ادارہ شماریات کی جانب سے کئے گئے تازہ سروے کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح کم ہوگئی ہے او ر ملک میں ترقی کی نمو بڑھی ہے اور روپے کی قیمت میں استحکام آیا ہے ، یقینا اس میں موجودہ حکومت کے وہ اقدامات شامل ہیں جو ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اٹھائے جارہے ہیں، ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اور اس میں استحکام لانے کے لئے موجودہ نگران حکومت ، اسٹبشلمنٹ کی جانب سے کئے جانے والی مخلصانہ کوششیں رنگ لا رہی ہیں ، گوکہ عوام میں اس کے ثمرات کم پہنچ رہے ہیں اور ملک میں عملاً مہنگائی کی شرح بدستور قائم رہنے کی وجہ وہ مافیاز ہیں جو راتوں رات اربوں پتی بننے کے چکر میں ہیں ، ان مافیاز نے اشیائے خوردنوش بڑے بڑے گوداموں میں سٹور کررکھی ہیں اور اسے پبلک نہیں کررہے تاکہ زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جاسکے ، ان غلط اقدامات کی بدولت ایک عام آدمی یہ سمجھتا ہے کہ حکومت مہنگائی کم نہیں کررہی ، حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات اور اس کی نیت پر کسی صورت شک نہیں کیا جاسکتا تاہم حکومت کو ایسے عناصر کیخلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے جو ایک جانب حکومت کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں اور دوسری جانب عام آدمی کی تکالیف میں اضافے کا باعث بھی ہیں ، گزشتہ روز اسلام آباد میں نگران وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مہنگائی کی شرح 12 ماہ میں سب سے کم ہوگئی ہے۔ای سی سی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ادارہ شماریات نے بریفنگ میں بتایا کہ مہنگائی مئی کے بعد کم ہونا شروع ہوئی ہے، مئی میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی جو کم ہو کر 29.2فیصد ہوگئی ہے۔ اعلامیے کے مطابق ادارہ شماریات نے بتایا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کی وجہ روپے کی قیمت میں استحکام ہے۔ ای سی سی کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ متعلقہ وزارتیں صوبوں سے مل کر کھاد کی مقررہ قیمت پر دستیابی یقینی بنائیں،کھاد کی قیمت زیادہ وصول کرنے والے ڈیلرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ دوسری جانب نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ری ٹیل، زراعت اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں میں ٹیکس ریونیو بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔ نگران وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق ٹیکس اور قرض واجبات کے سہ ماہی اہداف حاصل کیے جائیں گے۔ ٹیکس چھوٹ صرف خوراک، ادویات اور ضروری اشیا تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سبسڈیز اور گرانٹس پر نظرثانی کرتے ہوئے حکومتی اخراجات محدود کیئے جائیں گے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو ستر کروڑ ڈالر کی قسط جلد مل جائے گی۔ آمدن اور روزگار کے مواقع بڑھانا، مقامی وسائل پیدا کرنے کیلئے کیپٹل مارکیٹ کا فروغ بھی ترجیح ہے۔ گزشتہ مالی سال مالی و کرنٹ اکانٹ خسارے میں کمی آئی۔ زرعی قرضوں کی فراہمی کے ساتھ صنعتی شعبے کی پیداوار بھی بہتر ہوئی۔ رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف پورا کرنے کیلئے معیشت میں بہتری آرہی ہے۔ اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کے باوجود استحکام کے اقدامات اور اصلاحات کے عمل کے ذریعے مالیاتی اور بیرونی شعبے کے استحکام کو یقینی بنایا گیا ہے،سمگلنگ، غیر قانونی ٹرانزیکشنز اور ایکس چینج کمپنیوں کے خلاف کاررائیوں کے نتیجے میں 5ستمبر کے بعد ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں 9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ روزملک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر مزید سستا ہوگیا ہے ۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق انٹربینک میں ڈالر17پیسے سستا ہوا۔ انٹربینک میں کاروبار کے اختتام پر ایک امریکی ڈالر کا بھاو¿ 283 روپے 61پیسے ہے۔ ایک امریکی ڈالر کا بھاو¿ 12 پیسے سستا ہوکر 283روپے 78پیسے تھا۔ ادھرعالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی برقرار رکھنے کا فیصلہ کر لیا،ریٹنگ ایجنسی فچ کے مطابق پاکستان کو بیرونی فنڈنگ کی ضروریات کے بلند خطرات کا سامنا ہے جبکہ پاکستان میں عام انتخابات فروری میں شیڈول کے مطابق ہونے کا امکان ہے،ایجنسی کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ مارچ میں موجودہ قرض پروگرام ختم ہو جائے گا جس کے بعد پاکستان کو آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کیلئے مذاکرات کرنا پڑیں گے،فچ کی جانب سے کہا گیا کہ اس حوالے سے تاخیر اور غیر یقینی کے خطرات موجود ہیں۔پاکستان نے آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام میں مضبوط کارکردگی دکھائی۔
وزیر اعظم کا دورہ ڈیرہ اسماعیل خان
موجودہ حکومت دہشتگردی کی عفریت پر قابو پانے کے لئے بھر پور کوششیں کررہی ہیں مگر دہشتگردی ختم ہونے میں نہیں آرہی ، ظاہر ہے کہ یہ کوئی ایک دن کی بات نہیں بلکہ ہم گزشتہ دو دھائیوں سے اس دہشتگردی کے خاتمے کے لئے کوشاں ہیں مگر چند طاقتور ممالک ان دہشتگردوں کی پشت پناہی پر موجود ہیں جو انہیں جدید اسلحہ اور بھاری رقوم فراہم کررہے ہیں مگر ہم اس لحاظ سے خوش قسمت ہے کہ ہمیں ایک مخلص اور وفادار فوج میسر ہے جو دہشتگردی کے خاتمے کے لئے اپنے ایک لاکھ سے زائد جوان اس ملک پر قربان کرچکی ہیں اور ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لئے ابھی تک پرعزم ہیں، گزشتہ روز نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں کمبائنڈ ملٹری ہسپتال کا دورہ کیا اور گزشتہ روز کے بم دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ زخمی سکیورٹی اہلکاروں و پاک فوج کے جوانوں کے جذبے کی تعریف کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایسی قوم کی جیت یقینی ہے جس کے ایسے بہادر افسران و فوجی جوان ہوں جو اپنے وطن کی حفاظت کیلئے اپنے لہو کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہ کریں۔ پوری پاکستانی قوم دہشت گردی کی عفریت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے اوراللہ رب العزت کی مدد اور عوام کی طاقت سے دہشت گردی کو ہر شکل و روپ میں شکستِ فاش دے گی۔پاکستانی ایک بہادر و مضبوط قوم ہے اور ہماری افواج دشمنوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا کر انہیں منہ توڑ جواب دے گی۔ ریاست پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت چکی ہے، علماءحق ریاست اور امن کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشت گرد حملوں کا آگے بڑھ کر منہ توڑ جواب دیں گے، دہشت گرد کوئی بھی حربہ استعمال کر لیں کامیاب نہیں ہوں گے۔ ملک کے تحفظ کیلئے زخمی ہونے والے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، میں ان کو حوصلہ دینے کیلئے آیا ہوں لیکن ان جوانوں نے مجھے حوصلہ دیا ہے اور یہ جوان زخمی ہونے کے باوجود دشمن کا مقابلہ کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔حملہ آوروں کو خبردار کر رہا ہوں کہ وہ یہ جنگ ہار چکے ہیں، ریاست پاکستان یہ جنگ جیت چکی ہے، وہ ہاری ہوئی جبکہ ہم جیتی ہوئی جنگ لڑ رہے ہیں اپنی سرزمین کی حفاظت کرنے والے شہداءاور زخمی اورکے سامنے سرخرو ہوں گے، اس جیتی ہوئی جنگ میں جنہوں نے قربانیاں دیں وہ یہاں کامران اور جنت میں راحت میں ہوں گے جبکہ خوارج دنیا و آخرت میں رسوا ہوں گے، یہ دوزخ کے نچلے درجے والے لوگ ہیں۔ علماءحق ریاست اور امن کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشت گرد ہمیں موت سے خوفزدہ اور ڈرا نہیں سکتے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں پاکستانیوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں اور ہم مزید قربانیوں کیلئے بھی تیار ہیں، دہشت گرد حملوں کا آگے بڑھ کر منہ توڑ جواب دیں گے۔ دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا غلام علیٰ نے کہا کہ آرمی کیمپ پر حملہ انتہائی ناخوشگوار واقعہ ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے، ہمیں پاک فوج کی قربانیوں پر فخر ہے۔
او آئی سی کی جانب سے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی مذمت
بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کئے گئے ایک فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹریٹ کی طرف سے جدہ میں جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی برقرار رکھنے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر تشویش ہے۔ او آئی سی نے جموں و کشمیر کے عوام کی اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعادہ کیاہے ۔ اسلامی تعاون تنظیم نے عالمی برادری سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے پر بھی زوردیا۔
اداریہ
کالم
مہنگائی کی شرح میں کمی حوصلہ افزا اقدام
- by web desk
- دسمبر 15, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 896 Views
- 1 سال ago