گیس ،تیل اوربجلی کی قیمت میں ہر ہفتہ دس دن بعد اضافہ عوام کی مشکلات بڑھانے کا ایک لااعلاج مرض گیا ہے ۔اس جان لیوا مہنگائی کے عذاب میں مبتلا ملک کی بھاری اکثریت کےلئے ہر ممکن کوشش کے باوجود بل بھرنامحال ہوتا جا رہاہے۔چند دن قبل بجلی کی قیمتوں اضافے کے بعد پاکستان میں الیکشن ہوتے ہی نگران وفاقی حکومت جسکے پاس اب گنتی کے چند دن رہ گئے ہیںکی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد وفاقی کابینہ نے بھی اس کی توثیق کر دی ہے۔ ملک میں گیس کی قیمتوں میں تازہ اضافہ اس وقت سامنے آیا ہے جب صارفین بجلی کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے پہلے ہی پریشان ہیں۔ ڈیزل و پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد سے زائد کی بلند شرح پر موجود ہے۔ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے گھریلو اور صنعتی صارفین پر اضافی بوجھ پڑا ہے۔ گیس کی قیمتوں میں یہ اضافہ یکم فروری 2024 سے موثر ہو گا یعنی فروری کے مہینے میں گیس استعمال کرنے پر صارفین کو مارچ کے مہینے میں اسکے بل کی ادائیگی کرنی پڑے گی۔ حکومتی فیصلے سے صنعتی صارفین بھی متاثر ہوں گے تاہم اس کےساتھ گھریلو صارفین کو بھی گیس کے استعمال پر زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔گھریلو صارفین کی کیٹگری میں پروٹیکیڈ اور نان پروٹیکیڈ صارفین دونوں کےلئے گیس کی قیمت میں پانچ سے 67 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ موجودہ اضافے سے قبل نگران حکومت نے نومبر 2023 میں بھی گیس کی قیمت میں اضافہ کیا تھا جو حالیہ اضافے سے بھی زیادہ تھا۔ نومبر کے اضافے کی شدت اس لیے بھی زیادہ محسوس ہوئی تھی کیونکہ گیس کے بلوں میں فکسڈ چارجز کو بہت زیادہ بڑھا دیا گیا تھا۔جن صارفین کے بلوں میں فکسڈ چارجز دس روپے تھے وہ چار سو روپے ماہانہ تک کر دیے گئے تھے۔ نومبر میں مختلف کیٹگریوں میں ماہانہ فکسڈ چارجز کو چار سو روپے سے ایک ہزار اور دو ہزار روپے تک کر دیا گیا تھا۔اوگرا کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق ماہانہ 25 کیوبک میٹر تک پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے گیس کا ٹیرف 79 روپے اضافے کےساتھ121 روپے سے بڑھ کر 200روپے، ماہانہ 50 کیوبک میٹر والے پروٹیکٹڈ صارفین کےلئے قیمت 100روپے اضافے کےساتھ150 سے بڑھ کر 250 روپے ہوگئی ہے۔ اسی طرح ماہانہ 60 کیوبک میٹر گیس استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کےلئے قیمت میں 100 روپے اضافے کےساتھ 200 سے بڑھ کر 300 روپے اور ماہان90 کیوبک میٹر تک گیس استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کےلئے قیمت 100 روپے اضافے کےساتھ 250 سے بڑھ کر 350 روپے ہوگئی ہے۔ماہانہ 100 کیوبک میٹر نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 250 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان صارفین کے لیے قیمت ایک ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھ کر 1250 روپے ہوگئی ہے۔اسی طرح ماہانہ 300 کیوبک میٹر والے صارفین کے لیے 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان صارفین کے لیے قیمت 3 ہزار سے بڑھ کر 3 ہزار 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی ہوگئی ہے،یوں یہ ٹیرف آگے بڑھتا قیامتیں ڈھانے کا سبب بنے گا،اور اس کا خمیازہ عام آدمی بھگتے گا۔ بدقسمتی سے یہ سب کچھ آئی ایم ایف کی شرائط پرعمل درآمد کیلئے کیا گیا ہے۔گیس کی قیمت میں اضافہ گیس کمپنیوں کی ریونیو ضروریات کے مطابق ہوگا، گھریلو، کمرشل ،فرٹیلائزرز ، سی این جی سیکٹر کیلئے گیس مہنگی ہوگی۔پیٹرولیم ڈویژن نےگیس67فصد تک مہنگی کرنے کی تجویز دی تھی،گیس کی قیمتوں میں ایک سال میں تیسری بار اضافہ ہوا ہے ۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو 15فروری تک گیس کی قیمتوں کے نوٹیفکیشن کی یقین دہانی کرائی تھی۔ کابینہ نے مقامی سطح پرتیارکردہ گاڑیوں پر25فیصدسیلزٹیکس عائد کرنے کی منظوری بھی دی ہے ۔ گاڑیوں پر 25 فیصد سیلز ٹیکس کو آئندہ بجٹ میں بھی برقرار رکھنے کی تجویز ہے،سیلز ٹیکس عائد ہونے سے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ۔اس کےساتھ ہی جلتی پر تیل بھی ڈالا گیا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں دوروپے73 پیسے فی لیٹر اضافہ بھی کردیا گیا ہے،اس اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 275 روپے 62 پیسے فی لیٹر مقرر کردی گئی۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8روپے37پیسے فی لیٹر اضافہ کے بعدکی نئی قیمت 287 روپے 33 پیسے فی لیٹر مقرر کردی گئی۔بجلی گیس اور تیل کے یہ مسلسل بڑھتے نرخ ہولناک مہنگائی کے بوجھ تلے دبے کروڑوں پاکستانیوں کیلئے ناقابل برداشت ہوچکے ہیں۔
نمونیا سے بچو ں کی اموا ت میں اضافہ
بچے پھولوں کی طرح نازک ہوتے ہیں ان کی جتنی بھی حفاظت کی جائے اتنی ہی کم سمجھی جاتی ہے جبکہ ہسپتالوں میں عملے کی لاپرواہی کی وجہ سے بھی بچوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔حکومتی سطح پر ایسی نااہلی اور لاپرواہی ناقابل قبول ہونی چاہیے اور جو بھی اس کے ذمہ دار ہیں وہ کسی رو رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ سردی کے باعث خصوصی طور پر معصوم بچے اس وبا کا شکار ہو رہے ہیں۔ انسانی جانوں کا تحفظ بہر صورت ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ ہسپتالوں میں علاج معالجے کی ہر سہولت میسر ہونی چاہیے۔ پنجاب میں نمونیا سے سنگین صورتحال برقرار ہے، جہاں اس بیماری سے مزید 10بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔پنجاب میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران نمونیا کے 773جبکہ لاہور میں 197نئے کیسز رپورٹ ہوئے، لاہور میں 24گھنٹے کے دوران نمونیا سے ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی۔پنجاب میں رواں سال نمونیا سے 362اموات اور لاہور میں 62اموات رپورٹ ہوئیں ۔ملک کے سب سے بڑے صوبے میں رواں برس نمونیا کے 26ہزار 711کیسز سامنے آئے اور لاہور میں 5ہزار 719کیسز رپورٹ ہوئے۔ پنجاب میں نمونیا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی بڑی وجہ رواں سال موسمِ سرما میں فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی اسموگ بھی ہے۔نمونیا پھیپھڑوں کے اندر انفیکشن کو کہا جاتا ہے، نمونیا کے زیادہ تر کیس وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں اور یہ نزلہ و زکام کی علامات کے بعد ظاہر ہو سکتا ہے۔ نمونیا ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے، عام طور پر 5سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتا ہے۔ڈاکٹرز ابتدائی طور پر تو سینے کا ایکسرے تجویز کرتے ہیں جس سے پھیپھڑوں کے بارے میں صحیح معلومات ملتی ہیں۔وائرس کے نتیجے میں ہونے والے نمونیا کے لیے اینٹی وائرس ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔نمونیا ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے، عام طور پر 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتا ہے۔نمونیا سے بچنے کے لیے سب سے موثر حکمت عملیوں میں سے ایک ویکسینیشن ہے۔ یہ بچوں کو نمونیا کی مختلف شکلوں سے بچا سکتا ہے۔نمونیا سے بچنے کے لیے اچھی حفظان صحت پر عمل کرنا ضروری ہے۔ جراثیم سے بچا ﺅکے لیے ہاتھ دھونا ضروری ہے، خاص طور پر کھانسی کے بعد، ناک پھونکنے، بیت الخلا استعمال کرنے، ڈائپرنگ کرنے، اور کھانا بنانے یا کھانے سے پہلے۔ کھانستے یا چھینکتے وقت چہرے بالخصوص منہ اور ناک کو چھونے سے گریز کریں اور منہ اور ناک کو ٹشو سے ڈھانپیں۔ اگر ٹشو دستیاب نہیں ہے تو اس کے بجائے اپنی کہنی یا آستین میں کھانسیں یا چھینکیں۔ایک صحت مند مدافعتی نظام نمونیا کی روک تھام میں مدد کر سکتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ بچہ اچھی خوراک کھاتا ہے اور اس کے مدافعتی نظام میں مدد کے لیے کافی غذائیت حاصل کرتا ہے۔ یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ حفاظتی ٹیکوں کے قومی تقاضوں پر عمل کریں، جس میں Hib، نیوموکوکی، خسرہ، اور کالی کھانسی کے خلاف حفاظتی ٹیکے شامل ہیں۔ جراثیم سے پاک گھر کا ماحول نمونیا کا سبب بننے والی بیماریوں کے پھیلا کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ جراثیم کش کے ساتھ، باقاعدگی سے چھونے والے علاقوں کو صاف کریں۔اگر نوزائیدہ میں نمونیا کی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کرنی چاہیے۔
اداریہ
کالم
بجلی گیس اور تیل کے مسلسل بڑھتے ہولناک نرخ
- by web desk
- فروری 17, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 429 Views
- 10 مہینے ago