ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ محض ایک دو طرفہ تنازعہ نہیں بلکہ اس کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہو رہے ہیں، خاص طور پر پاکستان، افغانستان اور چین جیسے ممالک براہ راست یا بالواسطہ اس بحران سے متاثر ہو رہے ہیں۔ اس صورتحال میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ اگر یہ جنگ طویل ہوتی ہے یا اس میں مزید ممالک ملوث ہوتے ہیں تو نہ صرف علاقائی استحکام متاثر ہوگا بلکہ خطے کی بڑی اقتصادی منصوبہ بندی جیسے کہ چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور”(CPEC) بھی متاثر ہو سکتی ہے۔پاکستان کے لیے یہ صورتحال سفارتی اور سیکیورٹی دونوں اعتبار سے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ ایک طرف ایران پاکستان کا ہمسایہ اور مذہبی و ثقافتی تعلق رکھنے والا ملک ہے، تو دوسری طرف اسرائیل کے خلاف اس کی سخت پالیسی پاکستان کو خلیجی ممالک اور مغربی طاقتوں کے دبا میں لا سکتی ہے۔ ایسے وقت میں غیرجانبدار پوزیشن برقرار رکھنا پاکستان کے لیے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ ایران کی سرحد سے جڑے ہوئے بلوچستان میں اگر عدم استحکام بڑھتا ہے تو اس کا اثر براہ راست پاکستان کی داخلی سیکیورٹی پر پڑ سکتا ہے۔ایران پر حملے کی شدت اور تسلسل کے باعث یہ خدشہ بھی جنم لے چکا ہے کہ ایرانی شہری بڑی تعداد میں اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ اگر جنگ مزید طول پکڑتی ہے تو ایران سے ہزاروں مہاجرین پاکستان کا رخ کر سکتے ہیں، خاص طور پر بلوچستان کے سرحدی راستوں سے۔ یہ صورتحال پاکستان کے لیے ایک نیا انسانی، سیکیورٹی اور اقتصادی بحران پیدا کر سکتی ہے۔ مہاجرین کو آباد کرنا، ان کی نگرانی کرنا، اور ان کے لیے بنیادی سہولیات فراہم کرنا پہلے سے معاشی مسائل کا شکار حکومت کے لیے آسان نہیں ہوگا۔جون 2025 کے اوائل میں رپورٹس سامنے آئیں کہ ایران-پاکستان سرحدی تجارت، جو پہلے ہی کمزور بنیادوں پر تھی، اب تقریبا معطل ہو چکی ہے۔ کئی زمینی بارڈر کراسنگز جیسے کہ "تفتان” پر تجارتی سرگرمیاں رک گئی ہیں۔ ایرانی تاجر اور ٹرک ڈرائیور حفاظتی خدشات کے پیش نظر پاکستان نہیں آ رہے، اور پاکستانی اشیا کی برآمد بھی متاثر ہو چکی ہے۔ ایرانی مارکیٹ میں پاکستانی زرعی اجناس، کپاس اور چاول کی مانگ متاثر ہوئی ہے، جبکہ ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی غیر رسمی ترسیل بھی روک دی گئی ہے۔
چائنا-پاکستان اکنامک کوریڈور (CPEC) کے تناظر میں بھی یہ جنگ ایک خطرناک پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔ چونکہ مغربی روٹ گوادر سے خنجراب تک ایران کی سرحد کے قریب سے گزرتا ہے، اس لیے اگر ایران میں مکمل جنگ چھڑتی ہے تو گوادر پورٹ سمیت دیگر تنصیبات کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ایران کے راستے مستقبل کی ممکنہ علاقائی تجارت کے امکانات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔افغانستان کی صورتحال بھی خاصی نازک ہے۔ طالبان کی عبوری حکومت ابھی تک عالمی سطح پر مکمل تسلیم نہیں ہوئی اور معیشت کمزور ہے۔ ایران پر حملے کی صورت میں افغان مہاجرین کی ایک نئی لہر پیدا ہو سکتی ہے، جبکہ دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ فعال ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔ طالبان پر بھی ممکنہ طور پر ایران یا دیگر ممالک کی جانب سے دبا آ سکتا ہے کہ وہ کسی ایک طرف کا ساتھ دیں یا کم از کم اپنی سرزمین کو استعمال نہ ہونے دیں۔افغانستان کے راستے وسط ایشیا تک چین کی رسائی اور خطے میں امن کی امیدیں CPEC کے متبادل امکانات کے طور پر دیکھی جا رہی تھیں، لیکن اگر خطہ عدم استحکام کا شکار ہو جاتا ہے تو یہ خواب بھی التوا کا شکار ہو سکتا ہے۔چین کے لیے یہ جنگ کئی زاویوں سے اہم ہے۔ چین نے ایران کے ساتھ تیل، گیس اور بنیادی ڈھانچے کے کئی معاہدے کیے ہیں، اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت ایران، پاکستان اور وسط ایشیا کو آپس میں جوڑنے کا خواب دیکھا جا رہا ہے۔ مگر اسرائیل-ایران کشیدگی کے باعث ان تمام منصوبوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ چین کا اسرائیل کے ساتھ بھی تجارتی رشتہ ہے، اس لیے وہ ابھی تک کسی ایک فریق کی واضح حمایت سے گریز کر رہا ہے۔ لیکن اگر جنگ طویل ہو گئی، تو چین پر بھی دبا بڑھ سکتا ہے کہ وہ کسی ایک صف میں کھڑا ہو۔امریکہ اور اس کے اتحادی اس وقت یوکرین میں روس کے خلاف براہ راست مداخلت میں مصروف ہیں، مگر اسرائیل کے ساتھ ان کے تعلقات کسی سے پوشیدہ نہیں۔
ممکن ہے کہ امریکہ نے براہ راست ایران پر حملے میں حصہ نہ لیا ہو، لیکن اسرائیل کو سیاسی یا خفیہ مدد ضرور حاصل رہی ہو۔ اس تناظر میں یہ جنگ یوکرین، غزہ، اور ایران کے تنازعات کو ایک ہی عالمی سلسلے سے جوڑتی نظر آتی ہے۔ایران-اسرائیل جنگ کے اثرات کسی ایک ملک تک محدود نہیں رہیں گے۔ پاکستان، افغانستان اور چین اس جھٹکے کی زد میں آ سکتے ہیں، خاص طور پر اگر صورتحال قابو سے باہر ہو جائے۔ ایرانی مہاجرین کی متوقع آمد، CPEC کو لاحق خطرات، اور علاقائی تنا پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ثابت ہو سکتے ہیں۔ اگر ان ممالک نے بروقت مشترکہ اور موثر حکمت عملی نہ اپنائی، تو یہ بحران صرف مشرق وسطی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ پورے ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
کالم
ایران-اسرائیل جنگ کے خطے پر اثرات
- by web desk
- جون 19, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 21 Views
- 1 دن ago