اداریہ کالم

نگران وزیر اعظم کا خیبرپختونخوا پولیس کو خراج تحسین

پشاور میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خیبرپختونخوا پولیس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہ خیبر پختونخوا کے باہمت، غیرت مند اور باوفا جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں، جو خیبرپختونخوا پولیس کا اثاثہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا ہم دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں؟ دہشت گردی کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا، بزدل دہشت گرد چھپ کر حملے کرتے ہیں۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اے پی سی میں بدبختوں نے معصوم بچوں کے ٹکڑے کیے، بزدل دہشت گرد چھپ کر وار کرتے ہیں، ان دہشت گردوں میں غیرت اور ہمت ہے تو سامنے آکر لڑیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے، دہشت گرد اسلام کے نام پر لوگوں کو ڈراتے ہیں، یہ 10 حملے کریں گے، ہم ہزار بار جواب دیں گے، شرپسند خدا کی زمین پر فساد برپا کرتے ہیں، دہشت گردوں کا کوئی خوف نہیں، آپ اعتماد اور یقین کےساتھ شرپسندوں کا مقابلہ کریں۔ حق کے راستے میں جان دینے والوں کا اعلیٰ مقام ہے، زندگی اور موت اللہ نے اپنے ہاتھ میں رکھی ہے۔ انہوں نے کہا بجا طور پر اعتراف کیا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی وجہ سے ہم سکون کی نیند سوتے ہیں، حق کی راہ میں قانون اور معاشرہ آپ کےساتھ ہے، دہشت گردی ہمدری کے لائق نہیں۔ دہشت گرد 24 کروڑ لوگوں کے عزم کو ہرا نہیں سکتے۔ ادھرانوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے آغاز میں باجوڑ میں پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت اور اس کے نتیجے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریاست شہدا کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی، ریاست ان کے لواحقین کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گی اور ان کی فلاح و بہبود کا ہر ممکن خیال رکھا جائے گا۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان سے پولیو کے مکمل خاتمے تک انسداد پولیو مشن بھرپور طریقے سے جاری رہے گا۔ وزیراعظم نے پولیو کے خاتمے کےلئے حکومتی کوششوں میں افواج پاکستان، پولیس، پولیو ورکرز اور دیگر اداروں کے کردار کو سراہا۔حالیہ مہینوں میں ملک میں ہونے والے دپشت گردوں کے حملوں کے بعدیہ تثر پختہ تر ہوتا جا رہا ہے کہ ان کے تانے بانے افغانستان کی سرزمین پر سرگرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)سے ملتے ہیں۔پاکستان کی سلامتی کے اداروں کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔پاکستان افغان طالبان سے افغانستان میں موجود نے ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کے خاتمے اور اس کے رہنماو¿ں کی پاکستان حوالگی کے مطالبات کرتے آ رہا ہے لیکن افغان حکومت کی سر د مہر بدامنی کے تدارک کی راہ میں کسی حدرکاوٹ ہے۔ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نومبر کے مہینے میں کہا تھا کہ اگست2021 میں افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں 60 فیصد اور خودکش دھماکوں میں 500 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اس ضمن میں افغان حکومت کا احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔دریں اثنا، اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی جانب سے اس ہفتے کے اوائل میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں دہشت گردی سے متعلق 82 فیصد سے زیادہ اموات تین بڑے گروپوں بشمول ٹی ٹی پی اور اس کی ذیلی تنظیموں کے حملوں کے نتیجے میں ہوئیں۔ علاوہ ازیں اجلا س میںوفاقی کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر جبری گمشدگیوں پر بنائی گئی کابینہ کمیٹی کی تشکیل نو کی منظوری دے دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس سے قبل سابق نگران وزیر داخلہ سرفراز احمدبگٹی کو اس کمیٹی کی سربراہی سونپی گئی تھی۔ ان کے استعفیٰ کے بعد وزیراعظم کی منظوری سے کابینہ کمیٹی کی تشکیل نو کی جا رہی ہے۔ نو تشکیل شدہ کمیٹی کی صدارت وفاقی وزیر قانون و انصاف کریں گے۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ منعقد ہونے والے اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے حکومتی ملکیتی ادارہ جات کے 28-12-2023 کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹوکیسز کے 22-12-2023کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔
گلوبل ہیلتھ سکیورٹی کانفرنس
پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی دور وزہ گلوبل ہیلتھ سکیورٹی کانفرنس کا آغاز اسلام آباد میں ہوا ، عالمی کانفرنس میں دنیا کے 70سے زائد ممالک سے شعبہ صحت کے ماہرین، وزرائے صحت، مندوبین اور وفد شریک ہوئے، وزارت قومی صحت کے زیر اہتمام ہونیوالی گلوبل ہیلتھ سیکورٹی کانفرنس کے پہلے روز دو سیشن ہوئے، وبائی امراض کے تدارک کیلئے تیاری اور ردعمل اور موسمیاتی تبدیلی اور لوگوں کی صحت کے بڑھتے ہوئے خطرات کے موضوع پر دو مذاکرے ہوئے، ماہرین نے کہا کہ وبائی امراض سے نمٹنے کےلئے تیاری اور فوری ردعمل کیلئے موثر حکمت عملی مرتب کی جانی چاہئے، صحت کے نظام میں استعداد میں اضافے اور دیگر شعبوں کو صحت کے شعبے کے ساتھ منسلک کر کے صلاحیتو کو بروئے کار لایا جائے۔ ہیلتھ ایمرجنسی کےلئے صحت کے نظام کو موثر ہونا اہم کردار ادا کرنا ہے۔ کورونا سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ کسی بھی وبا سے نمٹنے کےلئے تیاری اور فوری ردعمل کےلئے حکمت عملی ہونی چاہیے۔ سیلاب سے نمٹنے کےلئے پاکستان کو پیشگی اطلاع کا نظام قائم کرنا ہوگا، موسمیاتی بحران سے فوری نمٹنے کےلئے کثیر القومی رابطے اور تعاون بہت اہم ہے۔ ہیلتھ ایمرجنسی کے د وران موثر صحت کی سہولیات اور جدید نظام قائم ہو۔انسانی صحت کو لاحق ہنگامی حالات کے دوران فیملی پلاننگ تک رسائی کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ پاکستان کا ماحولیاتی آلودگی میں بہت معمولی حصہ ہے لیکن اس کو اس کے منفی اثرات ونتائج کا سب سے زیادہ سامنا ہے۔ صحت اور موسمیاتی تبدیلی کے درمیان گہرا تعلق ہے، دنیا 2سے تین ڈگری تک زیادہ گرم ہو چکی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے دنیا باالخصوص ترقی پذیر ممالک کےلئے صحت کو بڑا خطرہ لاحق ہے۔ موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان کے لوگوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں ۔ موسمیاتی تبدیلی کا بچوں پر بہت منفی اثر ہے، دنیا میں ایک ارب سے زائد بچے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے باعث ہائی رسک پر ہیں۔
دہشتگردی کی کارروائیاں اورسیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم
جیسے جیسے عام انتخابات قریب آرہے ہیں ،دہشتگردی کی وارداتوںمیں بھی اضافہ ہورہاہے،کچھ شرپسند عناصر ملک میں افراتفری کاماحول بنانا چاہتے ہیں تاکہ عام انتخابات کے انعقاد میں خلل ڈالاجائے مگر ان کی مذموم کوششیں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گی ہماری پاک فوج ایسے شرپسندوں کے تمام مذموم عزائم کوناکام بنانے کیلئے پُرعزم ہے۔گزشتہ روزکوہاٹ میں انڈس ہائی وے پرپولیس چیک پوسٹ پر 10سے زائد دہشتگردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں3 اہلکاروں سمیت 4افراد شہید ہو گئے۔ 10دہشت گردوں نے لاچی ٹول پلازہ کے قریب چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا،پولیس کی جوابی فائرنگ پر فرار ہو گئے۔دوسری جانب شمالی وزیرستان میں آزاد امیدوار کلیم اللہ سمیت 3 افراد فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہوگئے، حملے کے وقت کلیم اللہ اپنے گاﺅں میں مہم چلا رہے تھے۔ ادھر وزیرستان پی کے 104کے آزاد امیدوار ملک کلیم اللہ قاتلانہ حملے میں دو ساتھیوں سمیت جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق ملک کلیم اللہ اپنے گاﺅں تپی بھی میں ڈور ٹو ڈور کمپین میں مصروف تھے کہ اسی دوران ان پر نامعلوم افراد کی جانب سے اندھادھند فائرنگ کی گئی ملک کلیم اللہ دو ساتھیوں سمیت موقع پر ہی جاںبحق ہو گئے۔ ملک کلیم اللہ ازاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے تھے ملک کلیم اللہ گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں بھی حصہ لے چکے ہیں مگر وہ کامیاب نہیں ہوئے تھے ایک سال پہلے بھی ان پر اپنے گاﺅں تپی میں بم بلاسٹ کے ذریعے قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے تھے اسی علاقے میں محسن داوڑ پر بھی اسی علاقہ میں دو ہفتے پہلے قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں وہ معجزانہ طور پر محفوظ ہو گئے تھے۔عام انتخابات کاوقت پرہونا آئینی اورقانونی تقاضا ہے ، دہشتگردانہ کارروائیاں سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم میں خوف پیدا کررہی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دہشتگردی کیخلاف ٹھوس اورموثرحکمت عملی بنائی جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri