یہ بات تو عام انتخابات سے پہلے ہی نظر آرہی تھی کہ وفاقی اقتدار ن لیگ کو ملے گا اور صدارت پیپلز پارٹی کے حصے میں آئیگی ، دونوں بڑی جماعتوں نے اندرونی خانہ اندر سے انتخابی اتحاد کیا ہوا تھا تاہم عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے آپس میں سیاسی چپقلش اور ہلکی پلکی محاذ آرائی کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا تھا تاکہ عوام یہ تاثر نہ لے کہ دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ایک سیاسی پیج پر ہے ، اسی بات کا اظہار گزشتہ روز وزیر اعظم نے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں دیئے جانے والے عشائیہ اور صدارتی امیدوار آصف علی زرداری کی کھل کر حمایت کرنے کے موقع پر کردیا ، اخباری اطلاعات کے مطابق اتحادی جماعتوں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے سے مخاطب ہوتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وفاق میں ایک اتحادی حکومت دوبارہ معرض وجود میں آئی ہے اور صوبوں میں پیپلز پارٹی سندھ، پنجاب میں مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان میں وفاق کی طرز پر ایک مخلوط حکومت معرض وجود میں آئی ہے۔ یہ عوام کا فیصلہ تھا جس کا ہم سب کو احترام کرنا ہے جنہوں نے جس طریقے سے مختلف جماعتوں کو یہ مینڈیٹ دیا ہے تو پوری دنیا ہمیں باریک بینی سے ہمیں دیکھ رہی ہے کہ ان جماعتوں میں کتنی صلاحیت ہے کہ یہ اس مینڈیٹ کے اندر رہتے ہوئے کس طرح عوام کے مسائل اور چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان تمام نے زعما نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا مجھے دوبارہ وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا لیکن ہمیں اللہ تعالیٰ سے ملک کو درپیش ہمالیہ نما چیلنجوں کے لیے دعا کرنی ہے اور پچھلے چار دنوں میں معاشی چیلنجوں پر لگاتار کئی گھنٹوں تک اجلاس کی صدارت کی ہے۔ملک کو اس وقت ہمالیہ نما ہوشربا چیلنجوں کا سامنا ہے اور ایک خفیہ سازش کے ذریعے مغربی مفاد میں مل کر ہماری معاشی جڑیں کھوکھلی کی جا رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ ہوشربا چیلنجز ہیں اور ہمارا گیس اور بجلی کا گردشی قرضہ مجموعی طور پر 50 کھرب ہے، پی آئی اے کا قرضہ 825 ارب روپے ہے، بجلی کی چوری سالانہ 500ارب روپے ہے اور اسی سے اندازہ ہو جائے گا کہ صورتحال کتنی گمبھیر ہے۔ ہمسایہ ملک کے مقابلے میں ہماری جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس وصولی کی شرح بہت کم 9.8 ہے اور وہ ہم سے کہیں آگے ہیں، اسی طرح جی ڈی پی کے مقابلے میں سرمایہ کاری بھی کم ہے۔انہوں نے کہا کہ جو ادارے بھی خسارے میں ہیں، ان کی وجہ سے ہمیں سال کے کئی سو ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور اس نقصان کو قرض لے کر پورا کررہے ہیں، میں میاں صاحب سے عرض کروں گا کہ کیا ہم نے اسی طریقے سے ادارے چلانے ہیں؟، تو ہمیں اس حوالے سے دانشمندی سے فیصلے کرنا ہوں گے۔ اس وقت 1700ارب کے محصولات پر مختلف عدالتوں میں مختلف حیلوں بہانوں سے حکم امتناع ہے، یہ مجموعی طور پر ہماری حالت زار ہے لہٰذا ہم کو مل کر اس کشتی کو پار لگانا ہے اور اگر یہ نا ہچکولے کھاتی رہی تو تاریخ ہمیں اور ہماری نسلوں کو معاف نہیں کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ وہ وقت چلا گیا کہ جب ہم برادر ملک جاتے تھے تو وہ کہتے تھے کہ چلیں آپ قرض لے لیں، اب ہمیں انہیں بینک کی فزیبلیٹی دینی پڑے گی، انہیں پروپوزل دینے پڑیں گے تو کیا ہم نے اس کے لیے تیاری کی ہے، اس حوالے سے بڑا سوالیہ نشان ہے۔ خیبر پختونخوا میں انہیں مینڈیٹ ملا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ہاتھ کھینچ لیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کو مینڈیٹ ملا ہے تو ہم ان کے ساتھ مل کر پوری کوشش کریں گے، یہ پاکستان چار اکائیوں کا نام ہے اور یہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری صدر مملکت کے عہدے کےلئے ہمارے امیدوار ہیں، 9 مارچ کو بھاری اکثریت سے کامیاب ہونگے اور ہم ملک کی معاشی بہتری کیلئے مل کر کام کرینگے جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور صدارتی امیدوار آصف علی نے کہا کہ آئن اسٹائن چیلنجوں سے نہیں ڈرا شہباز شریف بھی مشکل چیلنجوں سے نہیں ڈریںگے۔اس موقع پر آصف علی زردری نے بھی خطاب کیا،سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہر مشکل میں انکے ساتھ کھڑے ہونگے اور تعاون کرینگے۔
پنجاب میں رمضان پیکج کی منظوری
رمضان المبارک کی آمد سر پر ہے ، ملک کے بیشتر علاقوں میں منگل کے روز پہلا روزہ رکھا جائے گا ، اس مقصد کیلئے پنجاب حکومت نے غریب عوام کی سہولت کیلئے ایک نگہبان پیکیج کا اعلان کیا ہے جو خوش آئند ہے ، اس سے غریب عوام کو رمضان المبارک میں سحر و افطار کے موقع پر سہولت پیدا ہوگی اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی دراز عمر اور حکومتی استحکام کیلئے دعا گوں ہونگے ، لاہور سے آنیوالی خبروں کے مطابق پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا جس میں رمضان نگہبان ریلیف پیکیج 2024ءکی منظوری دی گئی، اس پروگرام کے تحت 65 لاکھ سے زائد ریلیف پیکیج مستحق لوگوں کے گھروں تک پہنچائے جائیں گے، مجموعی طور پر سوا تین کروڑ افراد مستفید ہونگے، ریلیف ہیمپر میں 10 کلو آٹا، 2 کلو چاول، 2 کلو چینی، 2 کلو گھی اور 2 کلو بیسن شامل ۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اشیاءخوردنوش کی کوالٹی کو یقینی بنانے کے لئے ضلعی انتظامیہ اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کو ٹاسک دے دیا۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے اربن یونٹ اور سپیشل برانچ کی ٹیمزکو فیلڈ سروے کر کے رمضان نگہبان ہیمپرز کی ترسیل پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی، ہیمپرز کی ترسیل کی نگرانی پی آئی ٹی بی(PITB) کی تیار کردہ ایپ اور ڈیش بورڈ کے ذریعے کی جائے گی، وزیر اعلیٰ نے صوبائی وزراءکو رمضان نگہبان پیکیج کی تقسیم کی کڑی مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت کر دی۔مریم نواز نے کہا کہ رمضان میں گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوزوں پر نظر رکھی جائے اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو باقاعدہ تربیت دی جائے،رمضان نگہبان پروگرام کی موثر مانٹیرنگ کے لئے صوبائی وزراءپر مشتمل سپیشل کمیٹی بنانے کی ہدایت کی۔ کابینہ کے پہلے اجلاس میں پنجاب گورنمنٹ رولز آف بزنس 2011ءکے تحت وزراءکو کابینہ کی کارروائی کے طریقہ کار پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، اجلاس میں کابینہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کی تشکیل کی منظوری، کابینہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے قانونی امور کی تشکیل کی منظوری اور کابینہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے امن و امان کی تشکیل کی منظوری بھی دی دریں اثناءوزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف نے پیف سکالر شپ کا جامع پلان طلب کر لیا۔ اس حوالے سے وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں ہائر ایجوکیشن سکالر شپ اور آئی پیڈ سکیم کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے دوران وزیراعلی پنجاب نے پیف کی نامکمل بریفنگ پر اظہار کیا ۔مریم نواز نے کہا کہ طلبہ کی ضرورت کا تعین کر کے آئی پیڈ اور لیپ ٹاپ دینے کا فیصلہ کریں گے، لیپ ٹاپ اور آئی پیڈ سکیم میں طلبہ کا فیلڈ بیک بہت ضروری ہے، شعبہ تعلیم کو بے مقصد اور بے سمت نہیں ہونا چاہیے، ہائر ایجوکیشن سمیت دیگر اداروں کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔
خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ کی بحالی انقلابی ا قدام
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبہ بھر میںصحت کار ڈبحال کرکے انقلابی قدم اٹھایا ہے جس سے کروڑوں لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا تھا پہلے بھی اور اب ایک بار پھر اس کارڈ کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گے ، یہ ایک انقلابی اور مستحسن اقدام ہے جس کی جس قدر تعریف کی جائے اتنی کم ہے ،وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی علی امین گنڈا پور نے صوبے میں معطل صحت کارڈ کو سو فیصد آبادی کیلئے بحال کردیا ۔ جبکہ اسٹیٹ لائف کو پانچ ارب روپے کے فنڈز جاری کردیئے گئے ۔وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا، اس کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے ماہانہ پانچ ارب روپے جاری کرنے کا اصولی فیصلہ بھی ہوا ۔وزیر اعلی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ امن و امان کے بعد عوام کی فلاح و بہبود صوبائی حکومت کی اہم ترجیح ہے۔ صحت کارڈ عوامی فلاح و بہبود کا اہم منصوبہ ہے، اس کو ہر حال میں جاری رکھا جائے گا۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اسٹیٹ لائف کے بقایا جات کی ادائیگی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز فراہم کئے جائیں گے ،اس اسکیم میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اصلاحات کی جائیں گی تاکہ اس کا ذیادہ سے زیادہ فائدہ عوام کو پہنچ سکے۔
اداریہ
کالم
مخلوط حکومت کاچیلنجز سے نمٹنے کے لئے ملکرچلنے کاعزم
- by web desk
- مارچ 9, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 493 Views
- 1 سال ago