کالم

طبقاتی نظام تعلیم

کہا جاتا ہے کہ سارے مسائل کی جڑ طبقاتی نظام تعلیم ہے۔ ہمارے ہاں ایک دو نہیں چارپانچ قسم کے نظام ہائے تعلیم رائج ہیں۔ حکمران طبقہ اور بیورکریسی اپنے بچوں کو جدید اور مہنگے اداروں میں تعلیم دلواکر اپنی جاں نشینی کے لیے تیار کرتی ہے۔جبکہ عام طبقہ کے بچے سرکاری سکولوں میں ٹاٹوں پر بیٹھ کر علم حاصل کرتے ہیں۔ موجودہ حکمرانوں اور آج کی ٹاپ بیورکریسی پر طائرانہ نگاہ ڈالی جائے تو یہ دعوی سچ لگتاہے۔آئین پاکستان کے مطابق استحصال کی تمام تر شکلوں کا خاتمہ کرتے ہوئے ہر شہری کے لئے بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے، یعنی ہر شہری کے لیے تعلیم اور علاج کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن اس کا اطلاق پاکستان میں کہیں نظر نہیں آتا۔ اس وقت بھی جو غیر معیاری سرکاری تعلیمی ادارے موجود ہیں، حالیہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے انکا بھی سودا کیا جائے رہا ہے۔ پاکستان کے قیام کے وقت سے ہی اس ملک میں تعلیم کے دو مختلف نظام موجود رہے ہیں۔ایک طرف سرکاری تعلیمی ادارے موجود تھے اور دوسری طرف نجی تعلیمی ادارے تھے جن میں دینی مدارس، مشنری سکول و کالج اور نجی ادارے موجود تھے۔ معاشی لبرلائزشن کی پالیسیوں کے نتیجے میں پہلے سے موجود طبقاتی نظام تعلیم ایک منافع بخش کاروبار کی صورت اختیار کر گیا۔ آج جہاں ہمیں ایک طرف سرکاری تعلیمی اداروں کی زبوں حالی نظرآتی ہے وہیں دوسری طرف ملک کے ہر دوسرے گلی کوچے میں نجی تعلیمی اداروں خصوصاً سکولوں اور اکیڈمیوں کا جال نظر آتا ہے جو منہ ما نگی قیمت پر تعلیم کا کاروبار کرتے ہیں۔جماعت اسلامی نے انتخابی مہم کے دوران طبقاتی نظامِ تعلیم کا خاتمہ کرنے کاوعدہ کیاہے بلاتفریق رنگ و نسل و مذہب تعلیم سب کےلئے ہوگی۔ پرائمری، آئی ٹی، ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کیاجائے گا۔ نوجوانوں کو باعزت، باوقار زندگی اور روزگار دیاجائے گا۔ طلبہ کی جمہوری، قومی تربیت کےلئے طبہ یونینز بحال کی جائیں گی۔ پولیس نظام میں اصلاحات اور پولیس کو خوف، نفرت اور کرپشن سے آزاد کرکے تحفظ، اعتماد اور قانون کی عملدار ی یقینی بنائی جائے گی ۔نائب امیر جماعت اسلامی نے انتخابی منشور بیان کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ برسراقتدار آ کر نیب، ایف آئی اے، تفتیشی اداروں کی تنظیمِ نو کریں گے۔ انتقام اور سیاسی مداخلت کی بجائے حق اور قانون بالادست ہوگا۔ غیرضروری اخراجات، مراعات کا خاتمہ ہوگا؛ سادگی، قناعت اور امانت و دیانت کا نظام لائیں گے۔ جماعتِ اسلامی وعظ و تلقین ہی نہیں عمل کے میدان میں بھی س±رخرو ہوگی۔سابق حکمران طبقہ نے اپنی نااہلی، بدعنوانیوں اور بیڈ گورننس کے ذریعے اقتصادی حالات کو تباہ کیا۔ س±ود اور سرمایہ دارانہ، جاگیردارانہ طرزِ معیشت سے عام آدمی کا خون چوسا جارہا ہے۔ سِول-ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہر آنے والے دِن میں خود اپنے لیے مشکلات بڑھا رہی ہے۔ خرابیوں کا میدان وسیع کردیا ہے، حالات کنٹرول کرنا ممکن نہ ہوگا۔ قومی وجود کے لیے تباہی کے پی پی پی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی برابر کے ذمہ دار ہیں۔ اقتدار پر مسلط کی گئی پارٹیاں اضطرابی کیفیت میں ہیں۔ ان کے پاس عوام سے کہنے کو کچھ نہیں۔ عوام سوال کررہے ہیں کہ قرضوں کے انبار، کرپشن کے کیسز، بدانتظامی سے ملک و ملت کی بدنامی، سیاست، پارلیمنٹ اور سماجی نظام کی تباہی کرنے والی جماعتیں کس منہ سے ووٹ مانگ رہی ہیں۔ انتخابی محاذ پر بے یقینی، کشمکش کی نوراکشتی اور ذرائع ابلاغ پر جھوٹ، فریب، دغابازی سے عوام میں زہریلی پولرائزیشن قائم رکھنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے لیکن عوام بیدار ہیں اور اپنے دشمنوں کو پہچان چکے ہیں۔ آئی ایم ایف کی بدترین شرائط کے سامنے سرنڈر کرنے، فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے آئینی ترمیم لانے، اسٹیبلشمنٹ کو اپنی نااہلی، بیڈ گورننس اور کرپٹ پریکٹیسز کو بالادستی، اندھی طاقت دینے والی پارٹیاں پی پی پی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی ہی ہیں۔ تھانہ، کچہری، محکمہ مال، تعلیم و صحت، بلدیات کے نظام کو کرپٹ حکمران جماعتوں نے تباہ کیا ہے۔ جماعت اسلامی ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا قابل عمل منصوبے بنا چکی ہے۔ پاکستان کو اسلامی، خوشحال، مستحکم، کرپشن فری ملک بنانا ھمارا قومی مشن ہے۔ خواتین، نوجوانوں کو محفوظ، باعزت مستقبل دیں گے۔ تاجروں، صنعت کاروں اور کسانوں کی مشاورت سے ملکی اقتصادی بحرانوں کا خاتمہ کریں گے۔ غزہ میں فلسطینیوں پر 100 دن سے مسلسل بمباری سے تمام آبادیاں کھنڈر بنادی گئی ہیں۔ 25 ہزار انسان شہید کردیے گئے ہیں لیکن فلسطینیوں نے استقامت، جرات اور قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کردی ہے۔پوری دنیا میں اسرائیلی، امریکی، صیہونی ظلم کے خلاف احتجاج کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرو، اسرائیلی جنگی مجرم ہیںپوری دنیا میں سراپا احتجاج عوام جنوبی افریقہ کے اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ لے جانے کے جراتمندانہ اقدام کو سلام پیش کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri