اداریہ کالم

حکومت کاآئینی مدت پوری کرنے کا اعلان

idaria

وفاقی حکومت نے اب یہ طے کرلیا کہ وہ تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے کی بجائے اپنی آئینی مدت کو پورا کرے گی تاکہ عوام کی جانب سے ملنے والے مینڈیٹ کے مطابق وہ فلاح و بہبود کے پروجیکٹ اپنے مقررہ وقت میں مکمل کرکے جائے اس کے ساتھ ساتھ سابقہ دور حکومت کی کچھ غلطیوں کا ازالہ بھی کرلے اور یہ فیصلہ حکومت نے تنہا نہیں کیا بلکہ پی ڈی ایم کی ساری اتحادی جماعتوں کے ساتھ ملکر اور باہمی مشاور ت کے بعد کیا ہے ، اسی حوالے سے گزشتہ روزوزیراعظم شہباز شریف سے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا کہ قبل از وقت الیکشن ہوں گے اور نہ ہی کوئی دبا ﺅقبول ہے۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قومی حکومت معاشی امور پر مکمل توجہ دے رہی ہے، جلد قوم کو ریلیف دیں گے۔ملاقات میں پی ٹی آئی کی سیاسی حکمت کا ہر سطح پر مقابلہ کرنے، عمران خان کی کسی دھمکی کا اثر نہ لینے کا اتفاق کیا گیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے والا پہلے اپنے اندرونی خلفشار کو سنبھالے جبکہ دونوں رہنماﺅں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نہ قبل از وقت الیکشن ہوں گے اور نہ کوئی دبا ﺅقبول ہے۔دونوں رہنماﺅں نے پنجاب کی سیاسی صورتحال پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے پی ڈی ایم کا اجلاس جلد بلانے پر بھی اتفاق کیا۔نیزاسلام آباد میں جرنلسٹ سیفٹی فورم کے تحت اقوام متحدہ کے 10سالہ پلان آف ایکشن کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آزادی اظہار رائے ہر معاشرے کیلئے ضروری عنصر ہے ، صحافیوں کے حقوق کیلئے حکومت اقدامات کردی ہے ، صحافیوں کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے اقدامات حکومت کی اولین ترجیح ہے ، صحافی شہید ارشید شریف کا قتل افسوسناک حادثہ ہے ، ارشد شریف معاملے پر کینیا کے صدر سے بات کی ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو اس معاملے پر کینیا کے حکام سے رابطے میں تھے ، ارشد شریف قتل کے حوالے سے میں نے چیف جسٹس کو کمیشن بنانے کیلئے خط لکھا ، تمام تر صحافی برادری میرے دل کے قریب ہیں، صحافیوں کی حفاظت ، سکیورٹی اور تحفظ بہت ضروری ہے ، میڈیا کسی بھی جمہوری ریاست کا اہم ستون ہے ، پاکستان کے صحافیوں کے تحفظ کیلئے قانون سازی کی ہے ، صحافیوں کے تحفظ کیلئے حکومت، میڈیا اور سول سوسائٹی نے ملکر کام کرنا ہے۔ صحافیوں کے زندگی کے ہر شعبے میں ہمت، جذبے اور اپنے جذبات کا اظہار حاصل ہے ، صحافیوں کو اپنی آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے ، وہ اپنی بات باآسانی عوام تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سے معزولی کے بعد عوامی اجتماعات اور جلسوں کا اہتمام کیا جس میں ان کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ حکومت فوری طور پر نئے اتنخابات کا اعلان کرے جبکہ حکومت کا موقف یہ تھا کہ عمران خان کو آئینی طریقے سے اقتدار سے ہٹایا گیا ہے اس لئے وہ اپنی آئینی مدت پوری کرکے ہی جائیں گے ، اس حوالے سے عمران خان کے تمام جلسوں ، ریلیوں کو مانیٹر بھی کیا گیا اور عوام میں ان کی ساکھ کا بھی بغور جائزہ لیا گیا جس کے بعد حکومت نے عمران خان کی جانب سے بلیک میلنگ کے حربے کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ، راولپنڈی میں حقیقی آزادی مارچ کے آخری جلسے میں عمران خان نے ایک اور ٹرمپ کارڈ کھیلنے کی کوشش کی جس میں انہوں نے اعلان کیا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر پنجاب اور خیبر پختونخوا کے اسمبلیوں سے یا تو استعفیٰ دے دیں گے یا پھر انہیں توڑ دیں گے تاکہ نئے عام انتخابات کی راہ کو ہموار کیا جاسکے مگر ان کی پارٹی کے اندر موجود راہنماو¿ں نے ان کے اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ چند ماہ بعد عام انتخابات ہونے ہیں تو پھر قبل ازوقت اسمبلیاں توڑ کر عوام میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ، اس وقت تحریک انصاف ایک عجیب مرحلے سے گزررہی ہے کہ وہ قومی اسمبلی سے مستعفی ہوچکے ہیں مگر اس کے سابق وزراءابھی اتک سرکاری گاڑیاں اور دیگر مراعات کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پنجاب ، کے پی کے ،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ان کی حکومتیں پوری طرح فعال ہے اور اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں انہیں بھی عمران خان کے موقف سے اختلاف ہے ،مرکزی حکومت نے تحریک انصاف کی اندرونی سیاست اور عوامی مارچ کا ردعمل دیکھنے کے بعد تحریک انصاف کے موقف کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور قبل از وقت الیکشن نہ کرانے کا اعلان کیا ہے ، جمہوری ممالک میں قبل ازوقت الیکشن کا انعقاد کوئی غیر معمولی بات نہیں سمجھی جاتی بلکہ اسے جمہوریت کا حسن قرار دیا جاتا ہے مگر ہماری مجبوری یہ ہے کہ ہماری معیشت اس وقت قرضوں میں جکڑی ہوئی ہے اور اربوں ڈالر کے ہم مقروض ہیں ، ان حالات میں نئے الیکشن پر مزید اربوں روپے خرچ ہوں گے اور الیکشن کمیشن نے تو اس حوالے سے تخمینہ بھی وفاقی حکومت کو بجھوادیا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ الیکشن کے انتظامات کروانے ،ووٹر لسٹوں کی تیاری کرانے کے مراحل کیلئے کم از کم مزید 6ماہ درکار ہوں گے اگر تحریک انصاف کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے فوری الیکشن کروادیئے جائیں تو یہ محض ایک عیاشی ہوگی اور ملکی خزانے پر اربوں روپے کا مزید بوجھ پڑے گا تو الیکشن کے بعد مرضی پارٹی اقتدار میں آئے اس کے کندھوں پر یہ اضافی بوجھ بھی پڑے گا جس سے قومی معیشت مزید تباہی کی جانب گامزن ہوگی اس لئے ان سطور کے ذریعے ہماری عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی سیاسی پالیسیاں ترتیب دے اور قومی سیاست کو T20میچ نہ بنائیں۔
ارشد شریف قتل پر عدالت عظمیٰ کا ازخود نوٹس
بالاخر عدالت عظمیٰ نے کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کی ہلاکت کے اسباب جاننے کیلئے از خود نوٹس لے لیا ہے اور ان کے قتل کامقدمہ درج کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے ، صحافی ارشد شریف کے کینیا میں ہونے والے قتل کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کا خصوصی بینچ بنانے کیلئے ملک میں سب سے پہلی آواز معروف صحافی ایس کے نیازی نے بلند کی تھی۔ پاکستان گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایڈیٹر اور معروف تجزیہ کار ،روزنیوز کے چیئرمین ایس کے نیازی نے 6نومبر 2022کو ایک کھلے خط کے ذریعے چیف جسٹس آف پاکستان سے استدعا کی تھی کہ وہ صحافی ارشد شریف کے کینیا میں ہونے والے قتل کی تحقیقات کیلئے ایک خصوصی بینچ تشکیل دے تاکہ اس قتل کی غیر جانبدرانہ اور منصفانہ تحقیقات کرائی جا سکے اور قتل کرنے والے ذمہ داروں تک پہنچا جا سکے ، ایس کے نیازی کا چیف جسٹس آف پاکستان کے نام لکھا جانے والا یہ کھلا خط 6نومبر 2022کو روزنامہ پاکستان کے صفحات پر شائع ہوا تھا جس کے بعد وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے باضابطہ طور پر چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی تھی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کیلئے ایک جوڈیشل کمیشن بنائیں ، یہ ایس کے نیازی کے مطالبے کی تائید تھی، ان کے بعد ملک کی مختلف صحافتی تنظیموں نے بھی اسی قسم کے مطالبات کیے ، ایس کے نیازی نے روزنیوز کے اپنے پروگرام ” سچی بات “ میں بھی یہ مطالبہ دھرایا تھا اور سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ مقتول صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے ایک خصوصی عدالتی کمیشن بنایا جائے ، عدالت عظمیٰ کا از خود نوٹس لینا ایک بروقت اقدام ہے اور امید ہے کہ اس کے ذریعے انصاف کے تقاضے پورے ہونگے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کاایک اور ترقیاتی اقدام
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی پنجاب میں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو تیزی سے جاری رکھے ہوئے ہیںاور کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جب وہ صوبے میں کسی نئے منصوبوں کا سنگ بنیاد نہ رکھیں ، گزشتہ روز انہوں نے گوجرانوالہ کو لاہور سیالکوٹ موٹر وے سے لنک کرنے کا اعلان کیاہے۔پرویز الٰہی اور سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی سے گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد نے ملاقات کی۔چودھری پرویزالہی نے کہا کہ لاہور سیالکوٹ موٹر وے سے لنک ہونے سے گوجرانوالہ کے شہریوں کو بے پناہ سہولت ملے گی، صنعتکاروں کو اپنی پروڈکٹس دیگر شہروں تک لے جانے میں آسانی ہوگی، یہ منصوبہ پنجاب کے دو بڑے صنعتی شہروں کو آپس میں ملانے کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی میں بھی معاون ثابت ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri