کالم

مخصوص بیانیہ

گذشتہ سال نومئی کو رونما ہونے والے واقعات کو یوں بھی دیکھا اور سمجھا جاسکتا ہے کہ اس کے نتیجے میں جمہوری اور مہذب پاکستان کا تشخص بری طرح مجروع ہوا، تشدد پر آمادہ ٹولے نے جس طرح قانون کو اپنے ہاتھ میں لیا اس سے بجا طورپر پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی
علاقائی اور عالمی سطح پر اہل پاکستان بارے ایک بار پھر یہ رائے قائم ہوئی کہ ہمارے ہاں ایسی سیاسی جماعتیں بھی ہیں جو خود کو آئین اور قانون سے ماورا سمجھتی ہیں ، افسوسناک یہ ہے کہ ہنگامی آرائی اور قومی املاک کو نقصان پہنچانے میں پیش پیش رہنے والی سیاسی پارٹی نے تاحال معافی نہیں مانگی ، اب آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھنے والا پاکستانی یوں پریشان ہیں کہ انھیں تاحال مذکورہ معاملہ منطقی انجام تک پہنچتا دکھائی نہیں دیتا، قومی تاریخ کا ہر طالب علم آگاہ ہے کہ گزرے ماہ وسال کے درجنوں ایسے واقعات گنوائے جا سکتے ہیں جن میں غیر جانبدانہ اور شفاف تحقیقات ممکن نہ ہوسکیں، مثلا ملک کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے قتل سے لے کر متحرمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت تک کہیں بھی ہم خود کو زمہ دار قوم ثابت نہ کرسکے ۔
یوں قومی سانحات پر ہمارا مجموعی رویے عملاً اقوام عالم میں ہمارا قد کاٹھ کم کرنے کا باعث بن چکا ، کچھ تو ہمارے بارے یہ رائے بھی رکھتے ہیں کہ پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی کی بات مذاق ہے ، اس پس منظر میں لازم ہے کہ ہم کھلے دل ودماغ کے ساتھ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کو تسلیم کریں ، اپنی صفوں میں ان عناصر کی نشاندہی کریں جو پاکستان کی علاقائی اور عالمی سطح پر جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں،بنا کسی تاخیر کے ہمیں طے کر لینا ہوگا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان میں آئین کی سربلندی بارے مذید کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ، مملکت خداداد غریب اور مڈل کلاس کی واحد آس وامید ہے ، دراصل یہی وہ طبقہ ہے جس کے پاس نہ تو دوہری شہریت ہے اور نہ ہی اس کا بنک بینلس اسے اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ خاندان سمیت باآسانی کسی دوسرے ملک جاکر سکونت اختیار کرلے۔
یوں موجودہ ملکی حالات کو اس طرح بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ ہمارے ہاں کمزور اور طاقتور طبقے میں کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ، اس کی ایک وجہ یہ بھی کہ علاقائی اور عالمی سطح پر مسلسل رونما ہونے والی تبدیلیوں نے سفید پوش طبقے کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل سے مشکل تر بنا دیا، یقینا آج پاکستان کے مسائل روایتی طور طریقوں سے حل نہیں ہونے والے ، یوں ماضی میں رونما ہونے والے بڑے بڑے واقعات کی طرح سانحہ نومئی کو فرا موش کرنا تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ نظام عدل سے وابستہ زمہ دار افراد پوری سنجیدگی اور غیر جانبداری سے اس پہلو کی تحقیق کریں کہ وہ کون سے عوامل تھے جنھوں نے خاص سیاسی جماعت کے کارکنوں کو قومی اداروں پر حملے کرنے پر اکسایا ۔
آسان الفاظ میں یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ نو مئی کے واقعات ایک خاص بیانیہ کی پیدوار تھے جسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، یہ پہلو قابل غور ہے کہ پاکستان تحریک انصاف بدستور اپنے بیانیہ پر قائم ہے ، بانی پی ٹی آئی اگرچہ جیل میں ہیں مگر وہ اپنے موقف سے پچھے ہٹنے پر آمادہ نہیں، اس ضمن میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس کے بعد پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا بیان بھی معنی خیز ہے جس میں سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کھل کر کہا ہے کہ ان کی جماعت نو مئی کے واقعات کے پس منظر میں کسی صورت معافی نہیں مانگے گی ، "بلاشبہ ملک کی سیاسی ومعاشی صورت حال توجہ طلب ہے۔
وزیر اعظم پاکستان درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پوری قوت کے ساتھ کوشاں ہیں مگر پیچیدہ قومی مسائل سیاسی وسماجی اتفاق واتحاد کا تقاضا کررہے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ہم درپیش چیلنجز کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے پوری قوت سے ان کے خلاف نبرد آزما ہوجائیں ، پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو یقینا ہوش کے ناخن لینے چاہیں ،یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہے کہ سیاست اور اقتدار عوام کے روشن اور محفوظ مستقبل کی قیمت پر نہیں حاصل کرنا چاہے ، یہ بھی جان لینا چاہے کہ مہذب ممالک میں ریاست عوام کیلئے ہوا کرتی ہے نا کے عوام ریاست کے لیے ، مقام شکر ہے کہ شہبازشریف کا ویثرن ان ہی قوائد وضوابط کے تحت آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان کے طرز سیاست کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ وہ پی ٹی آئی ہی نہیں تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے لیے آمادہ ہیں، ستم ظریفی یہ ہے پی ٹی آئی کے ذمہ دار اعلانیہ کہہ چکے کہ وہ پاکستان مسلم لیگ ، پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم سے کسی طورپر بات چیت کرنے پر آمادہ نہیں، سوال یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں اگر سیاسی قوتوں سے بات نہیں کریں گی تو پھر کس سے گفت وشنید کی جائے گی ، اس ضمن میں ڈی جی آئی ایس پی آر اپنی پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کو واضح پیغام دے چکے کہ کسی انتشاری ٹولہ سے فوجی قیادت ہرگز مذاکرت نہیں کرے گی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri