کالم

بڑھنا سیلاب زدگان کی امداد کےلئے قوم کو آگے چاہیے

پنجاب کے عوام کےلئے سہولیات کا اعلان

وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے تونسہ اور راجن پور کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے میں قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہوہ متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کے لئے فلڈ ریلیف فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں کیونکہ اس ا?فت سے نمٹنے کے لئے سب کو یکجا ہو کر متاثرین کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ پنجاب حکومت مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کے سا تھ کھڑی ہے اور تمام وسائل ان کے لئے حاضر ہیں۔ سیلاب انسانی المیہ کی شکل اختیار کر رہا ہے اور انسانی جانوں کے ضیاع پر دل بے حد افسردہ ہے۔وزیر اعلیٰ نے سیلاب متاثرین سے ملاقات میں کہا کہ جنوبی پنجاب کے علاقوں تونسہ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں بارشوں اور سیلاب سے بہت تباہی ہوئی۔ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں، فصلیں اور املاک تباہ ہوچکی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں حکومت پنجاب نے ریسکیو اور ریلیف آپریشن کو مزید تیز کردیا ہے۔ اضافی انسانی وسائل اور ضروری مشینری کو متاثرہ علاقوں میں پہنچا دیا گیا ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔پاکستانی قوم آزمائش کی گھڑی میں ہمیشہ سرخرو رہی ہے۔ اب بھی سیلاب متاثرین کی بحالی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔ پنجاب حکومت نے قابل قدر اقدام اٹھاتے ہوئے سیلاب متاثرہ علاقوں میں آبیانیہ اور مالیہ معاف کر دیا اور متاثرین کی بحالی کیلئے 5 ارب روپے کا خصوصی فنڈ قائم کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے شیخ رشید احمد سے ملاقات میں بتایا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے ممکنہ وسائل بروئے کار لارہے ہیں۔ جنوبی پنجاب، بلوچستان، کے پی کے اور سندھ میں تباہی پر ہر آنکھ اشکبار اور دل دکھی ہے۔عمران خان سے بھی متاثرین کے لئے مالی امداد کی اپیل کیلئے کہا ہے۔ متاثرین سیلاب کی مدد کرنا ہی اصل سیاست ہے۔ اس مصیبت میں گھرے بہن بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ متاثرین کی پکار پر سب کو یکجان ہو کر ان کا سہارا بننا ہوگا۔ انسانی المیہ کو روکنے کیلئے سب کو ملکر مشترکہ اور مربوط انداز میں بحالی کا کام کرنا ہے۔انہوں نے وعدہ کیا کہ راولپنڈی کے عوام کے لئے فلاحی منصوبوں کی ذاتی طور پر مانیٹرنگ کروں گا۔ راولپنڈی میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچا یا جائے گا۔ گرلز ڈگری کالج پراجیکٹ کو جلد مکمل کریں گے۔ نالہ لئی ایکسپریس وے پراجیکٹ سے ٹریفک کی روانی میں بہتری آئے گی۔ صوبائی وزیر مال نوابزادہ منصور علی خان نے چودھری پرویز الہی سے ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب فلڈ ریلیف فنڈ کیلئے چیک دیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ متاثرین سیلاب کی مدد کے لئے آگے آنا عبادت سے کم نہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت ڈیزاسٹر مینجمنٹ وزارتی کمیٹی کے اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیلاب و بارشوں سے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے مالی امداد بڑھانے ،گھروں‘ فصلوں اور مال مویشی کے نقصانات کا ازالہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ حکومت کی طرف سے سیلاب میں جاں بحق ہونیوالے ہر فرد کے ورثا کو 10 لاکھ روپے دیئے جائینگے۔ پہلے یہ رقم 8 لاکھ روپے تھی۔ وزارتی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیٹی نے انتہائی زخمی شہری کو 3 لاکھ، شدید زخمی کو ایک لاکھ روپے دینے کی منظوری بھی دی۔ زخمی اور معمولی زخمی افراد کو بالترتیب ایک لاکھ اور 50 ہزار ملیں گے۔ وزارتی کمیٹی نے مکانات کو نقصان کے امدادی پیکیج پر بھی نظرثانی کی۔ مکمل پکا مکان تباہ ہونے پرحکومت 4 لاکھ روپے دے گی۔ جزوی پکے مکان کے نقصان پر امدادی رقم 40 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ مکمل کچے اور جزوی کچے مکان کو نقصان پر بالترتیب 2 لاکھ روپے اور 50 ہزار روپے ملیں گے۔ امدادی پیکیج کے تحت متاثرین کو فوری ادائیگی کی جائے گی۔سیلاب زدہ علاقوں میں جانی و مالی نقصان کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کا مسئلہ بھی ایک چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق امدادی کیمپوں میں لوگوں کو بروقت کھانا پہنچایا جارہا ہے اور محکمہ لائیوسٹاک کی طرف جانوروں کے لئے چارے کا وافر انتظام بھی کیا گیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی روک تھام کیلئے میڈیکل کیمپوں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ یوں پنجاب حکومت نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے تمام اداروں کو متحرک کر دیا ہے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ سب سے اہم کام بین الاقوامی اداروں اور ممالک سے سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کیلئے فراہم کی جانیوالی رقوم کی منصفانہ تقسیم ہے۔ پنجاب حکومت نے سیلاب زدگان کیلئے جو فنڈ قائم کیا ہے‘ اسکی شفاف تقسیم کو یقینی بنانے کیلئے ایسا فول پروف نظام وضع کرنا پڑیگا کہ جس میں کسی بھی قسم کی غلطی یا لیکیج کی گنجائش نہ ہو۔ ابھی سیلاب متاثرین کی امداد‘ انکی بحالی اور سیلاب کے مابعد اثرات کے پیش نظر بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ محض امدادی رقوم کی تقسیم کے اعلان کرنے‘ سیلابی علاقوں کا دورہ کرنے یا کمیٹیاں تشکیل دینے سے بات نہیں بنے گی۔ یہاں عملاً اقدامات کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے