گزشتہ روزوزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایک اجلاس میں تمام صوبائی حکومتوں، وفاقی و صوبائی اداروں کو پاکستان میں غیرقانونی طور پر موجود افغان باشندوں کی جلد از جلد وطن واپسی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملے اورافغانوں کا ان حملوں میں ملوث ہونا تشویشناک ہے، دہشت گردی کی جنگ میں اپنے پیاروں کی قربانیاں دینے والے پاکستان کے بہادر عوام ہم سے سوال کرتے ہیں کہ حکومت کب تک افغان پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھائے گی، افغانستان کے حملوں کو پسپا کرنے پر پوری قوم افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، ہماری بہادر افواج مادر وطن کا دفاع کرنا جانتی ہے۔ دہائیوں سے مشکلات میں گھرے افغانستان کی پاکستان نے ہر مشکل وقت میں مدد کی، پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان اٹھایا۔ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں اور افغانوں کے ان حملوں میں ملوث ہوناتشویشناک ہے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور اعلی حکومتی عہدیدار متعدد بار افغانستان کے دورے پر گئے اور افغان نگران حکومت کو پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنے کے حوالے سے مذاکرات کئے، پاکستان نے افغانستان سے پاکستان میں خوارج کی در اندازی کو روکنے کی سفارتی و سیاسی اقدامات کے ذریعہ بھرپور کوشش کی۔ افغانستان کا پاکستان پر حالیہ حملہ اور خوارج کی پاکستان میں در اندازی کی کوششوں کا ساتھ دینا تشویشناک امر ہے، پاکستان کی بہادر افواج نے اس حملے کا بھرپور انداز سے جواب دیا۔ چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان بھارتی جارحیت کے دوران یہ ثابت کر چکی ہیں کہ ہماری بہادر افواج اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے ارض وطن کا دفاع کرنا جانتی ہیں۔نیز اجلاس کو افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی مرحلہ وار وطن واپسی شروع کی گئی16 اکتوبر 2025 ء تک 14لاکھ 77ہزار 592افغانوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے، افغان پناہ گزینوں کو کسی بھی قسم کی اضافی مہلت نہیں دی جائے گی اور ان کی وطن واپسی جلد یقینی بنائی جائے گی، پاکستان میں صرف انہی افعان باشندوں کو رہنے کی اجازت ہوگی جن کے پاس پاکستان کا ویزہ موجود ہوگا۔ افغانستان کی جانب ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ افغانوں کی وطن واپسی سہل اور تیزی سے ممکن ہو سکے۔ پاکستان میں غیر قانونی طور پر موجود افغان باشندوں کو پناہ دینا اور انہیں گیسٹ ہائوسز میں قیام کی اجازت دینا قانونا جرم ہے، ایسے افغان باشندوں کی نشاندہی کی جارہی ہے۔ پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے عمل میں عوام کو شراکت دار بنایا جائے گا اور کسی کو بھی افغانوں کو حکومت کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پناہ دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔افغان عبوری حکومت کی درخواست پر پاکستان نے جنگ بندی میں توسیع کر دی،پاکستان اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں جاری ہیں۔خبر ایجنسی کے مطابق افغان طالبان رجیم نے پاکستان سے جنگ بندی میں توسیع کی درخواست کی تھی، جنگ بندی میں توسیع دوحہ مذاکرات کے اختتام تک کر دی گئی۔واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان شروع ہونیوالی جنگ میں 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی گزشتہ شام ختم ہوگئی تھی ۔ افغان طالبان رجیم نے پاکستان سے جنگ بندی میں توسیع کی درخواست قطر کے ذریعے کی ۔ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان وفد کی قیادت وزیر دفاع ملا یعقوب کررہے ہیں جبکہ پاکستان کی نمائندگی اعلیٰ سطح کا وفد کررہاہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے چند طالبان رہنمائوں پر عائد پابندی اٹھانے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث سفری اجازت نہ ملنے پر طالبان حکومت کو اپنا وفد کو تبدیل کرنا پڑا تھا۔ ادھروزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کی حکومت کو بھارت کی پراکسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان، بھارت اور ٹی ٹی پی نے ملکر پاکستان پر جنگ مسلط کی ہے لیکن اب کابل کے ساتھ تعلقات پر ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتے ہیں،اب امن اپیلیں ہونگی نہ وفدکابل جائینگے، افغانیوں کو واپس جانا ہوگا، دہشتگردی کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔ 2021سے لے کر اب تک 3ہزار 844شہادتیں ہوئیں، جس میں سول، فوجی، قانون نافذ کرنے والے ادارے سب شامل ہیں۔ 5سال میں ہماری کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے مثبت ردعمل نہیں آیا اور اب افغانستان بھارت کی پراکسی بن گیا ہے۔ کابل کے حکمران جو اب بھارت کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، کل تک ہماری پناہ میں تھے، ہماری زمین پر چھپتے پھرتے تھے۔ پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات کا ماضی کی طرح متحمل نہیں ہو سکتا، پاک سر زمین پر بیٹھے تمام افغانوں کو اپنے وطن واپس جانا ہو گا، اب کابل میں ان کی اپنی حکومت یا خلافت ہے، اسلامی انقلاب آئے 5 سال ہو گئے ہیں ۔ پاکستان کے ساتھ ہمسایوں کی طرح رہنا ہوگا، ہماری سر زمین اور وسائل 25کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں۔ دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہوگا اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔یقیناپاکستان کو افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی اشتعال انگیزی پر تشویش ہے۔پاکستان افغان وزیر خارجہ کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے، ایسے الزامات طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریوں سے بری نہیں کرتے، افغان سرزمین پر سرگرم دہشت گرد عناصر کی موجودگی اقوامِ متحدہ کی رپورٹس میں بھی واضح ہے۔ پاکستان نے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے ثبوت کئی بار پیش کئے۔ پاکستان نے چالیس لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی، امید کرتے ہیں طالبان حکومت دہشت گردی کے خلاف کام کرے گی، پاکستان افغان شہریوں کی موجودگی پر قانون کے مطابق اقدامات کر رہا ہے۔ طالبان حکومت اپنے وعدوں کے مطابق اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دے۔ بھارت کی جانب سے افغانستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی، نرسریاں، تربیت اور دیگر سرگرمیاں ریکارڈ پر ہیں، بھارت کا منفی کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے بیانات کسی سے چھپے نہیں ہیں، سب کو علم ہے کہ افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے سمیت دیگر دہشت گردوں کی سرپرستی بھارت کر رہا ہے، کابل میں اس وقت کوئی آئین موجود نہیں ہے، کابل میں ایک گروہ طاقت کے بل بوتے پر اقتدار میں ہے۔
پاک یواے ای کا فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری کا معاہدہ
پاکستان اور متحدہ عرب امارات جی ٹو جی فریم ورک کے تحت فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔اسلام آباد میں فرسٹ وویمن بینک کی نجکاری کے معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔معاہدہ جی ٹو جی فریم ورک کے تحت طے پایا، جس کا مقصد پاکستان میں مالیاتی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ فرسٹ وویمن بینک کی نجکاری سے ملکی معیشت کو استحکام ملے گا اور بینکنگ سیکٹر میں شفافیت اور مسابقت بڑھے گی۔ متحدہ عرب امارات کے ساتھ پاکستان کے معاشی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوئے ہیں۔ مشترکہ منصوبے دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں اور ایسے اقدامات سے باہمی تعاون مزید فروغ پائے گا ۔ شیخ زید النیہان پاکستان کے سچے اور مخلص دوست تھے جو پاکستان کیلئے سوچتے تھے۔شیخ محمد زید بن حمدان پاکستان کے ساتھ مشترکہ منصوبے تجارت کو فروغ دینا چاہتے ہیں، جی ٹو جی فریم ورک معاہدہ دونوں برادر ملکوں کے درمیان ترقی و خوشحالی کے سفر کا آغاز ہے۔ آئندہ دنوں میں ایسے کئی منصوبوں کا آغاز ہوگا، حکومتی اداروں میں ادارہ جاتی اصلاحات لائی گئی ہیں، حکومت کی اولین ترجیح نجی شعبے کی حوصلہ افزائی ہے، حکومت کا کام کاروبار کیلئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہے۔
اداریہ
کالم
افغان باشندوں کی جلد از جلد وطن واپسی یقینی بنانے کی ہدایت
- by web desk
- اکتوبر 19, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 68 Views
- 7 دن ago

