رمضان المبارک کی آمدقریب تر ہے جبکہ ملک میں بجلی کابحران بھی چل رہاہے چنانچہ سحروافطارکے موقع پر گھریلو صارفین کوبجلی کی فراہمی تواتر کے ساتھ سپلائی کرنے کے لئے وزیراعظم نے ہدایت کی ہے تاکہ عوا م الناس کوسحروافطارکے وقت کسی قسم کی پریشانی کاسامنانہ کرناپڑے۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان میں روزہ داروں کیلئے سحر و افطار کے اوقات میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھانے کی خصوصی ہدایت کر دی،یہ ہدایت انہوں نے لیسکو کے چیئرمین حافظ نعمان کودی جنہوں نے ان سے گزشتہ روزملاقات کی ۔وزیراعظم نے توانائی سے متعلقہ محکموں کوہدایت کی ہے کہ لوڈشیڈنگ کے اوقات کارمیں تبدیلی لائی جائے اوراس کا اثر سحر و افطارکے اوقات میں نہ پڑے تاکہ رمضان المبارک کے دوران گھریلوصارفین کو کسی قسم کی پریشانی کاسامنانہ کرناپڑے۔وزیراعظم کایہ خوش آئند اقدام ہے۔ اب متعلقہ حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پرمکمل عمل کریں کیونکہ موسم گرما کابھی آغاز ہوچکا ہے ۔ بجلی بحران پر حکومت اقدامات کررہی ہے ۔ دریں اثناءوزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین کےلئے خصوصی طور پر تیار کردہ خیمے اور امدادی اشیا کی ترسیل بارے جائزہ اجلاس ہوا، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 23 مارچ تک ترکیہ میں سردی سے بچاﺅ کے 50 ہزار خیمے بھیجے جائیں گے۔وزیرِ اعظم نے ہدایت کی خیموں کے معیار کو یقینی بنانے کیلئے ترکیہ بھیجنے سے پہلے رینڈم چیکنگ کی جائے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے معاشی مسائل کے باوجود امدادی سامان کی پیداوار اور ترسیل کےلئے درکار وسائل مہیا کیے جو قابل تحسین امر ہے۔ پاکستان میں مخیر حضرات زلزلہ متاثرین کیلئے دل کھول کر عطیات جمع کرا رہے ہیں۔ رواں ماہ 23 مارچ تک ترکیہ اور شام 34پروازیں امدادی سامان لے کر جائیں گی۔ پروازوں میں 50 ہزار سردی سے بچا کے خیمے، 38ہزار کمبل ترکیہ اور 22 ہزار کمبل اور 10 ہزار راشن کے پیکٹ شام بھیجے جائیں گے، دو مال بردار طیارے 220 ٹن امدادی سامان لے کر ترکیہ کیلئے روانہ ہوں گئے۔ آج ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کیلئے پاکستان نیوی کا دوسرا بحری جہاز روانہ ہو گا، وزیر اعظم نے ترکیہ اور شام کیلئے امدادی سامان کی معینہ مدت میں روانگی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ترکی بھائیوں کی مدد ہمارا اخلاقی فریضہ بھی ہے۔ اس مشکل وقت میں پاکستان برادرملک ترکیہ کے ساتھ کھڑاہے۔
فاشسٹ پالیسیاں خطے میںامن کے لئے خطرہ….!
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کیلئے عالمی دن کی یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں نئی فاشسٹ پالیسیوں کے تحت مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اسلاموفوبیا آج کے دورکا ایک اہم مسئلہ ہے، اسلام امن اور رواداری کا دین ہے، اسلاموفوبیا کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔دہشت گردی کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں، اسلام کو بدقسمتی سے دہشت گردی کے ساتھ جوڑا جاتا رہا، دنیا میں منظم طریقے سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ مسلمانوں کو مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، کرائسٹ چرچ جیسے واقعات سے پتا چلتا ہے کہ اسلاموفوبیا دنیا میں پھیل رہا ہے، حجاب جیسے معاملات کو سیاست میں لانے کا مقصد اسلام کو نشانہ بنانا ہے۔نریندرمودی جب سے بھارت کاوزیراعظم بناہے اس کے بعد بھارت مکمل طور پر ایک ہندو فسطائی ریاست میں تبدیل ہو گیا ہے جہاں مذہبی اقلیتوں اور ہندوتوا لائن سے انکار کرنے والے تمام افراد کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے۔مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نہ صرف بھارت اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں بلکہ اپنی ظالمانہ پالیسیوں کے ناقدین کے خلاف بھی انتہائی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری مودی اور اس کی ہندوتوا حکومت کے فاشزم سے نمٹنے کےلئے کردار ادا کرے اوربین الاقوامی قوانین کی خلاف ورز ی پر اسے کٹہرے میں لائے۔
تباہ کن مہنگائی نے عام آدمی کاجینامشکل کردیا
ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کے ہفتہ وار اعدادوشمار جاری کر تے ہوئے گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح 42.27فیصد ریکارڈ کی گئی۔گزشتہ ہفتے 29اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ٹماٹر ، آلو، پیاز ، چینی ، کوکنگ آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، گندم کا آٹا، گھی، دودھ، دہی ، چائے ، کیلے اور نمک کے نرخ بھی بڑھ گئے،گزشتہ ہفتے چکن ، انڈے ، لہسن ، دال مونگ سمیت 8اشیائے خوردونوش سستی ہوئی،رپورٹ کے مطابق ایل پی جی ، جلانے کی لکڑی بھی معمولی سستی ہوئی، اس دوران 14اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔آج کے زمانے میں کوئی نہیں جو بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان نہ ہو، اور کیوں نہ ہو، مہنگائی نے سب کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ آئے روز چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ مہنگائی اپنے عروج پر ہے۔ بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے۔ حکومت کے وعدے حقیقت سے بہت دور ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ سیاست سے نکل کر مہنگائی اور بے روزگاری پر توجہ دے ورنہ معاشی بحران کبھی نہیں تھم سکے گا۔ اصل مسئلہ یہی ہے کہ حکومت غیر ضروری مسائل پیدا کرکے مہنگائی اور بے روزگاری جیسے سنگین مسائل کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس وقت ملک کو معاشی طور پر مستحکم ہونے کی ضرورت ہے ورنہ عام افراد کیلئے دو وقت کی روٹی کا بندوبست کر پانا مشکل ہو جائے گا۔ حکومت کو کم از کم بنیادی اشیاءکی قیمتوں میں کمی کرے۔
ایران اورسعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی
چین کی ثالثی سے ایران اور سعودی عرب نے دو ماہ کے اندر تعلقات کی بحالی اور دہائی سے بند سفارتخانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والے مذاکرات میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی، ایک دوسرے کی ریاستی خود مختاری کے احترام اور اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے روٹ میپ پر ترتیب دیدیا گیا۔دونوں ممالک کی سرکاری خبر رساں ایجنسیوں نے بھی سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق کی تصدیق کی ہے۔ سعودی عرب اور ایران نے 2001میں طے پانے والے سیکیورٹی تعاون کے معاہدے کو فعال کرنے پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد دونوں ممالک ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں دو ماہ کے اندر اپنے سفارت خانے کھولیں گے۔ گزشتہ دو برسوں میں سعودی عرب اور ایران کے اعلیٰ سطح کے حکام کے درمیان بغداد میں ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں جو 2021میں عراق میں انتخابات کے دوران رک گئی تھیں ۔تاہم ٹیلی فونک گفتگو جاری رہی اور اب چین میں ہونے والی ملاقات فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ادھر دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کا پرتپاک خیرمقدم کرتا ہے۔ پاکستان کو پختہ یقین ہے کہ یہ اہم سفارتی پیش رفت خطے اور اس سے باہر امن و استحکام میں معاون ثابت ہوگی۔ پاکستان دونوں برادر ممالک کے درمیان خلیج کو پر کرنے کیلئے مسلسل تعاون اور ہم آہنگی کی کوششوں کی تاریخ کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی اور خطے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔ بیان میں توقع ظاہر کی گئی کہ یہ مثبت قدم علاقائی تعاون اور ہم آہنگی کے لیے ایک راہ کو متعین کرے گا۔
اداریہ
کالم
وزیراعظم کی سحروافطارکے وقت لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت
- by Daily Pakistan
- مارچ 12, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 775 Views
- 2 سال ago