اداریہ کالم

اسرائیلی وزیرِ اعظم کی نئی دھمکی،اقوام متحدہ کہاں ہے

اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ جنگ کئی ماہ تک جاری رہے گی۔اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ یہ امر یقینی بنانا ہو گا کہ آئندہ غزہ سے اسرائیل کو کوئی خطرہ نہ ہو۔ہم آہستہ آہستہ حماس کی صلاحیت اور اس کے رہنماو¿ں کو ختم کردیں گے، یرغمالیوں کی رہائی کے نئے معاہدے کے لیے حماس کی کوئی ڈیڈ لائن قبول نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحدی علاقہ اسرائیل کے ماتحت ہونا چاہیے۔نیتن یاہو کا یہ امن دشمن بیان اقوام متحدہ کے امن چارٹر کی صرف خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ ایک بڑا چیلنج بھی ہے کہ قابض جتھا کس طرح دنای کے امن کو کھلم کھلا چیلنج دے رہا ہے۔اس کی اس ڈھٹائی کے پیچھے امریکہ کے سوا کوئی نہیں ،جو مسلم کشی کی سوچ پر عمل پیرا ہے۔کتنے افسوس کی بات ہے کہ امن ے دعویداروں کے سامنے غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی کی گزشتہ روز کی وحشیانہ بمباری میں مزید 168فلسطینی شہید ہوگئے ہیں،یوں شہدا کی مجموعی تعداد 21ہزار 675 ہو گئی ہے ،امن دشمن سوچ کی سرپرست بائیڈن حکومت نے کانگریس کو نظر انداز کرتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کو مزید ڈیڑھ سو ملین ڈالر مالیت کے گولہ بارود اور دیگر متعلقہ فوجی سامان بیچنے کی منظوری دے دی ہے، امریکی حکومت نے ہنگامی صورتحال کو بنیاد بناتے ہوئے اسرائیل کو ایک سوسنتالیس اعشاریہ پانچ ملین ڈالر کا اسلحہ بیچنے کی منظوری دی ہے، دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کیخلاف دنیا بھر کی طرح اسرائیل بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں ، تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، مظاہرین نے نیتن یاہو سے مستعفی ہونے اور حماس کی قید میں موجود اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کیلئے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے ، ادھر اسرائیلی بمباری میں حماس کی قید میں موجود ایک اور صیہونی فوجی ہلاک ہوگیا ہے جبکہ غزہ میں سرگرم مزاحمتی تنظیم کا کہنا ہے کہ حملے میں ان کے ارکان بھی زخمی ہوئے ہیں ، اسرائیل نے غزہ میں جاری لڑائی کے دوران اپنے مزید دو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جس کے بعد اسرائیلی حکام کے مطابق غزہ میں جاری زمینی جنگ کے دوران ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 170ہوگئی ہے ، حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ ان کے مزاحمت کاروں نے جنوبی غزہ کے علاقے شیخ عجلین میں د و اسرائیلی جیپوں، خوضا میں اسرائیلی فوجیوں کے گروپ ، فوجی گاڑیوں اور اولڈ غزہ میں 8اسرائیلی ٹینکوں کو تباہ کردیا ہے جبکہ رفح کے مشرقی علاقے میں صیہونی فوجیوں کے ایک اجتماع اور فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا ہے ۔ فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا حکومتی اتحاد فلسطینیوں کے ساتھ ایک دشمن جیسا سلوک کر رہا ہے ، وزارت نے غزہ پر اسرائیلی جنگ کونسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج مقبوضہ مغربی کنارے میں گھمسان کی کارروائیاں کر رہی ہیں، زمینیں ضبط کر رہی ہیں اور فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر رہی ہیں۔ادھر جب اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جنگ طویل عرصے تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔وہاں جنگ میں پہلے ہی اکیس ہزار 675سے زائد فلسطینیوں کا خون بہایا جا چکا ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔یہاں ایک اور حوصلہ افزاءبات سامنے آئی ہے کہ جنوبی افریقہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے ذمہ دار اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرلیا ہے،جنوبی افریقہ کے صدارتی سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کردی ہے،درخواست میں غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا مقصد فلسطینی قوم اورنسل کو تباہ کرنا ہے۔انسانی حقوق کی کئی تنظیمیں پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ فلسطینیوں کے لیے اسرائیلی پالیسیاں نسل پرستی کے مترادف ہیں ۔ادھرایک برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ ہزاروں فلسطینیوں کی وحشیانہ بمباری میں شہادتوں کے بعد اسرائیل عالمی تنہائی کا شکار ہونے لگا ہے۔ وحشیانہ بمباری کے باوجود اسرائیل کو کامیابی کے اشارے نہیں مل رہے،اور نہ اسرائیل خود کو اگلے ممکنہ حملوں سے محفوظ بنانے کا یقین حاصل نہیں کر سکا ہے۔اس کا اتحادی برطانیہ بھی اب اسرائیل سے مستحکم جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگا ہے، اسرائیل صرف امریکی تعاون کے بل بوتے پر غزہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسرائیل عالمی دباو¿ کے باوجود جنگ بندی اس لیے نہیں کر پا رہا کہ اس کے پاس دوسرا کوئی پلان ہی نہیں، اسرائیل اب تک نہیں بتا سکا کہ وہ کیسے اس تنظیم کو ختم کرے گا، جس کے سیاسی و نظریاتی رابطے صرف غزہ تک محدود نہیں۔
پاکستانی سکیورٹی فورسز کی سال بھر کامیاب کارروائیاں
سال گزشتہ پاکستان میں دہشت گردی کے حوالے سے تباہ کن رہا ہے ،جس میں بھاری جانی مالی نقصان ہوا،لیکن خوش آئند امرہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز بھی ان کا قلع قمع کرنے میں پیچھے نہیں رہیں۔گزشتہ روز بھی بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے مشکئی میں سیکیورٹی فورسز نے ایک آپریشن میں5 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ان دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تبادہ کردیا گیا۔ آپریشن کے دوران ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا ۔ گزشتہ روز سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس سیکیورٹی فورسز نے 2023میں خفیہ اطلاعات پر 18 ہزار 736 آپریشنز کے دوران 566 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 5161 کو گرفتار کیا۔صرف بلوچستان میں 15ہزار 63 آپریشنز میں 109دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، اسی طرح خیبر پختونخوا میں 1942آئی بی اوز میں 447 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ پنجاب میں 190، گلگت بلتستان میں 14، سندھ میں 1987 آئی بی اوز میں 10 دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا۔ سال بھرخطے میں بدامنی کی صورتحال دیکھنے میں آئی جس پر قابو پانے، قومی سلامتی اور دفاع کو یقینی بنانے کےلئے اداروں نے موثر انسداد دہشت گردی اقدامات کیے۔اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں ملوث دہشت گردوں کی کڑیاں افغانستان سے ملتی ہیں۔موثر کارروائیوں کی بدولت بلوچستان نیشنل آرمی کے اہم کمانڈروں گلزار امام شنبے اور سرفراز بنگلزئی نے دہشت گردی ترک کرکے قومی دھارے میں آنے کا اعلان کیا۔ پاکستان آرمڈ فورسز، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جس طرح بے دریغ قربانیاں دیں ان کو سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔پاکستان آرمی کے 260 افسران اور جوانوں سمیت ایک ہزار سے زیادہ افراد نے جام شہادت نوش کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا احسن فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم پی او کے تحت نظربندی کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ دیتے ہوئے وفاق کو دارالحکومت میں صوبائی اختیارات کےلئے 3 ماہ میں قانون نئی سازی کا حکم جاری کیا ہے۔ جسٹس بابر ستار پر مشتمل سنگل بنچ نے 82صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں چیف کمشنر کا ڈپٹی کمشنر کو 3 ایم پی او کے اختیارات کی تفویض سے متعلق 10مئی 1992کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ رولز آف بزنس کی تشکیل کے دوران اسلام آباد میں صوبائی حکومت کے اختیارات کا استعمال صرف وفاقی کابینہ کر سکے گی۔فیسلے میں کہا ہے کہ 1980کا صدارتی آرڈر 18ضیا الحق نے جاری کیا تھا، ضیا الحق نے 1977میں آئین پامال کرتے ہوئے مارشل لا لگایا اور ریاست کے اختیارات پر قبضہ کر لیا تھا۔عدالت نے چیف کمشنر کو اسلام آباد کیلئے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈیننسز اور نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل99کے تحت وفاقی حکومت پر لازم ہے کہ اسلام آباد میں صوبائی حکومتی اختیارات کے استعمال کیلئے قواعد تشکیل دے۔چیف کمشنر اسلام آبا د کا درجہ وفاقی دارالحکومت کی صوبائی حکومت جیسا نہیں۔حالیہ دنوں میں تھری ایم پی او کے تحت بے دریغ گرفتاریوں پر سنجیدہ حلقوں سوال اٹھ رہے تھے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین کے تحت تھری ایم پی اوکو کالعدم قرار دے کر وفاقی حکومت کو نئی قانون سازی کا حکم دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri