کالم

مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری

ہمارے ہادی و رہبر رسول اللہ نے 27 غزات میں حصہ لیا۔ 72 سریے لڑائے۔ جب اللہ نے رسول اللہ کو اپنے پاس بلا لیا، تو گھر میں دنیا کی ما ل و دولت نہیں، گھر کی دیوار پر نو(9) تلواریں لٹکی ہوئی تھی ۔ رسول اللہ کی سنت پر کرتے ہوئے صحابہؓ بھی ہر وقت شہادت کیلئے تیارہوتے تھے۔ دنیا کو آخرت کی دنیا پرترجہی دیتے تھے۔ خلفا ءراشدینؓ کے دور میں ہی اس وقت کی معلوم دنیا کے غالب حصے پر ان حکومت قائم ہو گئی تھی ۔ حضرت عمر ؓہی کے دور میں بائیس ہزار مربع پر اسلامی حکومت قائم تھی۔ سرکا کرنے میں ماہر، گوروں نے انیس ہزار مربع میل پر حکومت کرنےوالے سکندر کو ”سکندر اعظم“ کا خطاب دیا جبکہ بائیس ہزار مربع میل پرحکومت کرنےوالے حضرت عمرؓ ” عمرِ اعظم“ ہیں۔خلفاءراشدین ؓ کے بعد اموی خلافت، عباسی خلافت اور1924 ءتک عثمانی خلافت قائم تھی۔ اُس وقت معلوم دنیا کے پونے چار براعظموں پر عثمانی اسلامی خلافت قائم تھی۔ جب مسلمان حکمرانوں کو وہن ، یعنی دولت سے محبت اور موت سے خوف کی بیماری لگی اور عیش وعشرت میں مصروف ہو گئے تو اللہ نے انہیں محکوم بنا دیا ۔قرآن شریف یہودیوں پر اللہ کی مہربانیوںاور بار بار بد عہدیوں اور فساد پھیلانے پر سزا کے واقعات سے بھرا پڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اتنی تفصیل شاید اس وجہ سے بیان فرمائی ہے کہ مسلمانوں کا یہود و نصارا سے حق و باطل کا آخری مرحلہ پیش آنا ہے۔ جب مسلمان اللہ کی ہدایات اور رسول اللہ کی سنت پر قائم رہے، اللہ نے دنیا کی امامت یہود سے چھین کر مسلمانوں کو دی۔ مسلمانوں پر یہ فرض کیا کہ پہلے خود اللہ کے احکامات پر خود عمل کرو گے۔پھر دنیا کے لوگوں کے سامنے فریضہ شہادت ادا کرو گے۔ وہ فریضہ شہادت یہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے خطبہ حج الودع کے وقت بتایا تھا۔ رسول اللہ نے لاکھوں صحابہؓ کے سامنے کہا تھا کہ اے اللہ میں نے تیرے احکمامات تیرے بندوں تک پہنچا دیے ہیں۔ پھر صحابہؓ کو گواہ بنایا اور کہا کہ کیا میں نے اللہ کے احکامات پہنچا دیے؟۔ لاکھوں صحابہؓ نے کہا جی آپ نے اللہ کے احکامات پہنچا دیے ہیں۔پھر دین مکمل ہونے کی آیات نازل ہوئیں۔ ”آج مےں نے تمہارے لےے تمہارا دےن مکمل کر دےا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لےے اسلام کو بحےثےت دےن پسند کر لےا“ (سورة ۔ المائدہ ۔ 3) اب رہتی دنےا تک ےہ ہی دےن غالب رہے گا ۔حضرت محمد صلی اللہ علےہ و سلم اللہ کے آخری پےغمبر ہےں اور ےہ دےن آخری دےن ہے ۔ قےامت تک نہ کوئی نےا نبی ؑ آئے گا نہ نےا دےن آئیگا۔ اب اس دےن کو دوسری قوموں تک پہنچانے کا کام امت محمدیﷺ کریگی۔ لہٰذا ہمارے لےے سبق ہے کہ ہم اپنے اعمال ٹھےک کرےں اسلام کے دستور مےں جتنی بھی انسانوں کی خواہشات داخل کر دی گئےں ہےں انہےں اےک اےک کرکے اپنے دستو ر عمل سے نکال دےں اور اپنے ملک مےں اسلامی نظام، نظام مصطفی، حکومت الہےہ( جو بھی نام ہو) اس کو قائم کرےں او ر پھر اس دستور کو دنےا کے تمام انسانوں تک پہنچائےں جنت کے حق دار بنےں اور جہنم کی آگ سے نجات پائےں جو کافروں کےلئے تےار کی گئی ہے۔ اپنی آخری منزل جنت مےں داخل ہوں جہاں ہمےشہ رہنا ہے ۔جہاں نہ موت ہو گی نہ تکلےف ہو گی اللہ مومنوں سے راضی ہو گا اور ےہی کامےابی ہے۔یہی کام رسول اللہ کے بعدا صحابہؓ اور بعد کے مسلمانوں نے کیا ۔ دنیا میں رخ رو ہوئے ۔ دنیا میں اقتدار بھی ملا ۔ اب اس وقت دنیا میں دوارب مسلمان ہیں ۔ امریکہ نے اپنے تھانیدار یہود جوایک کروڑ سے بھی کم ہے مسلمانوں کے سروں پر مسلط کیا ہوا ہے جس نے ناک میں دم کیا ہوا۔ہم اپنی درجنوں کالموں میں مسلمان عوام سے درخواست کرتے رہتے ہیں کہ وہ اپنے اپنے ملکوں کے سیکولر حکمرانوں کو اپنے ووٹ کی طاقت سے اقتدار سے ہٹا اسلام کی تربیت یافتہ لوگوں کو منتخب کریں تاکہ وہ شروع کے مسلمان حکمرانوں کی طرح اللہ کے احکامات اور رسول اللہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اسلام دشمنوں کے خلاف حکومتی سطح جہاد کا اعلان کریں۔ اگر ایسا ہو جائے تو سارے کافر تارعنکبوت یعنی مکڑی کے جالے ثابت ہوں گے۔ اللہ اسی زمین پر غزہ میں اپنے کرشمے دکھا رہا ہے۔ صرف آنکھیں کھول کر حقیقت کو دیکھنے اور نتائج اخذ کرنے کی صلاحیت کو استعمال کرنا ہے۔ دل سے کافروں کے خوف کو نکال کر اللہ کا خوف بٹھانا ہے۔ جیسے شیخ یاسین احمد کے تربیت یافتہ فلسطینی حماس مجاہدین ہیںجو تعداد میں نہ ہونے کے برابر ہیں جن کے پاس کوئی زمین کاخطہ نہیں ہے ۔ سارے غزہ پر اسرائیل کا قبضہ ہے ۔ اسرائیل کے ٹینک ، بلڈوزر ، جنگی گاڑیاں دندناتی پھر رہیں ہیں۔آسمان سے جنگی طیارے اور ڈرون مسلسل آگ برسا رہے ہیں ۔ حماس مجاہدین صرف زیر زمین سرنگوںکے اندر وہ پناہ لیے ہوئے ہیں۔ سرنگوں میں ہی رہتے ہیں۔ وہیں اسلحہ تیار کرتے ہیں۔ امریکہ، مغرب اورامریکا کی ناجائز اور اُولاداسرائیل سے لڑ رہے ہیں ۔ ایک سال کی جنگ میں اسرائیل کو شکست دے چکے ہیں۔ اسرائیل اسے چھپا رہا ہے ۔ اسرائیل کے ہزاروں فوجیوں کو ہلاک کر چکے ۔ہزاروں مرکاوا ٹینگ ،بلڈوزر اور جنگی گاڑیاں تباہ کر چکے ہیں۔ لاکھوں اسرائیل ملک چھوڑ چکے۔ لاکھوں مہاجر کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ ان ہزاروں فوجی ناکارہ اور نفسیاتی ہو چکے ہیں۔ درجنوںبیانات دے چکے کہ غزہ میں ہمارے مخالف اللہ کے فرشتے لڑ رہے ہیں۔ مجاہدین یہودی ٹینکوں پر آ کر بم رکھتے ہیں اور ہمارے ٹینک تباہ ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ غریب انصار اللہ حوثیوںنے بحر احمر میں ناکا بندی کی ہوئی ہے۔اسرائیل، برطانیہ امریکہ اور دیگر اتحادیوں کے بحری جہازروں کو تباہ کر رہے ہیں۔اسرائیل کی ایلات بندر گاہ کو مکمل بند کیا ہوا ہے۔تل ابیب پر، حاپر سونک میزائل داغ رہے ہیں۔ لبنان کے حزب اللہ نے اسرائیل کے شہریوں پر میزائل داغ کر آگ لگائی ہوئی ہے۔ اب تو شام سے بھی میزائیل داغے جارہے ہیں۔ عراق کے مجاہدین نے بھی اسرائیل پر میزائیل داغ رہے ہیں۔ ایران اپنے ان ساری پراسکیز کو اسلحہ سپلائی کر رہا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کے ناک میں دم کیا ہو اہے۔ایران نے اپنی پراسکیوں سے فلسطینیوں کی مدد کروا کر دنیا کے مسلمانوں میں اپنا ایک نیا مقام پیدا کر لیا ہے ۔ ایران نے اعلان کیا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ظلم کے سامنے خاموش بھی نہیں بیٹھیں گے۔ چنانچہ آج ایران نے بھی اسماعیل ہنیہ اور حسن نصراللہ کا بدلہ لیتے ہوئے اسرائیل پر پانچ سو حاپرسپر سانک میزائیل داغے ہیں ۔ اسرائیل کی کئی فوجی اڈے، فوجی چھاﺅنیاں، تل ابیب میں موساد کے دفاتر اور ایئر پورٹ پر تباہی پھیلائی ہے۔گیس لائنز بھی تباہ ہوئی ہیں ۔ ستر ملین اسرائیلی خوفزدہ ہو کربنکروں میں چھپ گئے۔حماس کے مجاہدین کے فدائی حملے میں تل ابیب میں تیس یہودیوں کو جہنم واصل کیا ہے ۔ فلسطین ، یمن، لبنان، شام اور عراق میں عوام نے جشن منائے۔ عرب ملکوں کے بادشاہ اندروں اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں۔ اسرائیل کو کھانے پینے کا سامان پہنچا رہے ہیں۔ یمن سے اسرائیل پرداغے گئے میزائلوں کو اُردن اور سعودی عرب نے انٹر سپٹ کر کے گرائے ۔ ترکی نے اسرائیل سے ابھی تک سفارتی تعلوقات تک ختم نہیں کئے ۔ پاکستان بھی دب کر بیٹھا ہوا ہے۔ اسرائیل کے ارد گرد کے غریب ملک تو اللہ کے بھروسے پرفلسطین کے مدد کر تے ہوئے لڑ رہیں ۔ مگر بڑی فوجوں اور ایٹمی قوت ہونے کے باوجودمسلم ملک تاریخ میں اپنانام ڈرے ہوئے میں لکھوا رہے ہیں۔ جبکہ ایران نے تاریخ میںاپنا نام بہاداروں کی صف میں لکھوا لیا ہے۔ مسلمان ملکوں کو چاہےے کہ اللہ سے خوف کریں۔ امریکا، مغرب اور اسرائیل سے نہ ڈریں۔ دو ارب آبادی والے مسلمان ملکوں کے حکمران فلسطین کے مدد کے لئے اسرائیل ایک کروڑ سے کم آبادی ہر طرف سے ٹوٹ پڑیں ۔ اللہ کے نام پر لڑنے والوں کی اللہ مدد کرتا ہے۔ جس طرح افغانیوں اور حماس کی مددکر رہا ہے ۔ یادرکھیں راقم کا ایمان ہے کہ جیسے کل سورج نے طلوع ہونا ہے ، اللہ فلسطینیوں کو یہود و نصارا پرفتح نصیب کریگا۔ اللہ نے مسلمان ملکوں کے سامنے افغان فاقہ مستوں کی طرح فلسطین کے مجاہدین کو جلد فتح نصیب کرنے والا ہے۔ شرمندگی مسلمان کے حکمرانوںکی قسمت میںلکھی جا چکی ہے۔ تاریخ انہیں کبھی بھی معاف نہیںکرے گی۔ اب بھی وقت ہے صحیح نتائج اخذ کرنےوالا دماغ استعمال کرو۔ خوفزدہ دماغوں سے نہ سوچو۔ اللہ کے بھروسے پر فلسطین اور قبلہ اوّل کی آزادی اور یہود کے خاتمے کےلئے میدان میں نکلو۔ اللہ تمہاری مدد کرےگا۔ جیسے افغانیوں کی مدد سے اڑتالیس ملکوں کی نیٹو فوجوں کو شکست دی۔ جیسے اب کمزور فلسطینیوں کی اللہ اپنے فرشتوں سے مدد کر رہا ہے۔ اللہ فلسطین کو آزاد اور یہود کاخاتمہ کرے گا۔ ان شاءاللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے