اداریہ کالم

بھارت کے جابرانہ قبضے کیخلاف یوم سیاہ

idaria

بھارت کی جانب سے کشمیرکی سرزمین پرقبضے کو چھہترسال گزرچکے ہیں ۔ستائیس اکتوبر انیس سوسینتالیس کو بھارت نے عالمی سرحدو ں کاخیال کئے بغیر اسلحے کے زور پر مقبوضہ کشمیر پر قبضہ جمالیا اوراپنی فوجیں وادی میں داخل کردیں اس وقت بھی دس لاکھ سے زائد قابض افواج کشمیر میں موجود ہیں ۔عالمی مبصرین کے تحت کشمیر میں آئے روزلاپتہ ہوجانے والے افراد اور گمنام قبروں کی تعداد میں اضافہ ہوتاجارہاہے اوربھارت نہایت ڈھٹائی کے ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتاچلاآرہاہے مگر اسے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں اور وہ اپنی کہی ہوئی بات سے روگردانی میں مصروف ہے۔ اقوام متحدہ میں جاکراس نے وعدہ کیاتھا کہ وہ کشمیری عوام کی امنگوں اورمرضی کے مطابق کشمیرمیں رائے شماری کرائے گاتاہم اب وہ اس بات سے مکرچکاہے ۔اسی حوالے سے مقبوضہ جموں وکشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کے خلاف لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم گزشتہ روز کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا۔ اس موقع پر ریاست کے چھوٹے بڑے تمام شہروں میں احتجاجی ریلیاں اور جلسے جلوسوں کا انعقادکیا گیا۔ آزادکشمیر کے دارلحکومت مظفرآبادمیں یوم سیاہ کی مرکزی تقریب جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام منعقد ہوئی۔ یوم سیاہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیکرآزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ آج کا دن جبروظلم کی علامت ہے بھارت نے 27 اکتوبر1947 کوریاست جموں وکشمیر پرغاصبانہ قبضہ کر کے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی۔کشمیریوں کے ساتھ تاریخی نا انصافی کی گئی ہے۔27 اکتوبر کے دن ہی بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوج کشی کرتے ہوئے جنوبی ایشیاءکے امن کو داﺅ پر لگا دیا تھا۔ کشمیری آج بھی ظلم و بربریت کے سائے تلے زندگیاں گزار رہے ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ تحریک کشمیر کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی مدد بڑھ چڑھ کر کی۔کشمیری عوام اپنے حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کر سکتے ، ہندوستان جتنی مذموم کوششیں کر لے وہ سیکورٹی کونسل میں موجود ریاست کے نقشے کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ او آئی سی فلسطین پر اسرائیلی مظالم کا فی الفور نوٹس لے اور قرارداد پاس کر ے اسرائیل فلسطین میں مظالم بند کرے اگر اسرائیلی قرارداد نہ مانے تو اسلامی ممالک فلسطینیوں کو بچانے کیلئے فوجی کارروائی کریں۔پاکستان کی کشمیر کے معاملے پر بہت مضبوط پوزیشن ہے، ہمارے پاس پاکستان سے الحاق کی قرارداد موجود ہے جبکہ ہندوستان کے پاس ایسا کچھ نہیں، آزادکشمیر کو سیاسی اور نظریاتی طور پر مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیریوں کی قربانیاں کسی صورت رائیگاں نہیں ہو سکتیں، ایسا ممکن نہیں یہ فطرت کے قانون کیخلاف ہے کہ اتنی بڑی قربانیاں رائیگاں ہو جائیں۔ جموں و کشمیر کے بڑے حصے پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہو گئے ہیں 27 اکتوبر1947 کو بھارت نے اپنی فوجوں کو مقبوضہ کشمیر میں اتارا تھا اورآج بھی مظلوم کشمیری عوام تشددبرداشت کر رہی ہے اس کے علاوہ ہمیں اپنے ملک کے عوام اوردنیابھر کو ےہ پیغام دینا ہوگاکہ آزادی کشمیرےوں کاحق ہے عالمی امن کے ٹھیکیداروں اوراقوام متحدہ کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت کشمیرےوں کو آزادی کاحق ہرصورت دینا ہوگا۔ بھارت 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو فوری طور پر واپس لے۔ کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی، کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملنا انصاف کا تقاضا ہے یوم سیاہ کے موقع پر ہر پاکستانی بھارتی ظلم کےخلاف ہم آواز ہے اور جب تک کشمیر کی آزادی عملی شکل اختیار نہیں کرتی احتجاج جاری رہے گا۔ کشمیری عوام نے بھارتی قبضے کو تسلیم نہیں کیا اور لاکھوں جانوں کی قربانی دینے کے باوجود اپنے حق پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ادھرکشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے سینیٹ نے بھارتی مظالم کیخلاف اور کشمیریوں سے یکجہتی کرتے ہوئے قرارداد منظور کرلی۔ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔قرارداد میں انٹرنیشنل کمیونٹی سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کےلئے انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔،فلسطین کی طرح کشمیری بھی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔
ملک میں غیرقانونی طورپرمقیم افرادکوآخری وارننگ
وفاقی اورصوبائی حکومتیں تاحال پُرعزم ہیں کہ پاکستان میں مقیم غیرقانونی طورپرمقیم افراد کو ہرقیمت پرنکالاجائے گا اوراس حوالے سے کوئی دورائے یامعافی کی گنجائش نہیں ہوگی کیونکہ یہ غیرقانونی طورپرمقیم افراد ملکی معیشت پر ایک بوجھ بنے ہوئے ہیں۔اس حوالے سے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے انخلا میں دو روز باقی ہیں جس کے تحت حکومت نے ایکشن پلان مرتب کرلیا ہے،نگران وزیرداخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے انخلا سے متعلق تاریخ میں توسیع نہیں ہو گی، غیر قانونی غیر ملکی افراد کو واپس بھیجنے کی تیاری مکمل کر لی ہے، غیر قانونی مقیم افراد کے انخلا سے متعلق جیو فیسنگ اور جیو میپنگ مکمل کرلی ہے، ڈاکومنٹ رجیم کی پالیسی میں ہم پاسپورٹ اور ویزہ لیکر آنے والوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، اب لوگ ہمارے ملک میں ویزہ لیکر آئیں گے، کسی بھی ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ روزانہ 12سے 15ہزار افراد بغیر سفری دستاویزات سفر کریں، ون ڈاکومنٹ رجیم کے تحت کل قلعہ عبداللہ میں پاسپورٹ آفس کا افتتاح کر رہے ہیں۔ غیر ملکی پاسپورٹ کے ذریعے ویزہ لیکر آئیں جائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، پاک ایران، افغان بارڈر پر کاروبار کا اپنا ایک طریقہ کار ہے، ہم نے بلوچستان میں کاروبار نہیں سمگلنگ بند کی ہے، عام انتخابات سے متعلق سکیورٹی کا بڑا چیلنج ہے مگر ریاست اس چیلنج سے نبردآزما ہوں گی۔ ادھرنگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامرمیر نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ 31اکتوبر کے بعد کسی غیر ملکی کو پناہ دینے یا مکان کرائے پر دینے والے کےخلاف کارروائی ہوگی۔ تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو 1 نومبر سے پہلے پاکستان چھوڑنا ہوگا۔ اب فیصلہ کر رہے ہیں کہ ان کو کس بارڈر سے روانہ کرنا ہے، تمام غیر ملکیوں کیخلاف بلا تفریق آپریشن جاری ہے۔ پنجاب میں 33ہزار ایسے غیر ملکیوں کی نشاندہی ہوئی ہے جن کے پاس قانونی دستاویز نہیں، 31اکتوبر کے بعد بھی رضاکارانہ واپس جانے والوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوگی۔
رِنگ روڈ مفادعامہ کااہم منصوبہ
پنجاب حکومت راولپنڈی رنگ روڈ کی جلدازجلدتکمیل کےلئے پُرعزم نظر آتی ہے اسی حوالے سے راولپنڈی میںوزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر کے ہمراہ راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ کا دورہ کیا۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے گزشتہ ہفتے کئے گئے دورے کے بعد منصوبے پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے منصوبے پرہونے والی پیش رفت پر ایف ڈبلیو او اور کمشنر راولپنڈی کی کارکردگی کو سراہا۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ہدایت کی کہ منصوبے پر تیزی سے کام جاری رکھا جائے اور اسے جلد مکمل کیا جائے۔وزیراعلیٰ نے نیسپاک کو منصوبے کے بارے میں ضروری ڈارئنگ جلد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ سندھ مقبول باقر نے پنجاب میں جاری پراجیکٹس خصوصا ٰراولپنڈی رنگ روڈ کے تعمیراتی کاموں کو سراہا۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے وزیراعلیٰ سندھ کو ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کیلئے پنجاب حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی پیشکش کی۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے خود گاڑی چلائی اور پراجیکٹ کی سائٹ کا تفصیلی معائنہ کیا۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ یونین کونسل تراہیا کے مقام پرمنصوبے پر ہونےوالی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے رنگ روڈ پراجیکٹ پر کام تیز کرنے کےلئے روڈڈ لیوکنگ کیلئے اضافی مشینری لگانے کی ہدایت کی۔ راولپنڈی رنگ روڈ مفاد عامہ کا اہم منصوبہ ہے، اسے مقررہ مدت سے پہلے مکمل کیا جاناچاہیے۔ رنگ روڈ کی تکمیل سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں ٹریفک کا مسئلہ مستقل طور پر حل ہو گا۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے 38کلومیٹر طویل پورے روٹ کا فضائی معائنہ کیا اور جاری کاموں کا مشاہدہ کیا۔ راولپنڈی رنگ روڈ38.3 کلومیٹر طویل اور چھ لین پر مشتمل ہے۔ رنگ روڈ کے بانتھ اور چک بیلی انٹر چینج پر کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ رائٹ آف وے پر موجود سٹرکچرز ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ایف ڈبلیو اوکے حکام نے بریفنگ دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے