کالم

فلسطینیوں کےلئے تعلیمی اداروں میں چندہ مہم

riaz chu

نہتے ، مظلوم مگر جواں ہمت فسلطینی عوام کی امداد کےلئے الخدمت فاونڈیشن اسلام آبادنے غزہ ریلیف مہم کے نام سے اسلام آباد کی یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں چندہ اکٹھا کرنے، اسٹالز لگانے اور آگاہی لیکچرز کا سلسلہ شروع کیا ہے۔اس عمل سے فنڈ ریزنگ کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں طلباء و طالبات بطور رضاکار الخدمت فاو¿نڈیشن کے ساتھ منسلک ہورہے ہیں۔الخدمت فاو¿نڈیشن کے تحت غزہ متاثرین کےلئے امدادی سامان کی پہلی کھیپ روانہ کر دی گئی۔ 13 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان میں غذائی اجناس، ادویات، ڈیلیوری کٹس، بے بی کٹس، ہائی جین کٹس، مچھر دانیاں اور ضرورت کی دیگر اشیاءموجود ہیں۔ اس موقع پر الخدمت فاو¿نڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل سید وقاص جعفری نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں یہ امدادی سامان این ڈی ایم اے (نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کی مدد سے مصر رفح بارڈر پہنچایا جائے گا، جس کے بعد یہ سامان غزہ پہنچے گا۔ الخدمت فاو¿نڈیشن کے تحت اب تک 15 کروڑ کا امدادی سامان فراہم کیا جا چکا ہے اور مزید1 ارب روپے بھی غزہ متاثرین کے لیے مختص کر دیے گئے ہیں۔نقد رقوم کے علاوہ سونے کے زیورات یا دیگر قیمتی اشیاءکی شکل میں بھی عطیات جمع ہو رہے ہیں۔ سونے کے زیورات کو عام طور پر خواتین کی کمزوری تصور کیا جاتا ہے لیکن ایثار کا جذبہ اس کمزوری سے کہیں زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔فلسطین ریلیف فنڈ میں خواتین نے اپنے زیورات الخدمت فاو¿نڈیشن اسلام آباد کے حوالے کر دیئے۔اس سے پیشتر دو بہنوں نے 50 تولے سوناعطیہ میں دیا تھا۔سید وقاص جعفری کا کہنا تھا کہ غزہ اِس وقت شدید انسانی بحران کا شکار ہے جہاں پانی، خوراک ، طبی امداد اور ہائی جین کی اشد ضرورت ہے ۔ الخدمت فاو¿نڈیشن نے صورتحال خراب ہونے کے فوری بعد غزہ میں موجود بین الاقوامی رفاہی اداروں کے اشتراک سے میسر و موجود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا، جہاں متاثرین میں تیار کھانے، خشک راشن، ادویات، ہائی جین کٹس اور ونٹر پیکج کی فراہمی کا کام جاری ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ امدادی سامان جلدازجلد متاثرین تک پہنچے پاکستان سمیت دیگرمتعلقہ ممالک سے ہماری اپیل ہے سامان کی ترسیل میں اپنا مثبت اور موثر کردار ادا کریں تاکہ معصوم بچوں، خواتین سمیت عام شہریوں کی جانیں بچائی جاسکیں۔ الخدمت غزہ میںحیرات ایڈ ،آئی ایچ ایچ ،اون سر،جانسیو ،غازی دستک ،بریج آف سیولائزیشن فار ڈویلپمنٹ جیسے اداروں کے تعاون سے کام کر رہی۔ ان میں سے اکثر اداروں دفاتر یو این کے تعاون سے وہاں موجود ہیں۔ یہ ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کام کرنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں اور الخدمت ماضی میں بھی اِن رفاہی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر چکی ہے۔غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے حوالے سے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جوکام 57 مسلمان ممالک کی افواج نہیں کرسکیں وہ تنہا حماس کے مجاہدین نے کردکھایا۔57اسلامی ممالک کے افواج کی تعدادلاکھوں میں ہے مگرکسی میں اپنی فوج فلسطین بھیجنے کی ہمت نہیں۔جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ہم جنگ بندی نہیں فلسطین کی آزادی چاہتے ہیں۔فلسطینی بچے اورخواتین رورہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والانہیں ہے۔ فلسطین میں اسرائیل نے سکول،ہسپتال،میڈیاہاوسز اورگھرتباہ کردئیے۔ فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے اسرائیلی حملے بلاجواز اور ظالمانہ ہیں۔ اسرائیل نے نہتے فلسطینیوں پر بمباری اور فاسفورس بم گرا کر انہیں بے دردی سے شہید اور زخمی کردیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ اقوام متحدہ چھوٹے چھوٹے تنازعات اور مسائل کے حل کے لئے تو اپنی افواج بھجواتی ہے لیکن نہتے فلسطینی شہریوں اور معصوم بچوں کے بہیمانہ قتل عام کے باوجود اقوام متحدہ اپنی امن فوج بھیجنے کو تیار نہیں ہورہی۔ اسرائیل نے اپنی ریاستی دہشتگردی کے دوران سینکڑوں فلسطینیوں کو لقمہ اجل جبکہ ہزاروں کو بے گھر کیا ہے۔ ان عالمی غنڈہ گردوں کو نکیل ڈالنے کیلئے فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں نے جس جرات و حوصلے کے ساتھ مقابلہ کیا اس سے اسرائیل کے قدم لڑکھڑائے ہیں اور صیہونی فوج کے حوصلے پسپا ہوئے ہیں۔دنیا میں موجود غاصب قوتوں کو اگر مستقل لگام نہ دی گئی تو کوئی سنگین انسانی المیہ اس خطے کا مقدر بن سکتا ہے۔مظلوموں کی حمایت تمام مسلمانوں پر واجب ہے ۔ اسرائیل عالم اسلام کا مشترکہ دشمن ہے اس کے خلاف صف بندی دینی، انسانی اور شرعی فریضہ ہے۔ اسرائیل بیت المقدس کو صہیونیت اور یہودیت کا مرکز بنانے میں ناکام اور رسوا ہو گا۔ فلسطینیوں نے جرات، بہادری اور استقامت کے ساتھ اپنے پاکیزہ خون اور لازوال قربانیوں کے ساتھ اسرائیلی ظلم و جبر کا مقابلہ کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے