وفاقی حکومت اپنے اخراجات پورا کرنے کیلئے غریب عوام پر ٹیکسز کی بھر مار کئے ہوئے ہیں ، حالانکہ عوام فوڈ ٹیکس بھی ادا کررہے ہیں جن کا لگایا جانا کسی مہذب ملک میں کسی طور پر مناسب نہیں ، نیلم جہلم پروجیکٹ کب کا پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے مگر اس کے باوجود وہ ٹیکس بھی لیا جارہا ہے جبکہ صرف بجلی پر سولہ سے سترہ قسم کے ٹیکسز ادا کرنے پر عوام مجبور ہے ، عوام کا قصور یہ ہے کہ وہ پاکستان میں پیدا ہونے کی غلطی کرچکے ہیں اور اس کی قیمت وہ بھاری ٹیکسز اداکررہے ہیں ، اس مہنگائی کے دور میں جبکہ غربت آخری حدوں تک جارہی ہے ،215ارب روپے کے نئے ٹیکسز ایک ظلم کے علاوہ کچھ نہیں کیونکہ عوام کو اس بجٹ میں کوئی ریلیف نہیں ملا، اس پر ٹیکسز کی بھرمار ظلم عظیم ہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ پربحث سمیٹتے ہوئے آئی ایم ایف کی شرائط پر مزید 215ارب روپے کے ٹیکس اور بجٹ اخراجات میں 85ارب روپے کی کٹوتی کرلی، سرکاری افسران ریٹائرڈ ہونے کے بعد سرکاری ملازمت پر یا پنشن لیں گے یا تنخواہ دونوں نہیں لے سکیں گے، پنشنرز کے وفات کے بعد پنشن بیوہ کو اور بیوہ کے بعد بچوں کو صرف دس سال تک ہی پنشن ملے گی۔ٹیکس بڑھانے کے بعد بجٹ کا حجم 14480ارب روپے ہوگیا ایف بی آر 9415ارب روپے جمع کرئے گا۔ 215ارب روپے کے مزید ٹیکس کے ہی سے ترقیاتی بجٹ ملازمین اور پنشنرز سے وصول نہیں ہوں گے ،سٹیٹ بینک نے درآمدات پر لگائی پابندی ختم کردی ہے۔ وفاقی وزیرنے مزید کہاکہ سود کے خاتمہ ،دفاعی بجٹ میں اضافے، یوٹیلیٹی سٹورز ہر سستی اشیاءکی فراہمی، ٹی وی اور ریڈیو کے حوالے سے بھی تجاویز دی گئی ہیں۔جن تجاویز پر عمل ممکن ہوگا اس پر عمل کریں گے۔ 500ملین پر 10فیصد سپر ٹیکس لگایا ہے۔ ملک کے تمام شہری جو ٹیکس ادا کرنے کے قابل ہیں وہ ٹیکس دیں اس کیلئے نان فائلر پر بینک سے رقم نکالنے پر ٹیکس ہوگا۔ تونائی کے بچت کےلئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ان بجلی کے آلات پنکھے پر لگانے کا فیصلہ کیا ہے جن کی افیشنسلی خراب ہے تاکہ فیکٹریان جدید سسٹم لگائیں۔ 6ماہ کے بعد یہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگے گی۔ 3.2کھرب روپے ٹیکس کے کیس عدالتوں میں ہیںاس کےلئے اے ڈی آر کو مضبوط کررہے ہیں، 62ہزار کیس عدالتوں میں ہیں اس سے عدالتوں پر کیسوں کا بوجھ بھی کم ہوگا ۔ تین رکنی کمیٹی ہوگی اور ہائی کورٹ کا جج اس کا سربراہ ہوگا۔اے ڈی آر سی کافیصلہ ایف بی آر ہر ماننا ضروری ہوگا جبکہ صارف اس کے خلاف عدالت میں جاسکتاہے۔سرکاری دفاتر میں کفایت شعاری کے اقدامات کو جاری رکھا جائے گا۔ پنشن میں فوری اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے پنشن کے اخراجات بہت زیادہ ہوگئے ہیں۔پنشن فنڈ قائم کردیا گیا ہے۔ایسے لوگ بھی ہیں جو تین تین اداروں سے پنشن لے رہے ہیں سرکاری افسران ایک ادارے سے پنشن لے سکیں گے ملٹی پل پنشن کو فوری ختم کیا جائے گا۔پنشنر اس کی بیوی کے بعد بچوں کو دس سال تک پنشن دی جائے گی۔ افسران ریٹائرڈ ہونے کے بعد اگر نوکری کرے گا تو پنشن لے گا یا تنخواہ لے گا۔ ہم نے تمام شرائط مکمل کی ہیں مگر ابھی تک آئی ایم ایف کے بورڈ کے سامنے ہمارا کیس نہیں رکھا گیا ہے ایک آخری بھرپور کوشش کی جائے گی ہم نے تفصیلی ملاقات کی ہے۔آئی ایم ایف کے ساتھ ملاقات کے بعد 215ارب کے مزید ٹیکس لگانے کی تجویز ہے اخراجات میں 85ارب کی کمی کریں گے۔یہ کٹوتی ترقیاتی بجٹ یا ملازمین کی تنخواہ پر نہیں ہوگی۔ معاہدہ ہوگا تو ویب سائٹ پر ڈالا جائیگا۔دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے پیرس سے لندن روانگی سے قبل ایک بار پھر آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جورجیوا سے ملاقات کی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو مکمل کرنے کے پاکستان کے عزم کو دوہرایا ہے۔دورہ فرانس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کی آئی ایم ایف ایم ڈی ڈائریکٹر سے یہ تیسری ملاقات تھی ۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنی تمام کمٹمنٹس کو پورا کرنے کا جذبہ اور عزم رکھتا ہے،پاکستان کو شدید معاشی چیلنجز سے نکلنے میں دنیا کی معاونت کی قدر کرتے ہیں، سیلاب نے معاشی مشکلات کو مزید مشکل بنایا لیکن پاکستان نے اس کے باوجود اپنے عوام کو ریلیف دیا، پاکستانی عوام کو ریلیف ملنا ان کا حق ہے، معاشی مشکلات نے عوام کو بہت زیادہ تکلیف میں مبتلا کیا جو ان کی برداشت سے باہر ہے۔ عوام کے ریلیف اور معاشی حقائق کے درمیان توازن چاہتے ہیں، معیشت کو واپس گروتھ کے راستے پر لانا آئی ایم ایف اہداف کے حصول کےلئے ضروری ہے،گزشتہ چار سال کی معاشی بدحالی کی بحالی کےلئے ناگزیر اقدامات لینا ہوں گے، معاشی بحالی سے آئی ایم ایف اہداف کو بہتر طور پر حاصل کیا جا سکتا ہے،پاکستان ہمیشہ کی طرح عالمی برداری کے ساتھ اپنے عزم اور وعدوں کی تکمیل پر پورا اترتا رہے گا۔
بھارتی فوج کی کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ
بھارتی حکومت دراندازی پر اتری ہوئی ہے اور بین الاقوامی سرحدوں کا خیال کئے بغیر ایل او سی پر جارحیت کا مرتکب ہوتی رہتی ہے ،اس کا مقصد پاکستانی کشمیری کے عوام کو اشتعال دلانا ہے ،بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول کے ستوال سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ، ریوڑ چراتے ہوئے نہتے چرواہوں پر اندھادھند فائرنگ کھول دی، بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں 2شہری شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔دونوں شہدا بارہ دری تیتری نوٹ کے رہائشی ہیں۔ بھارت کی علاقے میں اجارہ داری کی سوچ کے تحت بھارتی افواج اپنے جھوٹے بیانئے اور من گھڑت الزامات لگاکر معصوم جانیں لینے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، پاکستان کی جانب سے بھارت کی اشتعال انگیزی پر شدید احتجاج کیا گیااور واضح کیا گیا کہ پاکستان ایل او سی کے ساتھ بسنے والے کشمیریوں کی جانوں کے تحفظ کےلئے موثر جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ بھارت کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنائے، بالخصوص کشمیریوں کے اپنی ملکیتی زمین پر رہنے کے حق کا احترام کرے۔یقیناعلاقے میں گزشتہ چند ماہ سے بھارتی فوج کی جارحانہ سرگرمیوں پر بے چینی پائی جا رہی ہے کیونکہ بھارتی فوج کئی بارآزاد کشمیر کے علاقے میں داخل ہو کر اپنے قبضے کی حدود میں اضافے کی کاروائیاں کرتی آئی ہے۔ کچھ عرصہ قبل مقامی لوگوں نے موقع پر مزاحمت دکھاتے ہوئے بھارتی فوج کی ایسی دو کوششوں کو ناکام بنایا اور ان کے نصب کردہ حدود کے تعین کے جھنڈے اکھاڑ کر پھینک دیئے۔اب گزشتہ چند ہفتوں سے بھارتی فوج تیتری نوٹ علاقے کے لوگوں کو کنڑول لائن سے ملحقہ ان علاقے میں جانے سے روکنے کی کاروائیاں کر رہی ہے جو مقامی افراد کے استعمال میں ہیں۔یوں بھارتی فوج کی طرف سے آزاد کشمیر کے شہریوں کو نشانہ بنانے کا یہ واقعہ بھارتی فوج کی طرف سے آزاد کشمیر کے علاقے پر قبضے کی کوشش کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ بھارت کی طرف سے فائرنگ کے اس واقعے سے پاکستان کے ساتھ سیز فائر کے سمجھوتے کی دھجیاں بکھیرنے میں بھارت کی کیا سازش اور نیت پوشیدہ ہے، یہ سمجھنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔ دوسری جانب بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور غریب و نہتے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر بربریت اور غنڈہ گردی کے وار جاری ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت میں مزید 4کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔قابض بھارتی نے جنت نظیر وادی کے ضلع کپواڑہ میں سرچ آپریشن کیا جس کے دوران چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا، خواتین کی تذلیل اور بچوں کو ہراساں کیا گیا۔قابض بھارتی فوج نے علاقے کے داخلی و خارجی راستوں کو بند کردیا اور ایمبولینس کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، انسانیت سے عاری اور تشدد کرنے کے عادی فوجی اہلکاروں نے بزرگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔سرچ آپریشن کے دوران بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 4 نوجوان شہید ہوگئے، ستم بالائے ستم یہ کہ لاشیں لواحقین کو دینے کے بجائے مقامی پولیس کے حوالے کردیں۔شہدا کے لواحقین اور علاقہ مکینوں نے بھارتی فوج کے کیمپ کے سامنے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا کہنا تھا کہ نوجوان نہتے تھے اور مقامی کالج میں تعلیم حاصل کررہے تھے۔
کالم
عوام پر مزیدبوجھ،215ارب کے نئے ٹیکس
- by web desk
- جون 26, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 195 Views
- 6 مہینے ago
