اداریہ کالم

عام انتخابات وقت کی ضرورت

عام انتخابات کے انعقاد کے بارے میںگزشتہ دنوں عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں واضح کردیاتھا کہ ملک بھرمیں انتخابات آٹھ فروری دوہزارچوبیس کوہی ہوںگے ،اب اس میں کوئی شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی سیاسی میدان میں اترنا چاہیے تاکہ جمہوریت کو پھر سے ڈی ٹریک کرنے کے کسی ممکنہ منصوبے کی کوئی گنجائش نکل ہی نہ پائے۔ حکومتی سیاسی اور ادارہ جاتی غلطیوں کا یہی راستہ اختیار کرکے ازالہ کیا جا سکتا ہے۔ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کی ذمہ داری بہر صورت حکومت اور الیکشن کمیشن نے ادا کرنی ہے جس میں ہر جماعت کو لیول پلینگ فیلڈ مہیا کرنا بھی شامل ہے۔سیاسی تفریق کے ماحول میں انتخابات میں تاخیر جھگڑے کو بڑھائے گی اور حالات مزید خراب ہوں گے۔انتخابات میں تاخیر عدالتی مسائل بھی بڑھائے گی اور سیاسی حالات بھی بگڑیں گے۔ایوان بالا نے 8فروری 2024کو ہونےوالے عام انتخابات ملتوی کرنے کیلئے قرارداد کی کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ خیبرپختونخواسے سینیٹ کے آزاد رکن دلاور خان نے قرار داد پیش کی جس میں الیکشن کمیشن پر زور دیاگیاہے کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال اور خراب موسم کے باعث انتخابات ملتوی کئے جائیں ماحول سازگارہونے کے بعد الیکشن کمیشن انتخابی شیڈول جاری کرے۔ن لیگ کے سینیٹر افنان اللہ اور نگرانوزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے قرار داد کی مخالفت کی جبکہ پی ٹی آئی کے رکن گردیپ سنگھ اور پیپلزپارٹی کے سینیٹر بہرہ مندتنگی نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان میں صرف 14ارکان موجودتھے مگر کسی نے بھی کورم کی نشاندہی نہیں کی ۔ سینیٹردلاور خان نے کہا کہ مختلف علاقوں میں موسم سرمااپنی انتہا پر ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہیںموزوں وقت تک الیکشن کمیشن انتخابات ملتوی کرے ۔اس موقع پر سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ انتخابات ملتوی کراکے فیڈریشن کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ الیکشن ہر صورت ہونے چاہئیں ۔ قرارداد منظور ہونے کے بعد ایوان بالا سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ 2008 اور 2013 میں حالات اس سے زیادہ خراب تھے۔ سکیورٹی کا بہانہ کر کے الیکشن ملتوی کریں گے تو کبھی الیکشن نہیں ہوں گے۔بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر منظور احمد نے کہا کہ ایک سیاسی کارکن اگر شہید ہوگا تو اس کے گھر والوں کی کفالت کون کرے گا۔ ہم الیکشن کےلئے تیار ہیں تاہم اپنے عوام کو دہشتگردی کی زد میں نہیں آنے دیں گے۔ اگر حالات سازگار نہیں تو ہمیں کمپرومائز کرنا ہوگا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر پرنس عمر نے کہا کہ پنجاب میں خیبرپختونخوا جیسی صورتحال نہیںان کو بات سمجھ نہیں آئیگی اس وقت آواز اگر آ رہی ہے تو وہ بلوچستان سے آرہی ہے یا خیبرپختونخوا سے۔پرنس عمر نے کہا کہ ہمارے علاقے میں درجہ حرارت منفی ہے، اور جلانے کےلئے لکڑی تک نہیں، سردی کی وجہ سے ہمارا ووٹر تو اپنے مقام پر ہے ہی نہیں، وہ ہجرت کر جاتا ہے۔ امیدہے کہ الیکشن کمیشن اس پر غور کریگا اور ضرور اچھا فیصلہ کریگا۔نگراں وفاقی حکومت الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن)پیپلزپارٹی تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے انتخابات کے التوا سے متعلق سینیٹ سے منظور ہونے والی قرارداد کو الیکشن پر حملہ قرار دیتے ہوئے مستردکردیاہے ۔ پیپلز پارٹی نے قرارداد کی حمایت کرنے پر اپنے سینیٹر بہرہ مند تنگی کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سات دن کے اندر جواب طلب کرلیاجبکہ کورم کی نشاندہی اورقرارداد کی مخالفت نہ کرنے پرتحریک انصاف نے گردیپ سنگھ کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کردیا۔ الیکشن کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ سینیٹ قرارداد کی کوئی حیثیت نہیںعام انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے ۔سپریم کورٹ کے احکامات کے علاوہ کوئی احکامات الیکشن شیڈول پر اثر انداز نہیں ہوسکتے سینیٹ کی قرارداد کا الیکشن شیڈول پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر خان نے سینیٹ کی قراردادکو آئین اور جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ چند سیاسی جماعتوں کی جانب سے سینیٹ فلور کے ذریعے عام انتخابات 8 فروری کی مقررہ تاریخ سے آگے لے کر جانے کی کوشش آئین اور جمہوریت پر یلغار ہے الیکشن سے خوفزدہ عناصر نے ایوانِ بالا کا تقدس پامال کیا ہے۔سپریم کورٹ قرارداد کا فوری نوٹس لیتے ہوئے انتخابات کو التوا کا شکار کرنے یا ان کی شفافیت پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کے تدارک کے لئے موثر اقدام کرے ۔ مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ ن لیگ کا دوٹوک فیصلہ ہے 8فروری 2024 کو عام انتخابات ہوں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ100 ارکان کے ایوان میں 7، 8 سینیٹرز کی رائے کو ایوان بالا کی رائے قرار نہیں دیا جا سکتا۔پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے سینٹ میں الیکشن کے التوا سے متعلق منظور قرارداد کے حوالے سے پارٹی کا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کی منظوری سے پیپلز پارٹی کا کوئی تعلق نہیں نہ ہی ہمارے کسی بھی سینیٹر نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ہم نے الیکشن ملتوی کرنے کی حمایت نہیں کی پیپلز پارٹی مقررہ وقت پر عام انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے۔نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دینا یا تبدیل کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، ہم کسی آئینی ادارے کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتےابھی تک کسی حلقے کی طرف سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا جس میں واضح پیغام ہو کہ انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔
ٹانک میں سیکیورٹی فورسز کی کامیابی
ٹانک میں سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران دودہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا۔ سکیورٹی فورسز نے ضلع ٹانک میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، اس دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں 2 دہشت گرد مارے گئے۔ گل یوسف عرف طور سکیورٹی فورسز کے خلاف ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھا، دہشت گرد کمانڈر شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث تھا۔ دہشت گرد کمانڈر گل یوسف عرف طور انتہائی مطلوب اور اس کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے تھی۔ مقامی افراد نے امن اور استحکام کیلئے سکیورٹی فورسز کی کوششوں کو سراہا، سکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ ملک سے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ ملک بھر میں دہشت گردوں کیخلاف موثر اور تیز تر کارروائیوں کی بدولت دہشت گرد شدید بوکھلاہٹ اور مایوسی کا شکار ہیں، دہشت گردوں کی مایوسی کا اندازہ گزشتہ سال کے اعدادوشمار سے لگایاجا سکتا ہے جن میں 24ہزار سے زائد آپریشنز کیے گئے اور 550 سے زائد دہشتگرد سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جہنم واصل کیے جا چکے ہیں۔ سال 2023 میں ہلاک کیے جانے والے دہشتگردوں کی تعداد پچھلے 6 سالوں میں سب سے زیادہ ہے، صرف 2022 میں 400 کے قریب دہشتگرد سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جہنم واصل ہوئے۔ پاک فوج نے افغانستان کے آلہ کار دہشت گرد گروہوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے اور دہشت گردی کے ہر حملے کا دندان شکن جواب دیا جائے گا۔
مہنگائی کی شرح میں اضافے کاسلسلہ جاری
نئے سال میں بھی ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان جاری ہے، رواں ہفتے گرانی کی شرح میں 0.81 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 19 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 9 کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور23 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ حالیہ ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر،چکن،انڈے ،پیاز،چینی اور دالوں سمیت کئی اشیا مہنگی ہوئیں۔ ایک ہفتے میں گھریلو سلنڈر کی قیمت میں بھی 39 روپے تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔الیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح 35.33فیصد اور 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے گرانی کی شرح 40.20فیصد رہی ہے۔لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مہنگائی کے مسئلے قابوپائے کیونکہ عام آدمی بروزبروز کی بڑھتی مہنگائی سے پستاجارہاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri