کالم

اصلاحات وقت کاتقاضا

ٹیکسوں کی بھر مار کے باعث ملک کی حالت انتہائی خراب تھی،خزانہ خالی تھا،لوگ غربت اور افلاس کے دلدل میں پھنسے ہوئے تھے،معیشت کو بہتر اور خزانے کو بھرنے کیلئے مزید ٹیکس نہیں لگائے بلکہ اُس نے اقتدار سنبھالتے ہی ملک میں 24غیر منصفانہ ٹیکسوں کو ختم کردیا۔اُس نے ملک میںمتعدد اصلاحات نافذ کیں اور عوام پر بوجھ کم تر کردیا جس سے لوگ خوشحال ہوگئے اور ملک میں امن و امان قائم ہوگیا۔ ملک میں امن وامان قائم ہوا تو ترقی اور خوشحالی کا سفر شروع ہوگیا اور ملک نے ترقی کی۔ اُس نے عوام کیلئے چھ کام کیے۔(1)غیر منصفانہ ٹیکسوں کا خاتمہ (2)مالیاتی اصلاحات (3) عدالتی اصلاحات 4)) رفاہ عامہ کے کام(5)فوجی اصلاحات (6)تعمیرات عامہ۔اس کی سلطنت میںکل 24 ٹیکس نافذ تھے ۔اُس نے ملک میں 24 غیر منصفانہ ٹیکسوں کو ختم کیا اور عوام پر خراج ، زکوة، جزیہ اور خمس یعنی صرف اور صرف چار ٹیکس نافذ کیے۔زکوة تمام جائیداد کا اڑھائی فی صد اورخراج زمین کی کل پیداوار کا دسواں حصہ تھا۔جزیہ غیرمسلموں سے وصول کیا جاتا تھا۔اُس نے ٹیکس کلکٹرز کو ہدایت کی کہ وہ سختی نہ کریں ۔ریڑھی، گل فروشی، ماہی فروشی اور صابن سازی یعنی صنعتوں پر عائد ٹیکس ختم کردیے۔ ملک کے اندر تجارتی مال کی نقل و عمل پر عائد ٹیکس بھی ختم کردئیے۔ملک میں نہریں کھدوائیں جس سے گندم اور چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ ملک بھر میں عوام کو انصاف فراہم کرنے کے لئے ججز کا تقرر عمل میںلایا گیا اور کئی ظالمانہ سزائوں کو ختم کیا،عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیے،اس سے لوگ خوشحال ہوگئے، اشیاء میں فراوانی ہوگئی،لوگوں کے گھر اناج، گھوڑوں، فرنیچر اور سونے چاندی سے بھر گئے ۔ اُس حکمران کانام فیروز شاہ تغلق تھا۔عصر حاضر میںوطن عزیز میں ٹیکسوں کی بھر مار ہے ، ٹیکسوں پر ٹیکس وصول کیے جارہے ہیں،حتیٰ کہ ٹیکسوں کیلئے الفاظ بھی ختم ہوگئے ہیں ۔ عوام کی حالت انتہائی پتلی ہے، لوگوں کی اکثریت متوازن غذا نہیں کھا سکتے ہیں۔وطن عزیز میں قرضوں کو کم کرنے کیلئے مزید قرضے لیے جارہے ہیں اور مہنگائی کو ختم کرنے کیلئے مہنگائی کی جارہی ہے،ایسے فیصلے کرنیوالوں کو21توپوں کی سلامی۔عوام کے لہو اور استتباط سے مخصوص طبقہ عیاشیاں کررہا ہے، غریب و نادار لوگ رئیسوں اور امیروں کوپال رہے ہیں،یہ کتنا افسوس ناک عمل ہے؟وطن عزیز میں بجلی کا صارف متعدد ٹیکسوں کے علاوہ تین قسم کے لوگوں کا بل ادا کرتا ہے (الف)اشرافیہ کا بل کیونکہ اس مخلوق کو بجلی بل معاف ہے (ب) بجلی چوروں کا بل (ج) اپنا بل۔ وطن عزیز میں ہوش سنبھالا تو ہر بجٹ کے بعد عوام دوست اور ٹیکس فری بجٹ جیسے ڈائیلاگ سنتے آرہے ہیں لیکن حقیقت میں بجٹ میں عوام پر مزید بوجھ اور ٹیکسوں کا بھر مار ہوتا ہے۔گوکہ وطن عزیز اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے مگر عملی طور پر بہت کچھ برعکس ہورہا ہے۔کیا اسلام عوام کے ٹیکسوں پر عیاشیوں اور پروٹوکول کی اجازت دیتا ہے؟ اسلام انسانیت سے محبت اور مساوات کا درس دیتا ہے ۔ اسلام کے باعث بزرگوں نے وطن عزیز کے حصول کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں،پڑوسی ملک میں مخصوص سوچ کے حامل افراد نے مسلمانوں کی زیست اجیران کردی ہے حالانکہ وہ اُن کا ملک ہے، وہ اپنے ملک کے وفادار ہیں اور ملک کی ترقی کیلئے کوشاں ہیں ۔ وطن عزیز کے مسائل کا حل یہ ہے کہ و طن عزیز کیلئے سب ایک دوسرے کو معاف کریں ، سب کامشن اور مقصد سب سے پہلے پاکستان ہونا چاہیے ۔انفرادیت کی بجائے اجتماعیت کی طرف گامزن ہونا چاہیے ۔ جن کی دولت ملک سے باہر ہے، وہ دولت اپنے ملک لے آئیں گو کہ جن ممالک میں دولت پڑی ہے ،وہ آسانی سے واپس کرنے نہیں دیں گے لیکن کوشش کریں کہ کسی نہ کسی طرح وہ دولت واپس لائیں،باہر سے دولت لانے والوں سے دولت کے ذرائع نہ پوچھے جائیں،اُن سب کو عام معافی اور چھوٹ دی جائے۔ملک میں ہرسطح پر پروٹوکول ختم کیا جائے۔ممبران اسمبلی، وزراء اور مشیران وغیرہ کی تنخواہیں اور مراعاتیں نہیں ہونی چاہئیں، ملک وملت کی خدمت کا جذبہ سمجھ کر سیاست وغیرہ کی طرف آنا چاہییآئی ایم ایف جیسی تنظیموں سے قطعی قرضے وغیرہ نہ لیں ۔ آئی ایم ایف کی پالیسیاں انسان دوست نہیں ہیں ۔ٹیکسوں کی بھرمار ختم کریں،ملک میں صرف چار ٹیکس خراج ، زکوة، جزیہ اور خمس لیے جائیں، یا صرف ایک ٹیکس آمدن یا اشیاء کے خرید وفروخت پر ہو ،وہ 10 یا15 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔ملک میں انصاف کا نظام ہو، بروقت سزا اور جزا ہو۔قارئین کرام! ان چند نکات پر عمل در آمد کیا جائے تو ملک میں غیر یقین صورت حال ختم ہوجائے گی، لوگوں میں اعتماد پیدا ہو جائے گا اوروطن عزیز چند سالوں میں ترقی کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے