کالم

وزیرخزانہ کی سوچ

گولیاں ٹافیاں بیچتے بیچتے مفتاح اسماعیل ن لیگ کی آشیر باد سے ہنگامی طور پر دوسری دفعہ وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالے بیٹھے ہیں، ہنگامی طور پر اسلئے کہ اصلی تے سچے وزیر مالیات جناب اسحاق ڈار صاحب تو اسوقت لندن میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خصوصی طیارے میں بھاگ کر مبینہ طور پر خود ساختہ جلاوطنی دراصل اس عدالتی مفروری کو چھپانے کیلئے اختیار کی گئی تھی جب تک کہ حسب روایت ن لیگی قیادت اپنے خلاف قائم شدہ تمام کے تمام مقدمات کا اپنی مرضی کے مطابق تیا پانچہ کروا کے واپس آنے کی پوزیشن میں نہیں آ جاتی اور ماشااللہ یہ جماعت اس کام کی ہمیشہ سے ماہر رہی ہے، ذرا آج کے حالات ہی دیکھ لیں، حیرت ہوتی ہے کہ کیسے ہمارا قانون موم کی ناک کی طرح ان سب مفرورں کی واپسی کے راستے ہموار کرتا چلا جا رہا ہے، جن پر کل تک فرد جرم اور سزا ہونے والی تھی، گاڑی چلانی آئے نہ آئے لیکن لائسننگ اتھارٹی کی کمال مہربانی سے وہ آج اس ملک کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالے بیٹھے ہیں، کل تک جو کھلے عام عدالتوں اور حساس اداروں کو مطعون کرتے آج ان ہی اداروں کی آنکھ کا تارہ بنے بیٹھے ہیں،حد تو یہ ہے کہ فوج کو گالی دینے والا ہی فوج کا وزیردفاع۔ یہ وہی طاقتور لوگ ہیں جو اٹک قلعے کی کال کوٹھڑی سے سیدھے وزیراعظم ہاو¿س پہنچے، پھر سزا یافتہ ہوتے ہوئے اپنے پلیٹ لیٹس گنوا بیٹھتے ہیں، لگتا تھا کہ کچھ بھی ہو سکتا ہے،ہماری عدالتیں بھی اندیشے میں مبتلا ہو کر کچھ ہمدردانہ سوالات اٹھا دیتی ہیں اور پھر کمال ہوشیاری اور چالاکی سے چند ہفتوں کے علاج کیلئے یہ مریض نامدارلندن بھجوا دیا جاتا ہے اور باہر جاتے ہی تمام کے تمام جان لیوا امراض لندن کی خوشگوار فضا میں خود بخود تحلیل ہو جاتے ہیں واہ سبحان اللہ، کیسے رات کو دن اور دن کو رات میں تبدیل کر دیا گیا ہے، حمزہ، شہباز، مریم بی بی اور درجنوں انکے ہمنوا، واضح ملزمان ہوتے ہوئے کہاں سے کہاں پہنچے بیٹھے ہیں، جو عدالتوں میں پیشیاں بھگتا رہے تھے، اگلے ہی دن وہ انہی اداروں کے نگران بن بیٹھے،، کیسے ناممکن کو عین ممکن بنا دیا گیا ہے۔پنجابی میںکہتے ہیں ”ڈاھڈے“ کا” بنا ڈنگا “ہوتا ہے۔ یعنی طاقتور اپنی زمین جہاں سے مرضی شروع کرے، باونڈری سیدھی رکھے یا ٹیڑھی کسی کو پوچھنے کی جرات نہیں۔ کل تک جو گمنامی کے اندھیروں میں دھکیل دئے گئے تھے وہ پھر سے دھاڑ رہے ہیں، کس کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے۔ منی لانڈرنگ، کرپشن کے تمام الزامات پانی کے بلبلے کی مانند ٹھس، کوتوال ملزم، تفتیشی فارغ، الزام علیہان کورے معصوم اور قوم ان سے اجتماعی معافی کی خواستگار۔ ٹھیک ہے بھائی، تم جو چاہو کر سکتے ہو کیونکہ تمہارا کلہ مضبوط ہے۔ اور اسی طلسماتی حکومت کے ہنگامی وزیر خزانہ بھی اس ملک کو کسی طلسماتی انداز میں چلا رہے ہیں۔ ہمیشہ اوپر کے حکم کے منتظر ان کے اقتدار میں آنے والے دنوں میں اکانومی اتنی بھی بری نہیں تھی، سابقہ وزیر خزانہ آئی ایم ایف سے رابطے میں ضرور رہتے لیکن۔ہمیشہ قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے بات کرتے۔ خود داری کا درس دیتے، قرضے کی منظوری یا کامیابی پر پھولے نہیں سماتے بلکہ پشیمانی کا اظہار کرتے کہ کب اس عالمی ساہوکارسے چھٹکارا حاصل کریں گے لیکن ادھر قرض ملنے پر قوم کو کس خوشخبری دے کر قرض کے حصول پر ایک عجیب سی غلامانہ ذہنیت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ سرعام ٹی وی پر آکر کہتے ہیں "آقا نے جیسے کہا ہے اسی طرح عوام پر چھریاں چلا رہا ہوں، اب تو ڈالر ملیں ہی ملیں۔یہ صاحب مہنگائی پر شرمندہ ہونے کی بجائے مسکراتے ہیں اور نہایت ہی غیر سنجیدگی سے عوام کی تکالیف کے جوابات دیتے ہیں۔ پیٹرول کی قیمتیں عالمی منڈی میں انتہائی کم ہونے کے باوجود مجال ہے جو عوام کو فوری فائدہ پہنچانے کی کوشش کریں،وعدہ ہی کر دیں،کوئی سبزباغ،کالا باغ ہی دکھا دیں۔ زیادہ سے زیادہ خون نچوڑنے کے ماہر اس وزیر خزانہ کو خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی بھی نظر نہیں آ رہی، آئے بھی کیسے جناب خود ایک بہت بڑی انڈسٹری کے مالک ہیں ،جو سرمایہ دارانہ نظام کے تحت صرف منافع کو مد نظر رکھتے ہیں، عوام مختلف مصیبتوں میں گھرے ہیں اور وزیر خزانہ اپنا خزانہ بھرنے کے چکر میں ہیں چاہے اسکیjustificationبنے نہ بنے۔ بجلی کے بلوں نے بھی اسی ہنگامی وزیر خزانہ کے جلادی دور میں عوام پر بجلی گرادی ہے، ہزاروں کے بل بھجوا دئے چاہے عوام ادا کر سکیں یا میٹر کٹوا دیں۔ لگتا ہے زبردستی سولر پاور پر دھکیلا جا رہا ہے جسکی الگ سے ایک کہانی ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔ایک بجلی کا بل کل جمع کرایا، ملاحظہ فرمائیں ، کل صرف شدہ یونٹ زیرو قیمت بجلی175روپے،فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ603روپے،جنرل سیلز ٹیکس30روپے، فاضل ٹیکس 90فردر ٹیکس 09 سیلز ٹیکس فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ 30 روپے، محصول بجلی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ 9 روپے،فاضل ٹیکس انکم ٹیکس فیول 31 روپے ، فردر فیول ایڈجسٹمنٹ ٹوٹل 19 روپے،فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ پر سیلز ٹیکس 31روپے اور ٹوٹل فیول ایڈجسٹمنٹ 877روپے ڈالنے کے بعد6628 روپے کا بل بھیجا گیا جس میں مفتاح صاحب کی اعلی ذہانت 6000 روپے جی ایس ٹی کے واپس لئے جانے کے بعد کل بل 1000 روپے سے زیادہ ادا کیا گیا۔یاد رہے میٹر ایک یونٹ بھی نہیں چلا، یعنی کاروبار بند ہے لیکن جو چیز بیچی ہی نہیں گئی وہ بجلی ہے لیکن بدنیتی اور بے ایمانی سے صارف کی جیب سے ایک ہزار روپیہ نکال لیا گیا۔ فیکٹری اونرہنگامی وزیر خزانہ پاکستانی عوام کو بھی اپنی لیبرہی سمجھتے ہیں، ہر سرمایہ دار کی طرح جھوٹی بیلنس شیٹیں سامنے لا کر زیادہ سے زیادہ منافع اپنی جیب میں اورپی نٹ جیسا تھوڑا بہت بونس اپنے مزدورں میں تقسیم کروا کر تالیاں خود ہی بجاتے ہیں۔ لگتا ہے ن لیگ تمام گندے کام اس شخص سے کروا نا چاہتی ہے اور ہر قسم کا گالی پروگرام تنقید یا اعتراض اس ہنگامی وزیر خزانہ کے نزدیک کسی اعزاز سے کم نہیں کیونکہ کہا جاتا ہے کہ ہر سرمایہ دار اپنے مال کا معیار تو گرا سکتا ہے لیکن اپنا منافع نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri