سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب قاضی فائز عیسیٰ نے عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے بارے میں ایک تاریخی رولنگ دی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ پر مقدمات کا بہت زیادہ بوجھ ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ فریقین تاریخوں پر تاریخیں لیتے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ اب ایسا نہیں ہوگا ، ایک نوٹس پر فریقین کے وکلا دلائل دینگے اور بحث کرینگے اور اس کے بعد فیصلہ آئیگا ، ان کا یہ کہنا سونے کے ساتھ لکھنے کے مترادف ہے کیونکہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 60ہزار کی لگ بھگ ہے اور سائلین اپنے مقدمات کے فیصلوں کے انتظار سالہا سال سے اس بڑی عدالت کے چکر لگاتے دکھائی دیتے ہیں ، سابقہ ادوار میں عدالت عظمیٰ پر سیاسی اور آئینی مقدمات کا بوجھ اس قدر تھا کہ روزمرہ کے عام مقدمات الجھ کر رہ چکے تھے اور سیاسی مقدمات کی جلدی سماعت کے باعث سارے بینچ اسی میں لگے رہے جس پر عام مقدمات کو تاریخوں پر تاریخیں ملتی رہیں مگر اب جناب چیف جسٹس کی اس رولنگ کے بعد امید بن گئی ہے کہ ایک سال کے عرصے میں نہ صرف عدالت عظمیٰ پر مقدمات کا بوجھ نہ صرف کم ہوگا بلکہ سائلین کو بھی انصاف کی فراہمی جلد میسر آسکے گی ، جناب چیف جسٹس نے سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں سہراب رنگ روڈ کی زمین حوالگی کے معاہدے کے خلاف درخواست خارج کر دی۔کوئٹہ میں سہراب رنگ روڈ کی زمین حوالگی کے معاہدے کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے وکیل کے آہستہ اور اردو انگریزی کو ملا کر بولنے پر سرزنش کرتے ہوئے کہا وکیل کی آواز نا آئے تو اسے وکالت چھوڑ دینی چاہیے، اونچی آواز میں دلائل دیں۔وکیل درخواست گزار میر افضل ملک نے کہا کہ معاہدہ ہونے کے بعد وزیراعلی نے زمین منتقلی پر بین لگا دیا، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا یہ یہ بین کیا ہوتا ہے؟ اس کا ترجمہ کیا ہے؟وکیل میر افضل ملک نے کہا معاہدے کی ڈیٹ سے اب تک سہراب رنگ روڈ سے متصل زمین تاحال خالی ہے، جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا یہ ڈیٹ ہوتی ہے یا تاریخ؟ ایک زبان میں دلائل دیں ایسے تو سمجھ ہی نہیں آتی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا آپ 35 سال بعد عدالت آ گئے کہ معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہوا، یہ نہیں ہو سکتا کہ دوست حکومت یا انتظامی عہدوں پر آ جائیں تو دعوی دائر کر دیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا میں چاہتا ہوں میری باقی زمین بھی کوئٹہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی لے لے لیکن وزیر اعلی نے زمین کے تبادلے پر بین عائد کر رکھا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا وزیراعلی کون ہوتا ہے زمین منتقلی پر پابندی عائد کرنے والا؟ کوئٹہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی قانونی ادارہ ہے جس میں وزیراعلی کا اختیار نہیں بنتا لیکن آپ حاتم تائی مت بنیں، ایسے تو بہت سے کھاتے کھل جائیں گے۔وکیل نے استدعا کی کہ عدالت کے سامنے حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع دیا جائے، جس پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ اپنے ذہن سے یہ بات نکال دیں کہ اب مقدمات میں التوا ملے گا،سپریم کورٹ میں اب سے کیسز میں التوا دینے کا تصور ختم سمجھا جائے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ میں بہت زیادہ کیسز زیر التوا ہیں، ذہن سے یہ تصور بلکل نکال دیں گے کہ مقدمات میں تاریخ دی جائے گی۔ کسی بھی کیس میں ایک تاریخ پر فریقین کو نوٹس جاری ہو گا اور اگلی سماعت میں دلائل پر فیصلہ ہو گا۔ اس کیس کے توسط سے یہ پیغام سب کے لیے ہے کہ اب مقدمات میں التوا نہیں ملے گا، یہ باقی عدالتوں میں ہوتا ہے کہ دستاویزات جمع کرانے کا وقت دیا جائے، سپریم کورٹ آخری عدالت ہے جہاں تمام مقدمات کے فیصلوں کا ریکارڈ پہلے سے ہوتا ہے۔جناب چیف جسٹس نے موجودہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے جو رولنگ دی ہے اس کو پوری قوم سراہ رہی ہے کیونکہ اللہ کے بعد زمین پر سپریم کورٹ واحد ادارہ ہوا کرتا ہے جس کی طرف سائلین با ر بار نظریں اٹھا کر دیکھتے ہیں اور پھر ان کی نظریں آسمان کی طرف اٹھ جاتی ہیں ، اللہ کرے کہ پاکستان میں انصاف کی فراہمی کا حصول سستا اور آسان ترین بن سکے۔
سپہ سالار سے اقلیتی وفد کی ملاقات
پاک فوج کے سپہ سالار کے ذمہ دارانہ کردار پر آنے والا مورخ کئی کتابیں لکھ سکتا ہے ، انہوں نے نہایت مشکل اور سنگین حالات میں پاک فوج کی قیادت سنبھالی ، اس وقت ہماری بہادر افواج ایک جانب مشرقی ہمسائے کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ارض پاک کے چپے چپے کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دے رہی ہیں ، دوسری جانب مغربی سرحدوں پر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کررہی ہیں ، تیسری جانب اندرون ملک موجود دہشتگرد گروہوں کے ساتھ برسر پیکار ہے مگر ان بنیادی فرائض کے علاوہ پاک فوج ملکی معیشت ، ملکی زراعت ، سیاسی استحکام اور ملک میں امن و امان کے قیام کیلئے بھی تاریخی کردار ادا کررہی ہے اور اس کردار کو آنے والے مورخ سنہری الفاظ سے لکھے گا ، ان تمام امور کے لئے پاک فوج اب تک ایک لاکھ سے زائد جانوں کے نذرانے دے چکی ہے جسے فراموش کرنا ناممکن امر ہے ، اگر میرا قلم لکھ سکے تو یہ حقیقت ہے کہ پاک فوج اپنے خون کے ساتھ اس ملک کی تاریخ رقم کررہی ہیں ، گزشتہ روز آرمی چیف سید عاصم منیر سے مسیحی برادری کے 13رکنی وفد نے ملاقات کی، ملاقات میں باہمی دلچسپی، مذہبی اور بین المذاہب ہم آہنگی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، وفد کی قیادت صدر بشپ چرچ آف پاکستان اور بشپ آف رائیونڈ ڈاکٹر عازد مارشل نے کی،آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پاکستانی مسیحی برادری کے ملکی ترقی میں کردار کو سراہا، معیاری تعلیم کے فروغ، صحت اور خیراتی اداروں کی خدمات میں بھی مسیحی برادری کے کردار کی تعریف کی، وطن کے دفاع کے لئے بھی مسیحی برادری کے کردار کو سراہا،جنرل سید عاصم منیر نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم کے اتحاد اور ترقی یافتہ پاکستان کی سوچ پر عمل پیرا ہونے کے لئے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ضروری ہے، کسی بھی مذہب معاشرے میں کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہو سکتی مسیحی برادری کے ارکان نے دہشت گردی کے خلافپاک فوج کی کوششوں کو سراہا، ملک میں اقلیتوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے پر بھی پاک فوج کے کردار کو تسلیم کیا، آرمی چیف کے جذبہ کو اقلیتوں کے لئے قابل دید قرار دیا، ملکی تعمیر و ترقی اور معاشرے میں برداشت کے فروغ میں کردار ادا کرنے پر بھی آرمی چیف کی تعریف کی۔
الیکشن کمیشن کے حوصلہ افزا اقدامات
ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کیلئے تیاریاں بھر پور انداز سے جاری ہے اور امید ہے کہ یہ اپنے وقت پر منعقد ہوسکیں گے ، اس حوالے سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے ابتدائی حلقہ بندیوں پر کام آخری مراحل میں داخل ہوگیا، ابتدائی حلقہ بندیوں کی کی فہرست 27 ستمبر کو جاری ہوگی۔نئی حلقہ بندیوں میں بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی موجودہ نشستیں برقرار رکھی جارہی ہیں، الیکشن کمیشن کی حلقہ بندی کمیٹیوں نے ابتدائی حلقہ بندیوں پر کام مکمل کر لیا ہے۔اپنے جاری کردہ بیان میں الیکشن کمیشن نے مزید کہا ہے کہ عام انتخابات سے قبل ملک بھر میں حلقہ بندیوں پر کام تیزی سے جاری ہے، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی منظوری کے بعد ابتدائی حلقوں کی فہرست جاری ہوگی، جب کہ ان حلقہ بندیوں پر تجاویز اور اعتراضات 28 ستمبر تا 27 اکتوبر دائر ہوسکیں گے جنہیں کمیشن 26 نومبر تک نمٹائے گا اور حتمی فہرست 30 نومبر کو جاری کی جائے گی۔
ڈینگی مرض میں شدت
ملک میں ڈینگی کے وار نہایت تیزی سے جاری ہے اور ان کی انسداد کے لئے حکومتی سرگرمیاں بھی جاری ہیں ، اب تک مزید 56 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوگئی۔ رواں سیزن میں ڈینگی وائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 1004 تک پہنچ گئی جن کی صحت اور علاج معالجہ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے گئے ہیں۔
اداریہ
کالم
سپریم کورٹ آف پاکستان کی تاریخی رولنگ
- by web desk
- ستمبر 27, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 570 Views
- 1 سال ago