کالم

سیاسی اور معاشی چیلنجز: رواداری اور اتحاد کی ضرورت !

پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات انتہائی ابتر ہیں، جس میں حکومت کی عدم استحکام، سیاسی جماعتوں کے درمیان کشمکش اور سیاسی بحران کی شدت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ حکومتی مشینری کی غیر فعالیت اور سیاسی رہنما¶ں کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات نے ملک میں بے چینی اور مایوسی کی لہر پیدا کر دی ہے۔ مختلف اداروں کی باہمی چپقلش اور ذاتی مفادات کی سیاست نے حکومتی عملداری کو متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں عوام میں عدم اعتماد اور بے یقینی کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے اورملک کی معیشت بھی شدید بحران کا شکار ہے۔ معاشی افراط و تفریط، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور ملکی قرضوں کا بوجھ عوام کے لیے مسلسل مشکلات کا سبب بن رہے ہیں۔ اقتصادی حالات کی بے یقینی کی وجہ سے نہ صرف کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ عوام کی زندگی کی معیار بھی دن بدن گر رہی ہے۔ طبقاتی فرق اور معاشی عدم مساوات نے عوام میں ناراضگی پیدا کر دی ہے اور ملک میں غربت کا پھیلا¶ بڑھا ہے، جو کہ مزید سماجی مسائل کو جنم دے رہا ہے۔چونکہ یہ دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے تو اس دوران سوشل میڈیا کا کردار اب بڑھتا جا رہا ہے، جہاں اس کا استعمال ایک طرف عوامی آگاہی کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے، وہیں اس کا غلط استعمال سیاسی پروپیگنڈہ اور نفرت انگیز تقاریر کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس سے نہ صرف معاشرتی ہم آہنگی متاثر ہو رہی ہے بلکہ سیاسی بحران بھی مزید شدت اختیار کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی اطلاعات اور غیر مصدقہ خبریں بھی پھیل رہی ہیں، جس سے عوام میں گمراہی اور انتشار پھیل رہا ہے۔ جب کہ تصویر کا دوسرا رخ ہمارے ہاں میڈیا کی آزادی اور غیر جانبداری پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے اکثر ادارے سیاسی دبا¶ کا شکار ہیں اور ان کی رپورٹنگ غیر منصفانہ اور جانبدار ہو گئی ہے۔ اس کا اثر عوام کی صحیح معلومات تک رسائی اور میڈیا کے ذریعے حکومتی پالیسیوں کی نگرانی پر پڑ رہا ہے، جس سے معاشرتی اور سیاسی بگاڑ بڑھ رہا ہے۔ملک میں عدلیہ کا کردار بھی سب کے سامنے ہے اورسیاسی بحران نے جہاں معیشت پر اثر ڈالا ہے وہاں اداروں پر بھی اثر پڑا ہے ۔ مختلف سیاسی حکومتوں کے ساتھ عدلیہ کے تعلقات میں کشیدگی نے انصاف کے عمل کو متاثر کیا ہے۔ عدلیہ کا آزاد اور غیر جانبدار رہنا ضروری ہے تاکہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ملک میں اداروں کے درمیان بڑھتی ہوئی چپقلش نے ملکی استحکام کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے نتیجے میں حکومتی عملداری، قانون کی حکمرانی اور معاشی ترقی میں مشکلات آ رہی ہیں۔ہمارے ملک میں گروہیت، فرقہ واریت اور ذاتی مفادات کی سیاست نے معاشرتی امن اور قومی یکجہتی میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ سیاست میں ایسی سوچ کی جگہ نہیں ہونی چاہیے جو صرف ذاتی فائدے کے لیے ہو، بلکہ ہمیں اپنی سیاسی سوچ کو وسیع تر قومی مفاد کے لیے ڈھالنا ہوگا۔ ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے فردی مفادات سے بلند ہو کر وسیع تر مفاد کو ترجیح دیں۔پاکستان میں ان تمام مسائل کے حل کے لیے ایک مربوط اور جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ سیاست میں غیر جانبدار، تعلیم یافتہ اور تجربہ کار قیادت کی ضرورت ہے جو ملک کے وسیع تر مفاد میں فیصلے کرے۔ سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر قومی مفاد کے لیے کام کرنا ہوگا اور عوامی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ اسی طرح، عدلیہ اور دیگر اداروں کو اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنا ہوگا اور باہمی چپقلش کو ختم کرنا ہوگا۔ معاشی ترقی کے لیے ایک منصفانہ اقتصادی نظام کی تشکیل ضروری ہے تاکہ ہر طبقہ کے افراد کو یکساں مواقع حاصل ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور میڈیا کے استعمال میں بھی ذمہ داری کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو صحیح اور سچی معلومات فراہم کی جا سکیں۔ہمارے ملک میں ان تمام مسائل کا حل تب ممکن ہے جب قوم اپنی نظریاتی، سماجی اور سیاسی سوچ میں تبدیلی لائے اور باہمی رواداری اور عدم تشدد کے اصولوں کو اپنائے۔ ہمیں اپنے اختلافات کو ختم کر کے ایک مضبوط اور پرامن پاکستان کی جانب قدم بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ وطن ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے اور عوام کو خوشحال زندگی فراہم کی جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے