کالم

وزیر اعظم کاعرب اسلامک سربراہ اجلاس سے خطاب !

قارئین کرام!گزشتہ روز وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف ریاض میں منعقدہ عرب۔اسلامک غیر معمولی سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب پہنچے ۔وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم ووزیرخارجہ اسحاق ڈار،وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاءتارڑ اور معاون خصوصی برائے وزیر اعظم طارق فاطمی بھی ہمراہ تھے۔میاں برادران کی ایک خصوصیت جوانہیں تمام ترسیاستدانوں سے ممتاز کرتی ہے وُہ اقوام عالم کا نہ صرف اِن پر اعتماد ہے بلکہ ہمیشہ میاں محمد نوازشریف ہوں یاوزیر اعظم محمد شہبازشریف نے ہرعالمی پلیٹ فارم پر مظلوم مسلمانوں اور مظلوم اقوام کیلئے بھرپور آوازاٹھائی۔ریاض میں منعقدہ عرب ۔ اسلامک سربراہ اجلاس میں بھی ایک دفعہ پھر وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف نے نہ صرف اُمت مسلمہ بلکہ پوری دُنیا میں بسنے والے اور درد دِ ل رکھنے والوں کے دِل جیت لیے ۔جس طرح وزیر اعظم نے کھل کر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں خطاب کیا اور اسرائیل کے مظالم پر اقوام عالم کے ضمیر کو جھنجھوڑا وہ قابل تحسین ہے۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن پاک کی آیت مبارکہ سے کیا۔اپنے خطاب کے آغاز میں وزیر اعظم نے حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور سعودی ولی عہد و وزیراعظم محمد بن سلمان کو عرب۔اسلامک غیر معمولی سربراہ اجلاس کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ایک سال سے غزہ اور مقبوضہ فلسطین میں بھوک، افلاس اور قحط نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، غزہ پر اسرائیل جارحیت کی تمام حدیں پار کر چکا ہے، ہزاروں افراد شہید جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، ہسپتالوں کو زخمیوں سمیت اڑایا جا رہا ہے، فلسطینیوں کے خلاف حالیہ بربریت کو میڈیا اور عالمی عدالت انصاف نسل کشی قرار دے چکے ہیں، اس صورتحال پر عالمی برادری کب تک آنکھیں بند رکھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر گزرتے دن اسرائیل کے ہاتھوں عالمی قوانین اور اقدار کی پامالیاں جاری ہیں، انسانی بنیادوں پر تسلسل کے ساتھ جنگ بندی اور انسانی ریلیف کی فراہمی اور تحفظ کے مطالبات کئے جا رہے ہیں تاہم غزہ میں رہائشیوں سمیت گھروں کو اڑایا جا رہا ہے، اس صورتحال کے باوجود اسرائیل کو جدید ترین ہتھیاروں کی فراہمی جاری ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کی غیر مشروط حمایت اور تحفظ جاری ہے، عالمی انسانی قوانین بھی مظلوموں کیخلاف ایسے اقدامات کی اجازت نہیں دیتے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ خون سے رنگین ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے فلسطین کے حق خود ارادیت کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت جاری رکھے گا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو اور جس کی سرحدیں 1967ءسے قبل والی ہوں، یہی اس مقدس سرزمین میں پائیدار امن اور انصاف کی ضمانت ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اپنے ہمسائیہ اور اسلامی برادر ملک ایران کے حق میں بھی آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتا ہے جو اس کی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، پاکستان لبنان میں اسرائیلی فوجی جارحیت کی بھی مذمت اور وہاں کے معصوم لوگوں کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی وقت کی ضرورت ہے، اسرائیل امداد کی بندش کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، نہتے فلسطینیوں کو بلاتعطل خوراک، ادویات کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتا رہے گا، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم سے امن کو خطرات لاحق ہیں، اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر فوری پابندی عائد کی جائے، جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لایا جائے، غزہ سے متعلق عالمی عدالت انصاف بھی فیصلہ دے چکی ہے، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت پر جامع نظرثانی کی جائے۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف کے جامع ،دوٹوک اور بھرپور خطاب کے بعد پوراہال تالیوں سے گونج اُٹھا۔بعدازاں وزیر اعظم نے مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ سے بھی ملاقات کی اور مسلم ورلڈ لیگ کی جانب سے دنیا بھر میں اسلام کے حقیقی تشخص کے فروغ کے لئے کارہائے نمایاں کو سراہا۔وزیر اعظم نے تنظیم کے کام کو آگے بڑھانے اور اتحاد امت کے فروغ کے لئے سیکرٹری جنرل کی قیادت کو سراہا۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا مسلمانوں کے مفادات و مقاصد کی وکالت اور بھائی چارے، رواداری اور باہمی احترام کے پیغام کو عام کرنے میں اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا غزہ میں جاری تنازعہ اور مسلم دنیا کو درپیش دیگر مختلف چیلنجوں کے دوران کردار خاص طور پر اہم ہے۔وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل کے حالیہ دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ مختلف منصوبوں اور اقدامات کی جلد تکمیل کے منتظر ہیں جن کی دونوں جانب سے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔انہوں نے پاکستان میں سیرت میوزیم کے قیام کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ عظیم الشان منصوبہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور تعلیمات کے مختلف پہلوﺅں کو اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔وزیر اعظم نے یقینا مظلوم فلسطینیوں کی آواز کوبلند کیااور اقوام عالم پر اسرائیل کا مکروہ چہرہ بھی دکھایا۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف کے اِس دوٹوک موقف اورخطاب کے حوالے سے اُمت مسلمہ کے تمام قائدین نے سراہااوروزیر اعظم محمد شہبازشریف کو خراج تحسین پیش کیا۔آج وقت کی ضرورت ہے کہ اُمت مسلمہ یکجاں ہوکراپنے مظلوم مسلمان بھائیوں چاہے وہ کشمیر کے مظلوم مسلمان ہوں یافلسطین کے مظلوم مسلمان ان پرہونیوالے مظالم کوروکنے کیلئے ایک ہوجائیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے