پاکستان

اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا، آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات جاری

اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا، آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات جاری

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈز نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری اور آزادی مزید محفوظ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پروگرام کے دوران کسی بھی طور پر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی،آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے طے کیے گئے معاہدے کی تفصیلات جاری کردیں، جس میں عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اسٹیٹ بینک کی خود مختاری اور آزادی کو مزید محفوظ بنانا ضروری ہے جس پر پاکستان عملدرآمد کرے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو مانیٹری پالیسی میں سختی لانا ہوگی اور اسٹینڈ بائے پروگرام پرعمل کرنا ہوگا، پروگرام میں رہتے ہوئے پاکستان معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو مانیٹری پالیسی پر آزادی کے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا جانا ضروری ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام پر عمل درآمد کے لیے جو اضافی اقدامات لیناپڑیں وہ پاکستان اٹھانے کا پابند ہوگا، نئے اقدامات اٹھانے اور پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت کی جائے گی جبکہ پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو زراعت اور تعمیرات کے شعبوں پر ٹیکس لگانے کا یقین دلا دیا اور یہ بھی یقین دلایا کہ کسی کو کوئی نئی ٹیکس چھوٹ نہیں ملے گی۔رپورٹ کے مطابق حکومت معاہدے کے تحت نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری نہیں کرے گی نہ ہی ٹیکس چھوٹ یا ٹیکس مراعات جاری کرے گی۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو توانائی پر سبسڈی کم کرنے اور ریونیو بڑھانے کے علاوہ درآمدات پر پابندی ہٹانے کا یقین بھی دلایا ہے۔ جبکہتنخواہوں اور پنشن اخراجات کم کرنے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا فنڈ بڑھانے کا وعدہ بھی کیا ہے۔معاہدے کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ رواں مالی سال پرائمری سرپلس 401 ارب روپے رکھا جائے گا، مرکزی اور صوبائی حکومتیں بہبود کے شعبے کا فنڈز بڑھائیں گی، کرنسی کی شرح تبادلہ مارکیٹ کے مطابق رکھا جائے گا،ڈالر کے اوپن اور انٹر بینک ریٹ میں 1.25 فیصد سے زیادہ فرق نہیں ہوگا جبکہ پاکستان نے یقین دلایا ہے کہ سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ رپورٹ جاری کی جائے گی اور نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کی سہہ ماہی رپورٹ جاری کی جائے گی۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مانیٹری پالیسی میں سختی لانا ہوگی،اسٹینڈ بائے پروگرام پرعمل کرنا ہوگا، مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لیے صوبوں کو سرپلس بجٹ دینا ہوگا، ٹیکس آمدن بڑھانے کےلیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے، رواں مالی سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 859 ارب روپے وصول کیے جائیں گے جو اگلے سال ایک ہزار ارب اور سال 26-2025 تک یہ ہدف 1134 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔رواں سال نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 2116 ارب روپے وصولی کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق اس سال پاکستان کا دفاعی بجٹ 1804 ارب روپے، اگلے مالی سال 2093 ارب ہو جائے گا، درآمدات پر پابندیاں ختم کی جائیں گی کرنسی کی شرح تبادلہ کنٹرول کرنے کے لیے رسمی اور غیررسمی طریقے استعمال نہیں کیے جائیں گے، حکومت معاہدے کے تحت نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری نہیں کرے گی نہ ہی ٹیکس چھوٹ یا ٹیکس مراعات جاری کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے