احادیث کی بڑی کتب کی مستند احادیث شاہد ہیں کہ رحمت عالم ، تاجدار کائنات ، سید المرسلین آنحضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم نے مسلمین کو نسب تبدیل کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ سنن الترمذی 1979 اسناد صحیح کے مطابق سرور دو جہاں ، شاہ امم ، خاتم النبیین آنحضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ اپنے نسب کے متعلق اتنا ضرور سیکھو جس کے مطابق تم اپنی رشتہ داری ملا سکو ۔ بے شک صلہ رحمی سے خاندان میں محبت پیدا ہوتی ہے ، مال بڑھتا ہے اور عمر دراز ہوتی ہے ۔ اگر ہم تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ نہ صرف دیگر مذاہب و نظریہ ہائے فکر میں بلکہ اہل اسلام میں بھی ہر عہد میں حسب نسب اور خاندان و قبائل کا تصور کسی نہ کسی صورت میں موجود ضرور رہا ہے اور بلا شبہ زندہ اقوام اپنی نسل و اصل اور اسلاف کو کبھی بھی بھولتی نہیں ہیں اور ان کے تذکرے اور یادیں اپنے دل و دماغ میں بسائے رہتی ہیں اور سنبھالے رکھتی ہیں ۔ پکھڑال جموال ڈوگرہ راجپوت کونسل کے بانی و صدر راجہ عامر شہزاد اور چیئرمین راجہ فضل الحق ویلفیئر ٹرسٹ ، ڈائریکٹر دار ارقم سکولز اور C.E.Oفیتھ سکولز سسٹم پاکستان راجہ عمر فاروق اکثر ایسی تقریبات کا انعقاد کرتے ہی رہتے ہیں ۔ حال ہی میں انہوں نے ایک تقریب میں راقم السطور سمیت مختلف شعبوں سے نمایاں اور اہم شخصیات میں سے بہت سے حضرات و خواتین کو اعزازات اور بسلسلہ اعتراف خدمات ایوارڈز سے نوازا ہے ، میرے دیس و سماج کو ایسی زندہ دل ، باغ و بہار و ملنسار ، ہنس مکھ اور ہر دل عزیز شخصیات کی اشد ضرورت ہے ۔ پکھڑال جموال ڈوگرہ راجپوت کونسل کے چیئرمین جناب راجہ عمر فاروق کی جانب سے گزشتہ دنوں راجپوت فارم ہاس ، پکھڑال جموال بنگلہ 50عنپور اڈیالہ روڈ راولپنڈی کے مقام پر قبیلہ بکھڑال جموال ڈوگرہ کے معززین اور متعدد اعلیٰ راجپوت گوتوں کی مختلف ذیلی شاخوں کے اعزاز میں ایک عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں راقم الحروف سرپرست اعلیٰ بکھڑال جموال ڈوگرہ راجپوت کونسل راجہ شاہد رشید ، کونسل کے بانی اور صدر راجہ عامر شہزاد آف اسلام اباد ، معروف مورخ عابد گل آف باغ آزاد کشمیر ، مورخ ٹھاکر التمش جسروٹیہ آف بکھر ، مورخ رانا ذیشان آف پاک پتن ، راجہ بلال آف بکھڑال تحصیل کلر سیداں ، راجہ محمد اقبال پکھڑال آف ہری پور ، راجہ فضل حق آف ٹھٹھہ ، راجہ شاہد محمود پکھڑال آف پنگ لڑ ، راجہ محمد یحییٰ ایڈووکیٹ ، راجہ زاہد رشید نمبردار آف درکالی شیر شاھی ، راجہ ظفر آف چھپر ، راجہ زبیر آف ملانہ ، راجہ احتشام شاہد آف راولپنڈی ، راجہ عاطف الرحمان پکھڑال ، راجہ برکت آف عنپور ، راجہ بلال پکھڑال آف پھانبڑے و دیگر شخصیات نے شرکت کی ۔ میں نے عشائیہ کی اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک و ہند کے راجپوت قبائل نے ہمیشہ سے ہی بیرونی حملہ آوروں کے راستے روکے ہیں اور ان سے مقابلے کیے ہیں ، ہندوستان کے سورج بنسی راجپوتوں کے قبیلہ جموال ڈوگروں کی گوت بکھڑال سب سے سر بلند ہے اور دبنگ بھی ۔ نتھوٹ تحصیل کہوٹہ کی شمالی پہاڑی پٹی پر موجود گاں دھلیتر کے قریب ایک مقام دیرہ پر پکھڑالوں کی ایک بارات جب دلہن لے کر واپس آ رہی تھی تب ایک گیت گایا گیا تھا ، اس کے یہ بول میں بھولا نہیں بچپن سے یاد ہیں :
تس چنو پھگ ولے کروٹیا ہنی جلے
اج پنڈی نے پکھڑال کروٹیا ہنی جلے
اس راجپوت گوت کے لیے اولین لفظ تو بکھڑال ہے مگر پکھڑال بھی صد فیصد درست ہے کیونکہ پوٹھوہار میں اور بالخصوص پوٹھوہاری زبان میں ب اور دو آنکھوں والی ھ کو بولا ہی پ جاتا ہے جیسے بٹھوار سے پٹھوار ، بلاکھر سے پلا کھر ، بھاویں سے پہاویں اور بھون سے پہون پکارا گیا ہے اسی طرح آج میں بکھڑال سے پکھڑال کو بھی قبولنے اور ماننے پر آمادہ ہو گیا ہوں ۔ ماضی میں گوجرخان سائیڈ پر یہ پرانے لوگ گیت بولیوں کے رنگ میں کچھ اس طرح بولے اور گائے جاتے تھے :
پگ بڑی پکھڑالاں نی
اچے راجے دیوی نے
عرشا درشا داتے نا
سیانڑیں لوک سوداں نے
بکھڑال راجگان قبیلہ راجہ بکھڑ دیو کی اولاد ہے اور بکھڑالوں کے بغیر جموال بھی جمود کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں یعنی کہ بے معنی ہیں اور بے نام بھی ، سورج بنسیوں کا کوئی بنس بنتا ہی نہیں ہے بن بکھڑالوں کے اور مکمل سچ تو یہ ہے کہ قوم پکھڑال کے بغیر پاک و ہند کی پوری راجپوت تاریخ ہی ادھوری اور نامکمل لگتی ہے کبھی پوری اور مکمل نہیں ہو سکتی ۔ جموال جموں آباد کرنے والے جموں کے پہلے راجہ جامو لوچن کی اولاد ہیں اور ملن ہنس کی نسل کو منہاس کا طعنہ ملا تھا یہ جموال تو ضرور ہوں گے لیکن شاھی شاخ سے نہیں ہیں ، منہاس در حقیقت جاٹ قبیلے کی ایک مشہور شاخ کا ٹائٹل بھی ہے ، یہ جان کر بھی اگر جموال ڈوگرہ راجپوتوں کی کوئی گوت منہاس کہلوائے گی تو نہ صرف عام آدمی بلکہ مورخین تک انہیں جاٹ ہی جانیں سمجھیں گے ۔ یہ تو پھر ایسا ہی ہے کہ :
وحشت میں ہر نقشہ الٹا نظر آتا ہے
مجنوں نظر آتی ہے لیلی نظر آتا ہے
الغرض کسی بھی مستند بکھڑال کو کوئی ضرورت ہی نہیں ہے کہ وہ بکھڑال کے سوا کچھ اور بھی کہلائے اور یہ بات کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہے کہ کوئی اصلی و نسلی راجپوت پکھڑال کے ساتھ منہاس بھی لکھے ۔ اس کے علاوہ اگر کوئی پکھڑال کے ساتھ جموال یا ڈوگرہ بھی لکھنے لگا ہے تو یہ کسی حد تک بجا اور جائز اس لیے ہے چونکہ اس کا ایک جواز ضرور موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ پکھڑال راجپوتوں کی لڑی جموال ڈوگرہ راج کا ہی تسلسل ہیں اور پھر ازاں بعد راجہ بکھڑ دیو کا پڑپوتا مہاراجہ بج دیو والی جموں وہ واحد اور پہلا راجہ تھا جس نے خود کو بکھڑال کہلوایا بھی اور منوایا بھی ۔ یہ ہماری ہند و پاک کی راجپوت ہسٹری کی ایک سنگین غلطی تھی بلکہ صریحا زیادتی تھی جسے میں نے دہرایا نہیں ہے بلکہ اصل سچ آپ سب کو بتلایا ہے اور اگر اس سب سچ کو سننے کے بعد بھی اور سمجھنے اور جاننے کے باوجود بھی اگر کوئی بھولا بھائی بضد ہے تو میں اتنا ہی کہوں گا کہ :
سچ کو تمیز ہی نہیں بات کرنے کی
جھوٹ کو دیکھو کتنا میٹھا بولتا ہے
کالم
زندہ قومیں اپنے اسلاف کو نہیں بھولتیں
- by web desk
- فروری 10, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 610 Views
- 1 سال ago