کالم

نئے سال پر دنیامیں اسرائیل مخالف مظاہرے

سال نو پر سوئٹزرلینڈ‘ ترکیہ‘ ملائیشیا‘ آسٹریلیا‘ تنزانیہ‘ میکسیکو اور جرمنی سمیت دنیا بھر کے 30 سے زائد ممالک میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے کئے گئے۔ لاہور میں موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی۔ بغداد کے تحریر سکوائر میں کرسمس ٹری کو کفن سے سجایا گیا۔ استنبول میں امریکی قونصلیٹ کے سامنے احتجاج کیا گیا۔فلسطینیوں کو سال 2023 میں جہاں اسرائیلی جارحیت کا سامنا رہا وہیں نئے سال کے پہلے روز ہی صیہونی فورسز نے غزہ پر تابڑ توڑ حملے کیے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے وسط میں واقع المغازی اور البریج کے علاقوں کو نشانہ بنایا جس میں ایک ہی گھر کے 10 افراد سمیت مزید 100 فلسطینی شہید ہوگئے۔ غزہ شہر کے نواحی علاقے المغراقہ گاو¿ں پر بھی بمباری کی جس کے نتیجے میں 6 افراد جبکہ خان یونس میں ایک گھر پر فضائی حملے میں ایک شخص شہید ہوا۔ غزہ کے علاقے زیتون میں اسرائیلی طیارے رات بھر عام شہریوں کو نشانہ بناتے رہے۔ مغازی کیمپ میں رہائشی عمارتوں کو ڈرون سے نشانہ بنایا گیا۔ نصیرت کیمپ میں بھی گھروں پر بمباری میں 35 افراد شہید ہوئے۔ الاقصیٰ یونیورسٹی میں پناہ گزین کیمپ میں 20 فلسطینی شہید ہوئے۔ فلسطینی بہن بھائیوں کی مدد میں پاکستان پیش پیش ہیں،غزہ کے لیے امدادی سامان کی تیسری کھیپ پاک فضائیہ کی خصوصی پرواز کے ذریعے نور خان ائیر بیس سے روانہ کی گئی ہے۔ خصوصی پرواز امدادی سامان لیکر مصر کے شہر العریش پہنچے گی جہاں مصر میں تعینات پاکستانی سفیر امدادی سامان وصول کریں گے۔امدادی سامان وصولی کے بعد تقسیم کےلئے غزہ روانہ کر دیا جائے گا۔امدادی کھیپ تقریبا 20ٹن ضروری اشیا پر مشتمل ہے جس میں غزہ میں زمینی ضروریات کے مطابق طبی سامان، خشک کھانے کی اشیا اور بچوں کےلئے گفٹ بیگز کے علاوہ حفظان صحت کی کٹس بھی شامل ہیں۔فلسطین کی موجودہ صورت حال پر پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتیں یک زباں نظر آ رہی ہیں جب ملک کے بڑے سیاسی و مذہبی دھڑوں نے فلسطین میں ’جاری مظالم کو فوری روکنے اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔قومی فلسطین کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں عالمی برادری سے فلسطین کو فوری طور پر آزاد ریاست اور مقبوضہ بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جبکہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ غزہ کے شہریوں کے لیے خوراک، ادویات اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان میں سیاسی پولرائزیشن ہونے کے باوجود یہ ملک فلسطین کےلئے متحد ہے۔حماس نے ردعمل کے طور پر یہ کام کیا۔او آئی سی اجلاس میں ان تمام ممالک کو بلایا جائے جو فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فلسطین کا مسئلہ صرف اس کا نہیں بلکہ تمام مسلم ممالک کا ہے۔کئی سال قبل اسرائیل نے تنازعہ کا جو بیج بویا اس کے اثرات آج سامنے آ رہے ہیں۔ اگر ایک بین الاقوامی قوت بھی دھڑے کی سیاست کرے گی تو پھر دنیا میں بڑا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ خان یونس میں اسرائیلی ٹینک کو راکٹوں سے نشانہ بنایا۔ خان یونس میں ایک گھر میں داخل ہونےوالے اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا۔ خان یونس میں اینٹی پرسنل میزائلوں سے فوجیوں پر حملے کئے۔ خان یونس کی ایک سرنگ میں اسرائیلی فوجی بوبی ٹریپ کی زد میں آگئے۔ غزہ شہر میں اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو شیلنگ سے تباہ کیا۔ حماس کا مذاکراتی وفد مصری دارالحکومت قاہرہ پہنچ گیا جہاں مصر کے جنگ بندی کے فارمولے پر بات چیت کرے گا حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور مغویوں کی رہائی پر مصر میں مذاکرات ہوئے۔حماس ترجمان نے کہا اسرائیلی وزیر کا 20 لاکھ فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کا بیان نفرت انگیز اور جنگی جرم ہے۔ صدر جو بائیڈن نے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد عالمی سٹیج پر ’امریکہ کی واپسی‘ کا عہد کیا تھا تاہم اب بین الاقوامی سطح پر ملک کے تشخص کو نقصان پہنچ رہا ہے کیونکہ ان کی انتظامیہ حماس کے ساتھ جنگ میں اسرائیل کی حمایت کر رہی ہے۔ امریکہ کو اسرائیل کی حمایت کے سلسلے میں بین الاقوامی سطح پر تنہائی کا سامنا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کے لیے قرارداد کی منظوری دی تھی۔ اس قراراد کے حق میں 13 ووٹ آئے جبکہ امریکہ اور روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس سے قبل امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی کےلئے دو قراردادوں کو ویٹو کر دیا تھا۔امریکہ کے قریبی اتحادیوں برطانیہ، فرانس اور جاپان نے قرارداد کی حمایت کی تھی۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کو خبردار کیا ہے کہ غزہ کے شہریوں پر بلا امتیاز بمباری سے اسرائیل اپنی عالمی حمایت کھو رہا ہے۔ اسرائیل کو امریکا اور یورپی یونین کی حمایت حاصل ہے لیکن غزہ میں بچوں، خواتین اور نہتے شہریوں پر مسلسل بمباری سے وہ اپنی بین الااقوامی حمایت کھو رہا ہے۔جو بائیڈن نے اسرائیل کے اس مو¿قف کی تائید کی کہ جنگ بندی سے حماس مضبوط ہوگی تاہم امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم کو صرف جنگجوو¿ں کو نشانہ بنانے کی تاکید کی۔امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو اپنی کابینہ کے سخت گیر ارکان کو تبدیل کرنے کا مشورہ بھی دیدیا جو بلاامتیاز بمباری جیسے انتہائی قدم ا±ٹھانے پر زور دیتے ہیں۔دوسری جانب آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ نے بھی غزہ میں اسرائیلی بمباری میں معصوم شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پائیدار جنگ بندی کی مطالبہ کیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri