ لینے میںکامیاب
- by web desk
- اپریل 29, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 847 Views
- 2 سال ago