روزگار کی کمی کی وجہ سے ملک میں غربت کی شرح بھی سات فیصد مزیدبڑھ گئی ہے،23-2024میں پاکستان اکنامک سروے میں سامنے آیاتھاکہ پاکستان میں تقریباً 45 لاکھ افراد بے روزگار ہیں جن میں 15 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ 11.1 فیصد تھی۔بڑھتی آبادی کے حساب سے صحت‘ تعلیم‘ خوراک اور روزگار کے مواقع پیداکرناحکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے،بیروزگاری کی شرح میں تشویشناک حدتک اضافہ فوری اوربھرپور اقدامات کا متقاضی ہے،وزارتِ منصوبہ بندی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بے روزگاری کی شرح میں بڑااضافہ بے شمارنئے اورپیچیدہ مسائل پیداکرسکتاہے کیونکہ بےروزگاری اپنے ساتھ معاشی،سماجی بدحالی ، بے چینی اور جرائم میں اضافہ لے کرآتی ہے،مسلسل مہنگائی اوروسائل کی کمی،بے روزگاری کے سبب ذہنی دباﺅکا شکارلوگ خودکشیوں کے مرتکب ہوتے ہیں ، بڑھتی ہوئی بیروزگاری کی وجہ سے تعلیم یافتہ نوجوانوں اور ہنرمند افراد کی بیرونِ ملک قانونی و غیر قانونی ہجرت کی شرح میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میںآرہاہے،ملک میںآبادی کے تناسب سے باعزت روزگارکی فراہمی ، خوراک ‘ صحت اور تعلیم کی سہولتیں میسر ہوں تو لوگ اپنے بچوں کوانسانی سمگلرزکے حوالے نہ کریں۔گزشتہ سال دسمبر میں تیونس میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوبنے کی خبرآئی جس میں ابتدائی طورپربیس سے زائد افرادکے جاںبحق ہونے کی اطلاعات آئیں جوبعد میں سترتک پہنچ گئی ، مہنگائی ، تنگ دستی،بیروزگاری اور بدحالی کی وجہ سے ملک چھوڑنے والے تارکین وطن کی تعداد کا اندازہ کشتی حادثات سے بھی لگایا جا سکتا ہے ، کشتیاں ڈوبنے کے واقعات اس قدرزیادہ ہوتے ہیں کہ ہرخبریہی کہتی ہے کہ تارکین وطن کی ایک اورکشتی ڈوب گئی،کشتی حادثے میں اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔ بےروزگاری کسی بھی معاشرے کےلئے ایک سنگین مسئلہ ہے ، بیروزگاری کے کئی عوامل ہو سکتے ہیں جن کو جاننااورسمجھناپڑے گا۔ ہمارے تعلیمی ادارے دورجدیدکی ضروریات کے مطابق تعلیم، ہنر اور مہارت فراہم کرنے میں ناکام ہیں جس کی وجہ سے ڈگری ہولڈر نوجوانوں کو ملازمت حاصل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے،صنعتی اور تجارتی ترقی کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے نئے روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوتے،بدعنوانی، نااہلی اور حکومتی پالیسیوں میں کمزوریاں بےروزگاری کے مسئلے میں مزید اضافہ کاسبب بنتی ہیں ، بیروزگاری کے منفی اثرات نہایت وسیع اور گہرے ہوتے ہیں ، بےروزگار افراد کی آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے معیار زندگی میں کمی آتی ہے جس سے معاشرے میں غربت اور معاشی بدحالی بڑھتی ہے،مسلسل بےروزگاری کے سبب لوگ ڈپریشن،مایوسی اور عدم اعتماد کا شکار ہو جاتے ہیں ایسے لوگ چوری ، ڈکیتی ، فراڈ ،دیگرسنگین جرائم اور منشیات کی لت میں جلدی مبتلا ہوجاتے ہیں ، ملک میں بیروزگاری میں اضافے کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ملک کی مجموعی پیداوار اور ترقی کاسفررک جاتا ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ بامقصدتعلیم کے ذریعے نوجوانوں کو ہنر مند بنا کرملک میں چھوٹے کارخانوںکوفروغ دیاجائے،چھوٹے کاروبار گلی محلے کی سطح پرروزگارکی فراہمی کوممکن بناسکتے ہیں،ممکنہ وسائل کی فراہمی ، سستی بجلی اورگیس کی بلاتعطل فراہمی ملک میں چھوٹے بڑے کارخانوں کے چلنے اورچلتے رہنے کیلئے ناگزیر ہے،ملک میں صنعت چلے گی تو روزگار کے نئے مواقع پیداہوں گے ورنہ ہر شہری کیلئے نوکری کاانتظام کرنادنیاکی کسی بھی حکومت کے بس کی بات نہیں ۔یہ امرخوش آئندہے کہ حکومت وقت حقائق سے بے خبرنہیں۔ ہر اجلاس میں وزیراعظم میاں شہباز شریف کہتے تھے جب تک بجلی کی قیمت کم نہیں ہوگی تب تک صنعت ، زراعت اوربرآمدات میں بہتری ممکن نہیں۔تکلیف دے بات یہ ہے کہ حکومت کو بجلی کی قیمتیں کم کرنے کیلئے حتمی منظوری آئی ایم ایف سے لیناپڑتی ہے یعنی قرضوں کی وجہ سے حکومت پاکستان اپنے فیصلے کرنے میں خودمختارنہیں ہے ایسے حالات میں بڑھتی بےروزگاری کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے موثر منصوبہ بندی اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، حکومت، ادارے اور عوام مل کر کام کریں تو نہ صرف بےروزگاری کم ہوگی بلکہ معیشت میں استحکام اورمعاشرتی خوشحالی کا آغاز بھی ممکن ہوگا، دنیاکی ترقی یافتہ قوموں کی ترقی پر نظر ڈالیں تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ انہوں نے اپنے ممالک میں صنعتوں کا جال پھیلانے میں کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا، جاپان کی مثال ہمارے سامنے ہے جس نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد اپنی پوری توجہ اپنی معیشت کی ترقی پر رکھی اور اپنی صنعتوں کو لازوال ترقی دی، اپنے ملک میں صنعتوں کا جال بچھا دیا اور یہی صنعتیں روزانہ کوئی نہ کوئی ایجاد کرکے دنیا کو حیرت زدہ کئے ہوئے ہیں،اپنی صنعتوں کی بدولت جاپان آدھی سے زیادہ دنیا کو اپنی ٹیکنالوجی سے مستفید کررہا ہے ۔ حکومت پاکستان چھوٹی،بڑی صنعتوںکیلئے جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی میں مدد، سستی بجلی کی بلا امتیاز اور بلاتعطل فراہمی ممکن بناکرنہ صرف پاکستان میں بڑھتی بیروزگاری کاخاتمہ کرسکتی بلکہ چھوٹی بڑی صنعتوں کے چلنے سے برآمدات میں بھی اضافہ ہوگاجوملکی معاشی حالات کوبہتربنانے میں بھرپور کرادار ادا کریگا ۔ زرعی شعبہ بھی بیروزگاری کے خاتمے کےلئے اہم ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے، حکومت کسانوں کومقامی موسموں اورعالمی منڈیوں کی طلب کے مطابق اجناس کے متعلق آگاہی، جدید زرعی آلات اوربہتر بیج فراہم کرے تو نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن ہوسکتاہے بلکہ اجناس عالمی منڈیوں میں فروخت کرکے کثیرزرمبادلہ بھی حاصل ہوسکتاہے۔