فلسطینیوں کے حق میں منعقد مظاہروں کے حوالے سے پولیس پر متعصب ہونے کا الزام لگانے والی برطانیہ کی وزیر داخلہ سویلا بریورمین کو وزیراعظم نے پیر کے روز عہدے سے برطرف کردیا۔ برطرف کی گئی وزیر داخلہ کا کردار اتنا متنازعہ ہو چکا تھا کہ نہ صرف حزب مخالف کی جماعتیں بلکہ خود حکمران کنزرویٹو پارٹی کے اندر سے ارکان بھی ان پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں برطرف کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ ان پر ہفتہ کو جنگ عظیم کی یاد میں منائے جانے والی تقریبات کے موقع پر ہونے والے مظاہروں سے قبل تناﺅ پیدا کرنے کا الزام تھا۔ وزیراعظم رشی سوناک نے سیکرٹری خارجہ جیمز کلیورلی کو سیکریٹری داخلہ کے عہدے پر تعینات کردیا جبکہ حیران کن طور پر ایک سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو جیمز کلیورلی کی جگہ سیکرٹری خارجہ کا عہدہ تفویض کیا گیا۔ خیال رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر جاری جارحیت کے بعد ہر ہفتہ کو لندن میں بڑے مظاہرے منعقد کئے جارہے تھے لیکن برطرف کی گئی سیکرٹری داخلہ نے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں کو نفرت مارچ قرار دیتے ہوئے پولیس پر تعصب برتنے کا الزام لگایا تھا کہ وہ دائیں بازو والے گروپ کے مظاہروں سے مختلف سلوک کرتی ہے اور ان مظاہروں کو نظر انداز کر رہی ہے اور ان کی کوشش تھی کہ گزشتہ ہفتہ کے روز جنگ عظیم کی یاد میں منعقد تقریب والے دن منظاہرے نہ ہوں اور پولیس ان پر پابندی عائد کردے لیکن میٹ پولیس کے چیف سر مارک رولی نے مظاہروں پر پابندی لگانے سے انکار کردیا تھا_ ہفتہ کے روز جب بعض انداواں کے مطابق 8 لاکھ اور بعض کے نزدیک 3 لاکھ سے زائد افراد فلسطینی عوام کی حمایت میں برطانیہ بھر سے لندن پہنچے تھے دائیں بازو کے نسل پرست بھی لندن پہنچے اور انہوں نے امن و امان میں خلل ڈالنے کی کوشش کی اور پر تشدد واقعات کو ہوا دی جس کے باعث 9پولیس افسران زخمی ہوئے اور ایک سو سے زائد نسل پرستوں کو پولیس نے حراست میں لیا جس کے بعد مضبوط سیاسی آوازیں مزید بلند ہوئیں کہ وزیراعظم رشی سوناک اب بلاتاخیر وزیر داخلہ کو برطرف کر دیں بصورت دیگر یہ سمجھا جائے گا کہ وزیراعظم بھی وزیر داخلہ سے متفق ہیں۔ اس پس منظر میں وزیر داخلہ کو اس عہدہ جلیلہ سے ہاتھ دھونا پڑے ۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ وہ کابینہ میں بڑے ردوبدل کے ذریعے حکومت میں ڈرامائی واپسی کے بعد وزیر اعظم رشی سنک کی "مشکل وقت میں” حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے لیے پیریج peerage کو قبول کیا ہے۔۔لارڈ کیمرون نے اعتراف کیا کہ سابق وزیر اعظم کا "واپس آنا” معمول کی بات نہیں تھی لیکن انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کو مشرق وسطی اور یوکرین میں "سنگین چیلنجز” کا سامنا ہے، انہیں امید ہے کہ ان کا تجربہ مسٹر سنک کی حکومت کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔لارڈ کیمرون نے کہا کہ میں نے اس ٹیم میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ مجھے یقین ہے کہ رشی سنک ایک اچھے وزیر اعظم ہیں جو مشکل وقت میں مشکل کام کر رہے ہیں۔ "میں اس کی حمایت کرنا چاہتا ہوں۔برطرف کیے جانے کے بعد مسز بریورمین کا کہنا تھا کہ یہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا اعزاز رہا ہے کہ سکریٹری داخلہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں مناسب وقت پر مزید کچھ کہنا پڑے گاجبکہ ڈاننگ اسٹریٹ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بریورمین کی حکومت سے علیحدگی کے بعد کلیورلی ہوم سیکرٹری بن رہے ہیں دو جونیئر وزرا، سکولوں کے وزیر نک گِب اور وزیر صحت نیل اوبرائن نے اعلان کیا کہ وہ اپنے عہدوں سے مستعفی ہو رہے ہیں۔ برطانیہ کی لیبر پارٹی کی شیڈو ہوم افیئر ٹیم کا حصہ جیس فلپس نے بریورمین کو زندہ یادداشت میں سب سے خراب ہوم سیکرٹری قرار دیا کہ وہ اپنے کام کو سمجھ نہیں پائی۔ لبرل ڈیموکریٹ رہنما ایڈ ڈیوی کا کہنا تھا کہ سویلا بریورمین کبھی بھی ہوم سیکرٹری بننے کے قابل نہیں تھی۔