اداریہ کالم

مودی حکومت کو بروقت انتباہ

گزشتہ روز نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑنے نہایت مصروف دن گزارا اور کئی اہم وفود کے ساتھ میل ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ان کی مصروفیا ت میں سے ایک انٹرویو بھی ٹاک آف دی ٹاو¿ن ہے کہ جس میں انہوں نے بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحیت پر بات کی اور مودی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل 2019جیسی جارحیت کا سہارا لیا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔ایک پوڈ کاسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان بالکل ویسا ہی کرے گا جیسا کہ 2019میں ان کے طیارے مار گرائے تھے۔ پاکستان کے ردعمل کے بارے میں کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کیونکہ ہمارے پاس اپنے لوگوں کی حفاظت کے لئے ایک مکمل دفاعی نظام موجود ہے۔ انہوں نے یہاں یہ بھی واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کے حل تک دونوں ممالک کے درمیان تناو¿ موجود رہے گا،اس لئے کوئی بھی چیز کسی بھی قسم کے تبادلے کو متحرک کر سکتی ہے۔یقینا نگران وزیراعظم نے کسی بڑی کشیدگی کے امکان ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔بھارت خطے میں امن دشمنی کا استعارہ بن چکا ہے،مودی کے اقتدر میں آنے کے بعد پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ معمول بن گیا ہے۔اس کشیدگی کو مودی نے ایک نیا رنگ دے رکھا ہے کہ جب کبھی بھی بھارت میں عام انتخابات نزدیک آتے ہیں وہاں مسلم دشمنی اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاریاں عروج پر آنے لگتی ہیں،ان فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پھر وہاں ہندوانتہا پسند ووٹرز کے جذبات سے کھیلنے کی منظم منصوبہ پر کام شروع ہو جاتا ہے۔مقامی سطح پر مسلم دشمنی اورپاکستان کے خلاف زہر اگلنا عام ہو جاتا ہے۔مودی کی زبان سے جوں جوں پاکستان کے خلاف زہر افشانی تیز ہوتی ہے توں توں مقامی ہندوانتہاپسند مودی کی سیاسی کامیابی کی راہ ہموار کرنے میں بے دام آگے نکل آتے ہیں،اور اگلی واری فیر مودی کا ڈھول گلے میں ڈال کر خوب پیٹے ہیں۔2019کے الیکشن کے موقع پر اسی طرح کی منصوبہ بندی کی اور آزاد کشمیر میں ایک ناکام جارحیت کی کوشش میں منہ کھائی،اب کی بار بھی بھارت میں اسی قسم کی پھر نئی پلاننگ کے خدشات ہیں جس پر پیشگی نگران حکومت کے وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھارت کو خبر دار کردیا ہے کہ وہ ہمارے ردعمل بارے کسی مغالطے کا شکار نہ رہے، اگر 2019ءمیں دانت کھٹے کئے گئے تو اب بھی تجھے لوہے کی چنے چبوانے میں دیر نہیں کریں۔پاکستان ایک امن پسند ملک ہے ،خطے کے حالات اجازت نہیں دیتے کہ کسی نئے تناو کو ہوا دی جائے،لیکن بھارت کو اس غرض نہیں تو پھرکچھ بھی ہو سکتا ہے۔یہاں عالمی برادری کے لئے بھی ایک میسج ہے کہ وہ بھارت کی شرانگیزی پر قبل از وقت نظر رکھے۔یہ بات یواین اور دیگر ذمہ دار طاقتوں کے پیش نظر رہے کہ بھارت کی جانب سے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں میں اضافہ خطے کے امن کےلئے خطرہ ہے ،ہتھیاروں کا حدف پاکستان ہے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جاحیت اورمقبوضہ کشمیر میں انسانی کی سنگین خلاف ورزیاں تشویش کا باعث ہیں، مسئلہ کشمیر پر محض زبانی کلامی باتوں کے بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر حق خود ارادیت دیا جائے بھارت پاکستان پر فوری اور محدود حملے کے عزائم رکھتا ہے ۔خطے میں استحکام پاک بھارت امن کے ساتھ ہی ممکن ہے ، اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو نظر انداز کرنے کے بجائے سنجیدگی سے اٹھایا جائے۔ پوڈکاسٹ میںوزیراعظم نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، افغان طالبان کے ساتھ رابطے جاری ہیں اور دوسری طرف کچھ رویے میں تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ90ہزار سے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے بعد پاکستان کا دہشت گردی کےخلاف جنگ کا عزم غیر متذلزل ہے۔ غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی پاکستانیوں کی اکثریت نے بڑے پیمانے پر حمایت کی ہے کیونکہ غیر دستاویزی غیر ملکیوں کو رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
سہ فریقی دفاعی تعاون اجلاس
پاکستان ، سعودی عرب اور ترکیہ کی سہ فریقی کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں تعاون کا دائرہ کار اور رفتار تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے،پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرراولپنڈی میں پاکستان ، سعودی عرب اور ترکیہ کی سہ فریقی کمیٹی کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا جس میں معاون سعودی وزیر دفاع انجینئر طلال بن عبداللہ العتیبی بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں دفاعی سازو سامان کی ٹیکنالوجی میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا،بیان میں بتایا کہ اجلاس کے دوران دفاعی شعبے میں خودکفالت کیلئے وسائل یکجا کرنے کی اہمیت کا اعادہ کیا گیا اور سہ فریقی تعاون کا دائرہ کار اور رفتار تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ سہ فریقی دفاعی تعاون کا آئندہ اجلاس سعودی عرب میں بلانے پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ اگلا اجلاس فروری میں ہونےوالے عالمی دفاعی شو کے دوران ہوگا۔پاکستان کی دفاعی صنعت میں جو سرمایہ کاری کی جائے گی اس کے نتیجے میں نہ صرف پاکستانی معیشت مضبوط ہو گی بلکہ پاکستان جدید ترین اسلحے میں خود کفیل بھی ہو گا اور دوسروں پر انحصار کم سے کم کرنا پڑے گا ۔ پاکستان کوکبھی اپنی دفاعی صلاحیت سے پیچھے نہیں ہٹناچاہیے۔دفاعی میدان میں پاکستان کے سعودی عرب اورترکیہ کے ساتھ تعاون بہترین اقدام ہے۔دنیا پاکستان کے جنگی طیاروں جے ایف 17اوردوسرے دفاعی سازوسامان کی معترف ہے۔ کوئی ملک اپنے دفاع کومضبوط بنائے بغیر اپنی سالمیت اورخودمختاری قائم نہیں رکھ سکتا۔ ہمارے سامنے کئی ممالک کی مثالیں ہیں جوکمزور دفاع کے باعث کھنڈرات کاڈھیر بن گئے۔ پاکستان کادفاع وقت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔
ایس کے نیازی کی پروگرام” سچی بات“ میں اہم گفتگو
پاکستان گروپ آف نیوزپیپرز کے چیف ایڈیٹر ایس کے نیازی نے روزنیوزکے مقبول ترین پروگرام سچی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کافی عرصے سے مشکل حالات سے گزرا ہے ، جب تک انتخابات نہیں ہوجاتے غیر یقینی کی صورتحال رہے گی ،انتخابات میں تاخیر ہوئی بھی تو مارچ سے پہلے ہوجائیں گے ، نوازشریف کی تاحیات نااہلی ختم ہوگئی ہے ،بانی پی ٹی آئی کے اندر فرعونیت والا عنصر آگیا تھا، دنیامکافات عمل ہوتا ہے ، جوبویا جائے وہی کاٹنا پڑتا ہے ۔بلاشبہ نگران حکومت نے اپنی پوری محنت کی ہے ۔پروگرام میں شریک سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ نوازشریف کیخلاف پانامہ کیس کے فیصلے پر کہہ دیاتھا کہ یہ غلط ہے ، جو بات میں نے 5سال پہلے کی تھی عدالتوں نے میری بات کی تائید کردی،انصاف میں دیر تو ہوسکتی ہے اندھیر نہیں ہوسکتا، سینیٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ،یہ صرف سیاسی اقدام ہوسکتا ہے ،فی الحال واضح ہے کہ الیکشن کا 8فروری کو انعقاد یقینی ہے ، اگرانتخابات کے انعقاد میں کوئی رخنہ ڈالنا چاہتا ہے تو کیا ہوسکتا ہے،لاپتہ افراد کے معاملے پر متعلقہ اداروں سے رجوع کیاجانا چاہیے ، لاپتہ افراد کے رشتہ دار اس وقت بہت کرب میں مبتلا ہیں ،لاپتہ افراد بارے کچھ انفارمیشن نہیں کہ کون لوگ اس میں ملوث ہیںلیول پلیئنگ فیلڈ مانگنے والے اپنے اقدامات پر بھی نظر ماریں ، لیول پلیئنگ فیلڈ مانگنے والوں نے اپنے دور میں کسی کو لیول پلیئنگ نہیں دیا، آرٹیکل 62ون ایف میں صادق اور امین کی واضح تفصیل موجود ہے ، عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو بھی صادق وامین قرارنہیں دیاتھا، سابق جسٹس نے بانی پی ٹی آئی کو گول مول کرکے صادق اور امین قراردیا، ہوسکتا ہے نوازشریف کی طبیعت ناسازی کی وجہ سے کم بولتے ہوں ، عوام کی نوازشریف سے بطوروزیراعظم توقعات ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri