دہشت گردی ایک قومی مسئلہ ہے اس کے تانے بانے داخلی سیاست اور خارجہ پالیسی سے جوڑ کر دیکھے جاسکتے ہیں پاکستان میں بر سر اقتدار آنے والی حکومتیں شمال مغرب میں موجود خطرات کا ادراک کرنے میں کامیاب نہیں ہوئیں اور شاید آج بھی ایسی ہی سوچ کام کر رہی ہے قیام پاکستان کے فورا بعد شمال مغرب سرحد پر توجہ چھوڑنے کے باعث پاکستان میں افغان کنکشن کا آغاز ہوا ملک کے اقتدار پر قابض حکمران طبقے نے اپنی خارجہ اور داخلہ پالیسی میں اس افغان کنکشن کو اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کیا اگر یہ کنکشن شامل بھی رہا تو اس بارے ملک کے عوام سے حقائق کو ہمیشہ چھپایا گیا یا اسے کسی اور کا لبادہ پہنا دیا گیا ملک میں تسلسل کے ساتھ ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں اور خطرات کا منبع کہاں ہے اس حوالے سے کچھ بھی ڈھکا چھپا نہیں مصدقہ شواہد سے ثابت شدہ ہے کہ پاک سر زمین پر دہشت گردی کے ہر واقعہ کے ڈانڈے کسی نہ کسی اعتبار سے افغانستان سے ملتے ہیں گو وہ افغانستان کی طالبان حکومت یہ دعوی کرتی ہے کہ وہ دوحہ مذاکرات میں کئے گئے اپنے اس عہد پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک میں دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں کرنے دی جائے گی لیکن زمینی حقائق اس کے بالکل بر عکس ہیں پاکستان میں عسکریت پسندوں کے دوبارہ سر اٹھانے میں کئی عوامل کار فرما ہیں ان عوامل میں سے ایک بڑا عنصر طالبان کی مسلسل حمایت اور افغان پالیسی ہے جس کی وجہ سے طالبان دوبارہ اقتدار میں آنے میں کامیاب ہوئے افغانستان کے اندر طالبان کی اقتدار میں واپسی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان ودیگر دہشتگرد تنظیموں کو ایک نئی زندگی دے دی ہے 2020کے بعد سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے الگ الگ دہشتگرد دھڑوں کو دوبارہ متحد کرنے پر بھر پور توجہ دی ہے گزشتہ چار’پانچ سالوں میں تقریبا تمام عسکریت پسند دھڑے ٹی ٹی پی میں ضم ہوچکے ہیں اور اپنی آپریشنل طاقت کو اور پاکستان میں اپنی جغرفیائی رسائی کو مسلسل بڑھانے میں مصروف ہیں بلوچستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے درمیان مشترکہ اہداف کے اصول کے تحت اتحاد نظر آرہا ہے ملک کی دیگر دہشت گرد اور انتہا پسند تنظیمیں بھی اپنے اپنے مفادات اور اہداف کے تناظر میں ایک دوسرے سے تعاون کرتی نظر آتی ہیں اسی وجہ سے دہشت گرد کامیاب کارروائیاں کر رہے ہیں اور ان کی دہشت گردانہ کارروائیاں رکنے میں نہیں آرہیں وہ آئے روز کہیں نہ کہیں حملے کر رہے ہیں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے اور مسافروں کو یر غمال بنانے کا واقعہ یہ ظاہر کرنے کےلئے کافی ہے کہ دشمن کھل کر سامنے آگیا ہے اور وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کےلئے بلوچستان کو ٹارگٹ کئے ہوئے ہے اس کے عزائم ڈھکے چھپے نہیں رہے لہذا یہی وقت ہے کہ دشمن کے مذموم عزائم اور بھانک ایجنڈا کے توڑ کے لئے ان کے خلاف ٹھوس موثر جنگی اقدامات کئے جائیں جعفر ایکسپریس پر حملہ کسی ایک گروہ کی کارروائی نہیں اس کے پیچھے کوئی منظم فورس موجود ہے جو اس عمل کےلئے جدید اسلحہ اور ممکنہ فنڈنگ فراہم کر رہی ہے لہٰذا اس امر کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ ٹرین کے خلاف دہشت گردی کا عمل کس نے کیوں اور کس پلاننگ کے تحت کیا اور اس مذموم ایجنڈا کا توڑ کیسے کیا جاسکتا ہے موجودہ اتحادی حکومت کو درپیش مسائل چیلنجز کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو معاشی استحکام کے بعد دہشت گردی اور بلوچستان کا مسئلہ سر فہرست دکھائی دیتا ہے جہاں تک بلوچستان میں قدرتی وسائل کا تعلق ہے صوبے میں گیس’کوئلہ’ پٹرول’چاندی’ سونا اور تانبے کے علاوہ متعدد دوسرے معدنی وسائل کی بھی نشاندہی ہوچکی ہے گیس کے سب سے بڑے ذخائر بلوچستان میں ہیں چینی ماہرین کے فنی اور مالی تعاون سے چاندی اور تانبے کے ذخائر دریافت کرنے کے بعد ان سے استفادہ بھی کیا جاتا رہا جغرافیائی اعتبار سے بلوچستان کا شمار دنیا کے حساس ترین خطوں میں ہوتا ہے اس کے ایک جانب وسطی ایشیا کی قربت ہے تو دوسری طرف بحیرہ عرب کے راستے گرم پانیوں تک رسائی کا خواب لہذا سی آئی اے ‘را اور موساد کا مشترکہ پلان طویل عرصہ سے اس علاقے کو ٹارگٹ کئے ہوئے ہے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا سرگرم منظم نیب ورک صوبے میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث علیحدگی پسند عناصر کو بھاری اسلحہ اور سرمایہ کی فراہمی کے علاہ ان کو تربیت بھی دیتا رہا ہے جو ملک کی سلامتی کےلئے خطرے کا باعث ہیں افسوس اس بات کا ہے کہ آزاد بلوچستان کی چنگاری کو بھڑکائے رکھنے میں نہ صرف بیرونی بلکہ اپنے لوگوں کا ہاتھ ہے یورپ امریکہ میں پاکستان دشمن پرواپیگنڈے پر مبنی زہر آلود لٹریچر کی تقسیم ریلیاں مظاہرے ہوتے ہیں ان کی سرپرستی بھارت ہی کرتا ہے کلبھوشن نیٹ ورک اس کا ایک ثبوت ہے بلوچستان کی معدنی دولت اس کے قدرتی وسائل اور جغرافیائی اہمیت کی بدولت ہی پاکستان رقبے کے اعتبار سے دنیا کا ایک بڑا ملک ہے اور یہاں کے معدنی ذخائر ہماری قسمت بدل سکتے ہیں اس پسماندہ صوبے میں دنیا کی بہترین 43 معدنیات کے وسیع ذخائر موجودہ ہیں جو نہ صرف صوبل بلوچستان بلکہ ملکی معاشی مسائل کا خاتمہ کرکے یہاں خوشحالی لانے کا سبب بن سکتے ہیں گوادر ڈیپ سی پورٹ کی تعمیر اور پاکستان کی معیشت پر اس کے گہرے مثبت اثرات کے ساتھ وسط ایشیا سے اقتصادی تعلقات شاندار مستقبل اور ایشیائی خطے کی سیاست میں پاکستان کو جس مقام پر لے جائیں گے وہ کئی بڑی طاقتوں کو قبول نہیں پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت مرکزی منصوبے گوادر بندرگاہ اور نقل وحمل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سمیت توانائی منصوبہ جات اور صنعتی تعاون کےلئے (ون پلس فور)ڈھانچہ کامیابی سے تشکیل اور اس کے دوسرے مرحلے پر تیز رفتاری کے ساتھ آغاز کی وجہ سے پاکستان مخالف قوتوں بالخصوص بھارتی حکمرانوں کی نیندیں حرام ہورہی ہیں اس لئے اب ہمارے صوبوں میں جہاں سے سڑک گزرے گی اور جہاں گوادر کے مقام پر اس کا اختتام ہوگا وہاں انارکی اور بدامنی پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے بلوچستان میں حالیہ دہشت گردی کی نئی لہر کے پیچھے کے دیگر کئی عوامل کے علاوہ ایک سبب سی پیک بھی ہے ریاستی اداروں کو چند غیر ملکی دہشت گردوں اور باغیوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرنا ہوگا تاکہ پاکستان غیر ملکی جاسوسوں اور شرپسندوں سے پاک ہو دہشت گردی ایک ناسور ہے جس کے خلاف بڑا آپریشن ہونا چاہیے تاکہ خوشحالی کا خواب ممکن ہوسکے ارباب اختیار واقتدار اور تمام سیاسی قائدین کو جعفر ایکسپریس کے واقعہ کو خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہوئے ہر محاذ پر پاکستانی سوچ و اپروچ کو بروئے کار لانا ہوگا وفاقی اور صوبوں کو دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کےلئے ایک پیج پر آنا ہو گا بلوچستان میں اب معاملہ صرف بی ایل اے’ ٹی ٹی پی تک محدود نہیں رہا اس لئے کمزور کی کوئی گنجائش نہیں توقع ہے کہ مرکزی صوبائی حکومت سیکورٹی فورسز اور ہمارے حساس ادارے دہشت گرد حملوں کا پہلے سے بڑھ کر مسکت جواب دیں گے اور سیکورٹی انتظامات و اقدامات کو یقینی بنا کر ملک میں امن وامان کا مسئلہ پیدا کرنے اور عوام کو عدم تحفظ کا شکار بنانے والوں کا سر کچل دیا جائے گا۔