کالم

بھارتی مسلمان اور پاکستان

mir-afsar
ہندوستان میں دو بڑی قومیں ہندو اور مسلمان رہتے تھے۔مسلمانوں نے ہندوستان پر محمد بن قاسمؒ سے لے کر بہادر شاہ ظفر تک ہزار سال سے زیادہ حکومت کی۔مسلم دور میں ہندوﺅں کو مذہبی،تہذیبی اور معاشرتی آزادی تھی۔ بعد میں تجارت کے بہانے مکار انگریز نے ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔انگریز نے مسلمانوں کو دبا کے رکھنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا۔ ان میں پیسے کے زور پر غدار پیداکیے۔مسلمانوں کے علاقوں میں صعنتیں نہیں لگائیں ۔ مسلمانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کےلئے ہر حربہ استعمال کیا۔ انگریز کو خوف تھا کہ جہادی مسلمان ان سے حکومت واپس نہ چھین لیں۔ مسلمانوں میں جہاد کاجذبہ ختم کرنے کے لیے مرز غلام احمد قادیانی کو کھڑا کیا۔ مسلمانوں نے انگریز سے قبضہ چھڑانے کے ۷۵۸۱ءکی جنگ شروع کی۔کچھ مسلمان غداروں نے انگریز کا ساتھ دیا۔ اپنے اپنے علاقوں میں مجائدین جنگ آزادی کو انگریز فوج سے مل کر تہہ تیغ کیا۔جائیدادوں کی زبردستی ضبطی، کالا پانی کی قید و بند کی سزائیںاور اُس زمانے میںہندوستان کی شاہروں کے ادر گرد درختوں پر لٹکی مجائدین کی لاشیں اس ظلم و سفکیت کی گواہی دیتی رہیں۔انگریز کے ہندوستان پر قبضہ سے پہلے مسلمانوں کے دور میں برعظیم کا دنیا کی آمدنی میں ستائیس(۷۲) فی صد حصہ تھا۔ جب کہ انگریز وں کے دور میں یہ ختم ہو کر ناقابل یقین حد تک گر گیا۔انگریز کے آنے سے پہلے ہندوستان میںمسلمانوں میںمدرسہ کے ذریعے یکساں نظام تھا جس کی وجہ سے تعلیم عام تھی۔ مگر انگریز نے اس نے مدرسہ اور اسکول کو علیحدہ علیحدہ کر کے تعلیم کو نقصان پہنچایا۔ لارڈ میکالے کے تجویز کردہ نظام تعلیم میں کلرک پیدا کیے ۔لارڈ میکالے کا نظام تعلیم اب بھی پاکستان میں رائج ہے ۔ جب انگریز ہندوستان سے جانے لگے تو ان کی خواہش تھی کہ جاتے وقت اقتدار اپنے لے پالک ہندوﺅں کو دے کر جائے۔ ایک تو دنیا میں مروجہ متحدہ قومیت کے مطابق ہندوستان میں رہنے والی ساری قومیں ایک ہندوستانی قوم ہیں۔ ہنددراشرٹیہ سوایم سیوک سنگھ( آر ایس ایس) کو مذہبی طور پر مانتے ہیں۔ اب بھی آر ایس ایس کا منشور ہے کہ ہندوستان ہندﺅں کا ہے باقی قومیں یا تو ہندومذہب اختیار کریں یا ہندوستان سے چلیں جائیں۔ آر ایس ایس اپنے نظریات پر تشدد سے عمل کرتی ہے۔اس کےلئے اس نے بھارت میں اسلحہ تنظیمیں بنائی ہوئی ہیں۔ اسی لیے انگریزوں نے اپنے دور حکومت میںاس پر پابندی بھی لگائی تھی ۔انگریز کے راج کردہ جمہوری نظام میں حق ِحکومت اکژیت ہی کا بنتا ہے۔شاید اسی پرحکیم الامت حضرت شیخ علامہ محمد اقبال ؒ نے اس جمہوری نظام کی گرفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ :۔
جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں۔تولا نہیں کرتے
بانی ِپاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے ایک وکیل ہونے کے ناتے سمجھ لیا تھا کہ انگریز کے جانے بعد اگر ہندوستان متحدہ قومیت رہی تو آر ایس ایس کے نظریات کے پیرو مسلمانوں کو یا تو تشدد کے ذریعے ہندو بنا لیںگے یا پھر ہندوستان سے جبری نکال دیں گے۔یہ ہی کچھ اسپین میں عیسائیوں نے مسلمانوں کے ساتھ کیا تھا۔علامہ اقبالؒ نے برعظیم کے محکوم مسلمانوں کو پہلے سے ہی آگاہ کر رکھا تھا کہ مسلمانوں عام قوموں کی طرح ایک قوم نہیں۔ بلکہ یہ نظریات پر مبنی ملت ہیں۔ علامہ اقبالؒ مغرب کی قومتیوں کا گہری نظر سے مطالعہ کر چکے تھے۔ اس لیے مسلمانوں کو اپنے اس شعر میں ہوشیار کیا کہ:۔
اپنے ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسول عاشمی
تحریک پاکستان کے دوران سید ابوالاعلیٰ ٰ مودودیؒ نے قومیت پر مضمون لکھے۔ آل انڈیا مسلم لیگ نے یہ مضمون پورے ہندوستان میں پھیلائے ۔ جس سے قائد اعظمؒ کے دو قومی نظریہ کو تقویت ملی ۔ قائد اعظم ؒ نے اسی بنا پر ہندوستان میں دو قومی نظریہ پر مسلمانوں کےلئے پاکستان کا مطالبہ کیا۔ برعظیم کے مسلمانوں کو مسلم قومیت پر اکھٹا کیا ۔ پورے ہندوستان میں نعرہ مستانہ ”پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ“ گوجنے لگا۔ ”مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ“۔ ”بن کے رہے پاکستان۔ لے کے رہیں پاکستان“ اسی مذہبی جوش پر اُن صوبوں کے مسلمانوں نے بھی پاکستان کے حق میں رائے دی تھی جن کے صوبوں میں پاکستان نہیں بننا تھا۔قائد اعظم ؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں دلیل کی بنیاد پر پر امن طریقے یعنی بغیر جنگ وجدل کے پاکستان بنا۔ اس میں اللہ کا ہاتھ تھا۔جب اللہ کے بندے اللہ سے عہد کرتے ہیں کہ تو ہمیں ایک خطہ زمین عطا کر۔ ہم اس خطہ زمین میں تیرے قانون کے مطابق زندگی گزاریں گے۔یعنی لا الہ الا اللہ کے مطابق،تو پھر اللہ نے برعظیم کے مسلمانوں کو اس عہدپر مثل مدینہ ریاست”مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان عطا کی۔ہندوستان اپنے آئین کے مطابق ایک سیکولر ملک ہے۔ مگر عملاً اس وقت وہ آر ایس ایس کے بنیادی رکن تشدد پسندمودی کے قبضے میں ہے۔مودی اپنی جماعت آر ایس ایس کے پرانے نعرے کہ ہندوستان ہندوﺅں کا ہے۔ جس نے اس میں رہنا ہندو بن کے رہے یابھارت سے چلا جائے۔ بھارت کے مسلمان اس پالیسی کے تحت زندگی گزانے پر مجبور کر دیے گئے ہیں۔ ہندوستان کی تقسیم کے فوراً بعد سیکولربھارت کے حکمران مشاہدہ کرنے اسپین گئے ،کہ دیکھیں اسپین سے مسلمانوں کو کیسے نکالا گیا۔ پھر جموں کے مسلمانوں کو ہندو حکمرانوں نے کہا کہ آپ ایک جگہ جمع ہو جاﺅ تاکہ تمھیں پاکستان بھیجنے کا انتظام کیا جائے۔ جموں کے مسلمان ایک جگہ جمع ہوئے تو انہیں بسوں میںبٹھایاگیا۔ جموں سے باہر ایک ندی کے قریب پانچ لاکھ مسلمان کو اجتماہی طور پر قتل کر دیا گیا۔ بھارت میں مسلمانوں کو سرکاری نوکریاں ن ہ ملنے کے برابر ہیں۔ وہ کہیں چھاپڑی لگاتے ہیں ۔مسلمان ترقی کرتے کرتے کوئی چھوٹا موٹا کارخانے لگاتے ہیںتو ایسے علاقوںمیں ہندو مسلم فسادات کروا کر مسلمانوں کے مال اسباب کو آگ لگا دی جاتی ہے۔ایسے ہزاروں فسادات ہو چکے ہیں ۔ مودی جب گجرات کا وزیر اعلیٰ تھا تو اس نے تو تین ہزاروں مسلمانوں کو تہہ و تیغ کیا تھا۔
(……..جاری ہے)

]]>

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri