اداریہ کالم

وزیراعظم شہبازشریف کادورہ کراچی

گزشتہ روزوزیراعظم شہبازشریف نے کراچی میں مصروف دن گزارا۔دورہ کراچی کے دوران انہوں نے مختلف اہم تقریبات میں شرکت کی۔ایک تقریب سے خطاب میںوزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ٹیکس نظام کاروبار میں رکاوٹ ہے ، تمام شعبوں میں ای گورننس کا نظام نافذ کریں گے ، آئی ایم ایف سے وعدے نبھائیں گے، وقت آنے پر خدا حافظ کہہ دیں گے ، معاشی ترقی کیلئے سب کیساتھ مل بیٹھنے کو تیار، تاجر نجکاری کیلئے ٹھوس تجاویز دیں، کراچی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، ٹیکس شرح میں کمی لائیں گے ۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب ، ر فیس لیس کسٹمز اسسمنٹ سسٹم کی افتتاحی تقریب اور شعبہ صحت کیلئے رہنما اصولوں پر مبنی کتاب مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈلائنز کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کراچی کے سرمایہ کاروں کو اسلام آباد آنے کی دعوت بھی دی ۔ شہباز شریف کی قیادت میں ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سرمایہ سرمایہ کاروں کے اعتماد کا عکاس ہے ۔ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ خودکار نظام سے بوسیدہ نظام کا خاتمہ ہو گا، تمام شعبوں میں ای۔گورننس کا نظام نافذ کریں گے، آنے والے وقت میں ٹیکس کی شرح میں کمی لائی جائے گی،ٹیکس سلیب کم کرنے سے چوری بھی کم ہوگی۔۔ایف بی آر اور کراچی پورٹ کے افسران کی خدمات قابل ستائش ہیں، کسٹم میں جدید نظام متعارف کرانا بڑی کامیابی ہے ، جدید خودکار نظام میں انسانی مداخلت کم سے کم ہوگی جبکہ جدید نظام کے تحت کلیئرنس کا عمل107 گھنٹے سے کم ہو کر 19گھنٹے پر آگیا ہے ،امپورٹرز کی 88فیصد تعداد نئے نظام سے مطمئن ہے۔حکومتی اقدامات کے باعث برآمدات میں اضافہ اور مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے ٹیکس اصلاحات ناگزیر ہیں۔ ایف بی آر کسٹمز اور کراچی پورٹ کے افسران کی خدمات قابل تعریف ہیں، اس کامیابی کی قوم کو طویل عرصہ سے توقع تھی، ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے یہ ناگزیر امر تھا، 88 فیصد درآمد کنندگان اس نظام سے مطمئن ہیں ، ماضی کے بوسیدہ نظام کے ذریعے ملک کے وسائل کو لوٹا گیا، اضافی ریکوری پر مراعات دی جائیں گی، اس حوالہ سے پالیسی بنائی جائے گی۔ حکومتی کوششوں کے باعث معاشی اشاریے مستحکم ہیں، پالیسی ریٹ 22فیصد سے کم ہو کر 13فیصد پر آ گیا ہے، مہنگائی 38فیصد سے 4.1فیصد پر آ گئی، برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، ٹیکسٹائل کی برآمدات 11فیصد بڑھی ہیں، ترسیلات زر میں 24فیصد، آئی ٹی برآمدات میں 34فیصد اضافہ ہوا۔علاوہ ازیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے دورہ کے موقع پر 2024 میں دنیا کی دوسری بہترین کارکردگی کی حامل اسٹاک ایکسچینج کا اعزاز حاصل کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کی موثر پالیسیوں کی بدولت ملک میں معاشی استحکام آیا ہے، پاکستان کی معیشت دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو رہی ہے۔ وقت آئے گا ہم آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہیں گے، ایک زمانے میں کراچی کی روشنیاں ختم ہو گئی تھیں، یہاں اب روشنیاں دوبارہ آ گئی ہیں، کراچی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اب ہمارا ہدف اسکو معاشی نمو میں تبدیل کرنا ہے ، اڑان پاکستان اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے ملک میں معاشی خوشحالی اور سماجی ترقی ہوگی۔ انہوں نے کاروباری رہنماﺅں اور سرمایہ کاروں کو وفاقی دارالحکومت آنے کی دعوت بھی دی تاکہ معیشت کے حوالے سے ان کے ساتھ کھل کر بات چیت ہو ۔ٹیکس وصولی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران آئی ایم ایف کا ہدف جی ڈی پی کے تناسب سے 10.5فیصد تھا لیکن ہم نے 10.8فیصد حاصل کر لیا اور اب مزید رفتار بڑھانے کیلئے ہمیں بینکوں سے سرمائے اور قرضوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے پالیسی ریٹ میں22فیصد سے 13 فیصد تک کمی پر خوشی کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم خود کو چوکنا رہ کر اسے مزید نیچے کی طرف لے جائیں گے۔ ادھر آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے پاکستان کے شعبہ صحت کیلئے رہنما اصولوں پر مبنی کتاب مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈ لائنز کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عوام کو صحت و تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔بلاشبہ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، کراچی ترقی کرتا ہے تو پورا ملک ترقی کرتا ہے۔
ادویات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ
ادویات کی قیمتوں میں 300فیصد اضافہ مہنگائی کم کرنے کی دعویدار حکومت نے عوام پر مہنگائی کا ایک اور تباہ کن بم گرا دیا۔نرخ آسمان پر پہنچ گئے میڈیکل ڈیوائسزپر بھی 70 فیصد ٹیکس عائد کردیاگیا۔مہنگائی کی شرح کئی سالوں کی کم ترین سطح پر لے آنے کے دعوے کرنے والی حکومت کے ایک اقدام کی وجہ سے ملک میں ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو گیا۔غریبوں سے علاج کی سہولیات بھی چھینی جارہی ہے ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں آئے روز اضافے سے غریب مریضوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے پہلے لوگ ایک وقت کی روٹی کی خاطر جتن کاٹ رہے تھے مگر ادویات کی قیمتوں میں آئے روز اضافے سے ان کی مشکلات مزید بڑھ گئیں ہیں اور نئی قیمتوں کا سن کر لوگ پریشان ہوجاتے ہیں،نزلہ ،زکام کی دوا بھی سینکڑوں روپے سے کم میں دستیاب نہیں ، ہسپتالوں میں بھی ادویات اکثر نہیں ملتیں،کچھ طبقات تو پہلے ہی اتنی مہنگی دوائی نہیں خرید پاتے تھے ۔ایک رپورٹ کے مطابق سال 2024 تا 25 کے پہلے چھ ماہ کے دوران ادویات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ درد کشا دوا زوبیکس کی قیمت جون 2024 میں 189 اور اب سو فیصد اضافے کے بعد 378 روپے تک جا پہنچی ہے ۔ کھانسی کا سیرپ کومبینول 89 سے بڑھ کر 130 روپے کا ہوگیا۔ الرجی کا انجکشن ایول 432 روپے سے بڑھ کر 1 ہزار 68 روپے اضافے کے بعد 1500 روپے کا ہوگیا۔ مائیگرین کے دوران استعمال ہونے والی دوا سٹیمٹل 390 روپے سے بڑھ کر 900 روپے کی ہوگئی۔ الرجی کی دوا ایرینک کا پیکٹ 1 ہزار 63 سے بڑھ کر 1 ہزار 276 روپے کا ہوگیا۔ جبکہ جان بچانے والی دواں سمیت دیگر ادویات کی قیمتوں میں بھی 70 سے 100 فیصد تک اضافہ کیا جا چکا جس کے باعث شہریوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے جن کا کہنا ہے کہ ہر ماہ ادویات کی نئی قیمتیں متعارف کروا دی جاتی ہیں۔ کمپنیوں کی جانب سے غیر معمولی اضافہ قابل قبول نہیں۔ انہوں نے حکومت اور محکمہ صحت سے نوٹس لیتے ہوئے کمپنیوں کی طے شدہ قیمتوں کا آڈٹ کروانے اور اضافہ واپس کروانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان نے بھی معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے جس کے باعث فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے ۔ ملک میں مہنگائی کے طوفان نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے۔آئے روز پٹرولیم مصنوعات، گیس اورپھرادویات کی قیمتوں میں اضافہ عوام کا بدترین معاشی استحصال ہے۔ مہنگائی سے ملک میں غربت اور بے روزگاری کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ غربت بے روزگاری بھوک بڑھنے سے معاشرے کا توازن بگڑ رہا ہے۔ اشیا خورد و نوش عوام کی پہنچ میں نہیں رہیں حکمران عوام کو ریلیف دینے اور مہنگائی و بیروزگاری کو ختم کرنے کیلئے مثبت اقدامات اٹھانے کی بجائے عوام کی کمر توڑنے میں مصروف ہیں۔ بازاروں مارکیٹوں میں تاجر بھاری سرمایہ کاری کے بعد کاروبار کی بدترین صورتحال سے پریشان ہیں۔ کاروباری شعبہ ہائے زندگی کو حکومتی پالیسیوں سے سخت نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مہنگائی اور مشکلات کے بھنور میں پھنسی تاجر برادری کو اس عفریت سے نجات دلائی جائے۔ حکومت سے اپیل ہے کہ بحران زدہ حالات سے کاروباری حلقوں کو نکالنے کیلئے ٹیکس کم کئے جائیں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ شہریوں نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے کیاگیااضافہ فوری واپس لینے کامطالبہ کیاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے