کالم

ملائیشیاءکے وزیر اعظم کا دورہ پاکستان !

پاکستان ،خطہ فردوس بریں ، نور کا مسکن ،امن کا آشیاں جس کےلئے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں اور اس وطن عزیز کیلئے ہمارے اکابرین نے اپنا سب کچھ قربان کردیا ۔ اِس وطن کی بنیادوں میں لاکھوں ماﺅں ، بہنوں کی دُعاﺅں،شہداءکی قربانیاں شامل ہیں ۔ پاکستان نہ صرف اسلامی ممالک بلکہ دُنیا میں اپنی ایک الگ پہچان اور شناخت رکھتا ہے ۔ اِس وقت مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت کے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف پاکستان کیلئے دِن رات کوشاں ہیں اور اِن کی ٹیم چاہے وُہ معاشی ٹیم ہو یاایڈمنسٹریٹرٹیم سب کی کاوشوں سے دِن بدن وطن عزیز بہتری کی جانب گامزن ہے ۔سپہ سالارآرمی چیف حافظ جنرل عاصم منیرکی قیادت میں پاک افواج پاکستان کی حفاظت اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اپنابھرپور کرداراداکررہی ہیں اِسی طرح دیگر سیکیورٹی اداروں کی قربانیاں بھی قابل تحسین ہیں ۔گزشتہ روز ہی وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف کی دعوت پر ملائیشیا کے وزیر اعظم عزت مآب داتو سری انور ابراہیم اپنے 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے۔معزز مہمان کا وزیرِ اعظم ہا¶س پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیاگیا۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے کابینہ کے ارکان کے ہمراہ مرکزی دروازے پرملائشیا کے وزیرِ اعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔ملائشیا کے وزیرِ اعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔وزیر اعظم ہاﺅس آمدکے موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔وزیر اعظم نے معزز مہمان سے اپنی کابینہ کے ارکان کا تعارف کرایا۔اس موقع پرملائشیا کے وزیر اعظم نے اپنے وفد کا وزیر اعظم شہباز شریف سے تعارف کرایا۔ملائشیا کے وزیر اعظم نے وزیر اعظم ہاﺅس کے لان میں پودابھی لگایا اور دعا کی۔بعد ازاں پاکستان اور ملائیشیا نے تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، زراعت اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا جبکہ غزہ اور کشمیر سمیت علاقائی امور پر اپنے پختہ موقف کا اعادہ بھی کیا ہے۔ ون آن ملاقات اور وفود کی سطح پر بات چیت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں وزرائے اعظم نے میڈیا کو بتایا کہ ان کی بات چیت میں دوطرفہ مفاد کے متعدد شعبوں کے ساتھ ساتھ فلسطین اور کشمیر سمیت علاقائی اور بین الاقوامی امور میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ دونوں رہنماﺅں نے دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کی کوششوں کے سلسلہ میں اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر مالیت کا حلال گوشت اور 100,000 میٹرک ٹن باسمتی چاول برآمد کرےگا۔ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان کل تجارت 1.4 بلین امریکی ڈالر ہے جس میں پام آئل، ملبوسات، ٹیکسٹائل، کیمیکل اور کیمیکل پر مبنی مصنوعات اور الیکٹرک اور الیکٹرانک مصنوعات شامل ہیں۔ جنوبی ایشیائی ممالک میں پاکستان ملائیشیا کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت داربھی ہے ۔ بعد ازاں دونوں وزرائے اعظم نے مفاہمت کی یادداشتوں اور تعاون کی ایک دستاویز کے تبادلہ کی تقریب میں شرکت کی۔ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور ملائیشیا ایکسٹرنل ٹریڈ ڈویلپمنٹ کوآپریشن کے درمیان تجارتی تعاون پر مفاہمت کی یادداشت اور پاکستان – ملائیشیا بزنس کونسل اور ملائیشیا – پاکستان بزنس کونسل کے درمیان حلال تجارت میں تعاون کےلئے ایم او یو کا تبادلہ کیا گیا ۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹیاور ملائیشین کمیونیکیشن اینڈ ملٹی میڈیا کمیشن کے درمیان تعاون کی ایک دستاویز پر بھی دستخط کئے گئے۔ بعد ازاں وزیر اعظم انور ابراہیم نے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف کو شاعر مشرق ،حکیم الامت ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال کی تصانیف بھی پیش کیں جن کا بہاسا میلیو میں ترجمہ کیا گیاہے۔ انہوں نے اپنی کتاب ”ایشیائی نشاة ثانیہ” کی اردو کاپی بھی پیش کی ۔ بعد ازاں معزز مہمان کیلئے ایوان صدر میں تقریب کا اہتمام کیا گیا ۔صدر مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان صدرآصف علی زرداری نے ملاقات کے بعد معزز مہمان کوپاکستان کے بہترین دوست ہونے کے اعتراف میں نشانِ پاکستان سے نوازا۔دونوں راہنماﺅں نے ملاقات میں پاکستان اور ملائیشیا میں تجارت، معیشت، بینکنگ کے شعبے، فوڈ ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ اورباہمی اہمیت کے حامل امور پر تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم کا یہ دورہ دونوں برادر ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دے گا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے غزہ کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور مظالم سے روکنے کےلئے اقدامات کرے۔ اس وقت حکومت پاکستان نہ صرف مسلمان ،دوست ممالک بلکہ اقوام عالم کواپنی طرف متوجہ کرنے اور پاکستان کا مثبت تشخص اُجاگر کرنے میں نہ صرف کامیاب ہورہی ہے بلکہ بین الاقوامی اعلیٰ تجارتی وفود بھی پاکستان کا دورہ کررہے ہیں اور سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں ۔کچھ ممالک سے بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان میں تجارتی سرگرمیاں بڑھارہے ہیں ایسے ماحول میں ضرورت ہے کہ وطن عزیز میں امن وامان کی صورتحال بہتر سے بہترین ہونی چاہیے نہ کہ دھرنوں اور فساد کے ذریعے ملک میں طوفان بدتمیزی برپا کیاجائے ۔آج وقت کی ضرورت ہے کہ تمام ترسیاسی جماعتیں حکومت کاساتھ دیں اور بہتر ہوتی ملکی صورتحال میں اپنابھرپورکرداراداکریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے