کالم

زیارت۔۔۔!

زیارت بلوچستان کاایک پرفضا اور پرسکون مقام ہے،اسی مقام پر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زیست کے آخری ایام بسر کیے تھے، جس عمارت میںآپ ٹھہرے تھے،وہ قائداعظم ریزیڈنسی کہلاتی ہے ۔ ضلع زیارت کی دو تحصیلیں (الف) زیارت، (ب)سنجاوی ہیں ۔ زیارت میںصنوبرکے وسیع جنگلات ہیں،جو ایک لاکھ دس ہزارایکڑ پر پھیلے ہوئے ہیں۔ یونیسکو کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا دوسرا بڑا جنگل ہے ،اس لیے 2013ءمیںیونیسکو نے زیارت کے جنگل کو "بائیو سفیرریزرو”قراردیا ۔ادارہ آئی یو سی این نے اس جنگل پر تحقیقات کیں اورایک رپورٹ جاری کی،جس کے مطابق زیارت کے صنوبرکے جنگلات میں بعض درختوں کی عمر پانچ ہزار سال سے بھی زیادہ ہے، اس سے عیاں ہوتا ہے کہ یہ جنگلات بہت قدیم ہیں۔صنوبر درختوں کی بڑھنے کی رفتار بہت کم ہوتی ہے۔ان جنگلات کو بچانے کےلئے حکومت نے زیارت کو گیس فراہم کی لیکن بعض علاقوں میں گیس کی سہولت موجود نہیں ہے۔گذشتہ دوسالوں سے بلوں کی عدم ادائیگی اور گیس پریشر بہت ہی کم ہونے کے باعث لوگ دوبارہ صنوبرکے جنگلات کاٹ رہے ہیں، متعلقہ اداروں کو ان مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیے تاکہ عالمی شہرت یافتہ جنگل کو بچایا جاسکے۔اس جنگل میں صنوبر کے ساتھ ساتھ سیب ، چیڑ اور دیگر ناپید پودے بھی ہیں ۔ جنگلات میں نایاب سلیمان مارخور، ریچھ، چیتے اور بھیڑے پائے جاتے ہیں۔بلوچستان کے ضلع زیارت میں چار پانچ ماہ شدید سردی ہوتی ہے اور خوب برف باری بہت ہوتی ہے۔برف باری سے راستے بند ہوجاتے ہیں ، لوگ راشن کا بندوبست پہلے سے کرتے ہیں۔سردیوں کی شروعات میں مقامی لوگ بکرے یادنبے ذبح کرتے ہیں ، گوشت پرمسالے وغیرہ لگا کر خشک کرتے ہیں اور پھر سردیوں میں اس گوشت سے طرح طرح کے مزیدار اور لذیذ ڈشز بناتے ہیں۔اس کو مقامی زبان میں لاندی کہتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ 80کی دہائی تک زیارت میں کوئی قتل نہیں ہوا تھا،اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ یہاں کے مقامی لوگ کتنے پرامن ہیں۔ زیارت کے مقامی لوگ ملنسار ،مہمان نواز اور احترام کرنے والے ہیں،اس لیے سیاح اس علاقے کا رخ کرتے ہیں ۔ بلوچستان میں زیارت اہم سیاحتی مقام ہے ۔ دنیا کے بیشتر ممالک کی حکومتیں سیاحت کی صنعت پر بھرپور توجہ دیتی ہیں،وہ ممالک زرمبادلہ کماتے ہیں،اس لیے ہماری حکومت کو بھی چاہیے کہ سیاحت کی صنعت کے فروغ کےلئے اہم اور عملی اقدامات اٹھائے ۔حکومت بین الاقوامی سطح پر غیر ملکی سیاحوں کو زیارت کی طرف راغب کریں ، اس سے زرمبادلہ کمایا جاسکے گا او رلوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوگا،اُن میں مثبت اقتصادی تبدیلی آئے گی اوروہ خوشحال ہوجائیں گے۔جہاں تک زیارت کی موجودہ اقتصادی صورت حال ہے،وہ تسلی بخش اور بہترین نہیں ہے۔زیادہ تر افراد غریب ہیں، یہاں پر غربت اور افلاس کا راج ہے۔ زیارت کے 75فی صد افراد شعبہ زراعت سے وابستہ ہیں،لائیو سٹاک اور دیگر شعبہ جات سے منسلک ہیں ، سات فی صد افراد ملازمت کرتے ہیں، بہت کم لوگ بزنس کرتے ہیں ، زیارت پر بھی ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پڑے ہیں،اس لئے زیرزمین پانی کا لیول ایک ہزار فٹ سے پندرہ سو فٹ تک ہے، دوسری طرف بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ناقابل یقین حد تک بڑھ چکی ہیںجس کی وجہ سے یہاں پر پانی نکالنے پر بہت زیادہ اخراجات آرہے ہیں جو غریب کسانوں کے لئے ناقابل برداشت ہیں،اُن لوگوں کے پاس متبادل کوئی آپشن نہیں ہے، اس لئے اب وہ نہ زراعت کو چھوڑ سکتے ہیں اور نہ ہی کام کرسکتے ہیں۔ ارباب اقتدار کو چاہیے کہ وہ ملک و ملت پر رحم کریں، بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات کے ریٹس کم سے کم رکھیں تاکہ ملک میں معیشت کا پہیہ رواں ہوجائے اور لوگ کم از کم دو وقت کا کھانا نہیں تو روٹی تو کھاسکیں، زیارت اور مضافات میں لوگوں کے ساتھ زرعی بور کرانے میں معاونت کریں، بجلی کی قیمتوں میں رعایت دیں۔زیارت کو جہاںصنوبرکے جنگلات، برف باری اور قائد اعظم کی ریزیڈنسی کے باعث عالمی سطح پر شہرت ملی ہے، وہاں اس علاقے کے منتخب نمائندوں نے لوگوں اور علاقے کے لئے کوئی نمایاں کام نہیں کیاہے۔زیارت کی سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے،لوگوں کو آنے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ملک کے دیگر علاقوں کی طرح یہاں کی سڑکوں پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔زیارت کےلئے موٹروے بنائے، کارپٹ روڈز بنائے۔زیارت میں تعلیمی مسائل بھی بہت زیادہ ہیں، حکومت اور منتخب نمائندے یہاں کے تعلیمی اداروں پر خصوصی توجہ دیں، تعلیمی اداروں کو اپ گریڈ کریں ،تعلیمی اداروں کے لئے عمارتیں بنائیں ، تعلیمی اداروں میں مقامی افراد کو اساتذہ بھرتی کریں،زیارت میں بوائزاورگرلز کالجوں کے ساتھ یونیورسٹی بھی بنائیں ۔ زیارت میں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیںاور یہ یہاں کے نمائندوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے؟ عوامی نمائندے اور حکومت زیارت میں اعلی سہولیات سے مزین ہسپتال بنائیں ، جہاں ہر مرض کا علاج ہو،ڈاکٹرز تعینات کیے جائیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ زیارت ہی کے بچوں اور بچیوں کو پڑھایا جائے تاکہ مقامی ڈاکٹرز اور اساتذہ ہوں تو وہ بہتر انداز سے کام کرسکیں گے۔قارئین کرام!گذشتہ حکومتوں اور نمائندوں نے زیارت کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا اور ان کی کارکردگی افسوسناک رہی۔حکومت اور منتخب نمائندوں کو چاہیے کہ وہ زیارت کے لوگوں کی تعلیم، صحت، روزگار، سڑکوں اور دیگر بنیادی سہولیات پر توجہ دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے