اداریہ کالم

وزیراعظم کادورہ روس ،اہم ملاقاتیں اورتوقعات

وزیراعظم عمران خان روس کے نہایت ہی تاریخی اہمیت کے حامل دو روزہ دور پر ہیں ۔ اس دورے کو اس نکتہ نظر سے بہت اہمیت دی جاری ہے کہ پاک روس تعلقات ایک طویل عرصہ سے سرد مہری کا شکار چلے آرہے،مگراس دورے سے دوستی کے نئے دور کے آغاز کی توقع کی جا ری ہے ۔ باہم سرد مہری کا اس امرسے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ پاکستان کے کسی سربراہ مملکت کا پچیس سال بعد پہلا دورہ ہے،جبکہ دوسری جانب اس دورے کو اس لئے بھی اہمیت دی جا رہی ہے کہ اس وقت یوکرائن کے تنازعے نے مغربی دنیا کو پریشان کر رکھا ہے ،بدلتے عالمی ماحول میں عمران خان کا دورہ سفارتی کاری کے محاذ پر بہت بڑا چیلنج ہے لیکن امید ہے کہ عمران خان سفارتی محاذ پرتوازن برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں گے ۔ افغانستان سے امریکی کے انخلا کے بعد امریکہ کی اس خطے میں پہلے دلچسپی نہیں رہی ہے تاہم وہ اس دورے کو منفی لے سکتا ہے جس کے تجارتی سطح پر منفی اثرات زیادہ ہو سکتے ہیں ۔ پاکستانی حکام کو اس امر کو پیش نظر رکھتے ہوئے مستقبل کی حکمت عملی ضرور ترتیب دینی ہو گی ۔ یہ دورہ گزشتہ روز سے شروع ہے ۔ روس پہنچنے پروزیر اعظم کا شاندار استقبال کیا گیا ۔ وزیراعظم عمران خان کو روسی دارالحکومت ماسکو کے وونکووائیرپورٹ پر گارڈ ;200;ف ;200;نر دیا گیا ۔ عمران خان دو دہائیوں بعد روس کا دورہ کرنے والے پاکستانی وزیراعظم ہیں جبکہ 1972 میں ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے پہلے وزیر اعظم تھے جنھوں نے سوویت یونین کا دورہ کیا تھا ۔ ان کا دوسرا دورہ دو سال بعد 1974 میں ہوا دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات آگے بڑھ رہے تھے مگر سوویت یونین کےساتھ یہ تعلقات افغانستان میں جنگ کی نذر ہو گئے ۔ 1979 میں سوویت افواج افغانستان میں داخل ہوئیں تو پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ۔ جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوا ۔ پاکستان اور روس کے تعلقات میں ;200;نے والی کشیدگی سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد تک برقراررہی ۔ 2001کی دوسری افغان جنگ کے نتیجے میں پاکستان نے طالبان کی حمایت ختم کرتے ہوئے امریکہ کا ساتھ دیا تب بھی پاکستان روس تعلقات میں زیادہ بدلاوَ نہیں ;200;یا ۔ البتہ 2007 میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک اہم موڑ تب ;200;یا جب اپریل 2007 میں روس کے وزیر اعظم پاکستان کے دورے پر ;200;ئے ۔ یہ کسی بھی روسی وزیراعظم کا پاکستان کا پہلا دورہ تھا ۔ اس کے جواب میں 2011 میں اس وقت کے پاکستانی صدر ;200;صف علی زرداری نے روس کا دورہ کیا اور اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی جو انھوں نے قبول کر لی ۔ تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر صدر پوتن کا اکتوبر 2012 میں پاکستان کا ہونے والا دورہ منسوخ کر دیا گیا ۔ خوش آئند بات یہ رہی کہ اس عرصہ میں پاکستان روس کے تعلقات میں ;200;ہستہ ;200;ہستہ بہتری ;200;تی رہی اور دونوں ممالک کے درمیان چند دفاعی معاہدے بھی ہوئے ۔ اب روس کے صدر ولادیمر پوتن کی دعوت پر وزیر اعظم عمران خان ماسکو پر ہیں ۔ وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی چوہدری فواد حسین اسد عمر، حماد اظہر، مشیر تجارت عبدالرزاق داءودمشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف اور عامر محمود کیانی بھی دورے میں وزیراعظم کے ہمراہ ہیں ۔ گزشتہ روز وزیراعظم کی روسی صدرکیساتھ ون ;200;ن ون اور وفود کی سطح پرملاقات ہوئیں ، علاوہ ازیں روس کی معروف کاروباری شخصیات سے بھی ملاقات ہوئیں ۔ پاکستان اور روس کے درمیان دوستانہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے،جو باہمی احترام، اعتماد، بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر ہم ;200;ہنگی سے عبارت ہونے کی توقع ہے ۔ سربراہی ملاقاتوں کے دوران دونوں رہنماؤں نے توانائی میں تعاون سمیت دوطرفہ تعلقات کا مکمل جائزہ لیا ۔ اہم علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کے علاوہ اسلاموفوبیا اور افغانستان کی صورت حال بھی شامل رہی ۔ وزیراعظم کے دورے سے پاکستان اور روس کے درمیان دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور مختلف شعبوں میں باہمی تعاون میں بہتری ;200;ئے گی ۔

سیکیورٹی فورسز کا کامیاب ترین آپریشن

حالیہ دنوں میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے پیش نظر سکیورٹی فورسس نے دہشت گردی کی روک تھام کے لئے اپنی کارروائیوں میں تیزی لا دی دی ہے ۔ گزشتہ روزسکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں ایک کامیاب آپریشن کے دوران 10 دہشت گردوں کو واصل جہنم کر دیا، ہلاک کئے جانے والے دہشت گرد تربت اور پسنی کے حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے،اس آپریشن میں بڑی تعداد میں ہتھیار اور گولیاں برآمدکی گئیں ۔ آئی ایس پی آرکے مطابق مارے جانیوالوں میں اہم کمانڈر ماسٹر آصف عرف مکیش بھی شامل ہے ۔ اس کامیاب آپرین کے آئی ایس پی آر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہیں گے ۔ بلوچستان میں امن و ترقی کا عمل سبوتاژ نہیں ہونے دینگے ۔ ادھر ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا ۔ اس آپریشن کے دوران بھی دودہشت گرد مارے گئے جن کی شناخت فضل رحمن عرف خیری اورمہران کے نام سے ہوئی ہے جو گاؤں لونی اور روڑی کے رہائشی تھے ۔ حالیہ کامیاب آپریشن کے بعد قوی امید ہے کہ ہمارے سیکورٹی ادارے جلد ان دہشت گردوں کی کمر توڑنے میں کامیاب ہو جائیں ۔

افغانستان کے لئے پاکستان کافراخدلی کامظاہرہ

گزشتہ سال طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مغربی ممالک نے افغانستان کے لیے امداد میں تیزی سے کمی کر دی تھی جس کے بہت سنگین اثرات اس ،لک میں دیکھنے میں آئے ۔ ان دنوں امداد کی کمی کے باعث افغانستان کو تباہ کن انسانی بحران کا سامنا ہے ۔ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان کی اٹھائیس ملین ;200;بادی کی اکثریت کو امداد کی ضرورت ہے ۔ اقوام متحدہ کی انسانی امداد کی اپیل سے قبل ہی پاکستان نے یہ سلسلہ شروع کر دیا ،جو اب تک جاری ہے تاہم اس سلسلے میں بھارت نے بھی غذائی امداد کا عندیہ دیتے ہوئے افغانستان میں پانچ ہزار ٹن گندم بھیجنے کا اعلان کیا تھا ۔ اس ضمن میں منگل کو گندم کے ٹرک پاکستانی سرحد کے قریب امرتسر سے افغانستان کی طرف روانہ ہوئے ۔ اس ضمن میں پاکستان نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی ٹرکوں کو پاکستان کا راستہ استعمال کرنے کی غیر معمولی اجازت دی ہے تاکہ ہمارے افغان بھائی کسی مشکل میں نہ پڑیں ۔ اسلام ;200;باد نے بھارت کے ساتھ تجارت 2019 سے بند کر رکھی ہے ۔ اس وقت بھارت نے اپنے زیر کنٹرول کشمیر کی خصوصی ;200;ئینی حیثیت کو ختم کر دیا تھا ۔

آہ ۔۔۔سینیٹر رحمان ملک

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر رحمان ملک اس جہان فانی سے کوچ کر گئے،ان کی عمر 70 برس تھی ۔ رحمان ملک کے پھیپھڑے کوروناکی وجہ سے متاثر ہوئے تھے اور ایک نجی اسپتال میں کئی روزسے وینٹی لیٹرپرتھے ۔ انہوں نے سوگواروں میں بیوہ اور 2 بیٹے چھوڑے ہیں ۔ انہیں بینظیر بھٹو کے بہت قریب سمجھا جاتا تھا ، رحمن ملک کو ان کی ملک و قوم کی بہترین خدمات انجام دینے پر ستارہ شجاعت اور نشان امتیاز سے نوازا گیا ۔ دوسری جانب ملک کے سیاسی قیادت نے ان کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ‘ وزیر اعظم عمران خان ‘ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ‘سابق صدر ;200;صف زرداری ‘وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی‘وزیر داخلہ شیخ رشید ‘ احسن اقبال سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے ان کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا ہے ۔

]]>

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے