کالم

وزیر اعظم کا دورہ روس، تعلقات مستحکم ہونگے

riaz-chuadary
وزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر ماسکو پہنچ گئے ۔ یہ دورہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کی دعوت پر کیا جا رہا ہے ۔ اس دورے کے حوالے سے روسی وزارت خارجہ، کریملن اور میڈیا میں خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے ۔ کسی پاکستانی سربراہ حکومت کا یہ تئیس برس کے بعد روس کا دورہ بالخصوص ایسے حالات میں جب یوکرین اور روس کے مابین معاملات ایک انتہا کو چھو رہے ہیں ، پہلے سے طے شدہ اس دورے کی اہمیت متاثر نہیں ہوگی ۔ توانائی ،دفاع سمیت اہم علاقائی معاملات پر بہت کچھ طے ہونے کی امید ہے ۔ عمران خان کے دورے کی تزویراتی اہمیت 3 پہلووں سے جھلکتی ہے، جس میں پاکستان کی بین الاقوامی حیثیت بڑھنا، بھارت کے امریکا کے قریب ہونے سے روس کا پاکستان کے ساتھ ترقیاتی تعاون میں جھکاوَ اور پاکستان، چین اور روس کے درمیان تعاون پر مبنی تعلقات بیرونی طاقت کے خلفشار کو روکنے کے لیے سازگار ہوں گے ۔ حالیہ برسوں میں ، پاکستان کی سفارت کاری، جیو اکنامک حکمت عملی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان متوازن تعلقات کے عزم کے ساتھ بہت ’مضبوط اور کامیاب‘ رہی ہے ۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ خطے کے امن و استحکام میں روس کا اہم کردار ہے ۔ روس کی افغانستان کے معاملات میں دلچسپی ہے یقیناً وزیراعظم کے دورہ روس میں افغانستان کے معاملے پر بھی بات ہو گی ۔ اس کے علاوہ علاقائی روابط کو فروغ دینے کے حوالے سے تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہو گا ۔ ماضی میں پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات ماضی میں سردمہری کا شکار رہے ہیں ۔ اسی طرح روس کا بھارت کے ساتھ تجارتی تعلق ضرور رہا ہے اور اب سرد مہری کا ماحول ختم ہونے پر پاکستان کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے تعلقات بہتر کرے اور اس سے فائدہ اٹھائے ۔ روس ہو یا امریکہ دونوں ممالک اپنی مارکیٹ دیکھ کر اپنے تعلقات بناتے ہیں جبکہ امریکہ مارکیٹ کے علاوہ سٹریٹیجک طور پر بھی ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرتا ہے ۔ موجودہ حکومت قومی وقار کو ترجیح دیتی ہے اور امداد کی بجائے تجارت پر یقین رکھتی ہے ۔ روس یورپی ممالک کے لئے پاور کاریڈور کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ملک کی بڑھتی ہوئی معیشت کے باعث پاکستان میں توانائی بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ بجلی اور گیس کی قلت کے باعث وزیراعظم عمران خان کا دورہ روس اہم پیشرفت اور پاکستانیوں کے اچھی خبر ثابت ہو گا ۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن عمران خان کا بہت احترام کرتے ہیں ۔ پاکستانی رہنما چاہے علاقائی مسائل پر بات کریں یا بین الاقوامی مسائل پر، ان کی آواز کو ہمیشہ عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے ۔ سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد کہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ پاکستان نہ صرف دونوں ممالک بلکہ اس خطے کے لیے بڑی پیش رفت ہوگی ۔ پاکستان نے ماضی میں کبھی روس کی اہمیت کو نظر انداز کیا اور ہماری حماقتوں کے باعث ہم روس سے دور ہوگئے لیکن دیر آئے درست آئے ۔ پاکستان کو کبھی کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہیے ۔ ایک دفعہ ہم نے ایک بلاک میں شامل ہو کر بھگت لیا ہے ۔ جب ہم نئے نئے آزاد ہوئے تھے اور اپنے وجود کو یقینی بنانے کے لیے مغرب کا اتحادی بننا پڑ گیا تھا اور اس کی پاکستان نے بھاری قیمت چکائی ہے ۔ یہ ایک غلط سوچ ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات بہتری سے امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے اور اس بارے میں پاکستان کو ہرگز نہیں سوچنا چاہیے ۔ کسی تیسرے ملک کی پالیسی کو دیکھ کر اپنی خارجہ پالیسی نہیں بنانی ہوگی اور ہمیشہ پاکستان کی خارجہ پالیسی متوازن رہی ہے ۔ یہ دورہ اس جانب بھی ایک اشارہ ہے کہ پاکستان اب کسی ایک ملک سے جڑنے کی بجائے کثیر ملکی پالیسی میں دلچسپی رکھتا ہے ۔ خاص طور پر اپنے خطے کی بڑی طاقتوں سے اس امید پر تعلقات کو بڑھانا چاہتا ہے تاکہ تجارت اور توانائی کی راہداری کے طور پر اپنی صلاحیت کا استعمال کرتے ہوئے اپنی معیشت میں بہتری لا سکے ۔ وزیر اعظم کے دورہ روس کے دوران پاکستان سٹریم گیس پاءپ لائن منصوبے سے متعلق معاہدے کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے ۔ کراچی سے قصور تک 1100 کلومیٹر طویل پاءپ لائن کا پاکستان سٹریم گیس پاءپ لائن منصوبے میں جو پہلے نارتھ ساوَتھ پاءپ لائن کے نام سے جانا جاتا تھا، سالانہ 12;46;4 ارب کیوبک میٹر گیس منتقل کرنے کی صلاحیت ہے ۔ اس معاہدے پر پہلی بار 2015 میں دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت روس اس پراجیکٹ کو تعمیر اور 25 برس تک آپریٹ کرے گا اور اس کے بعد اسے پاکستان کے حوالے کرے گا ۔ تاہم عمران خان کی حکومت میں اس معاہدے پر ازسر نو بات چیت کی گئی ۔ اب اس منصوبے کا نام بدل کر ’پاکستان سٹریم‘ پاءپ لائن کر دیا گیا ہے اور اس کی پارٹنر شپ سٹرکچر کو کچھ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ یہ منصوبہ روسی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کی صورت میں متاثر نہ ہو ۔ اس منصوبے میں پاکستان کا حصہ 74 فیصد ہو گا اور منصوبے پر کل 2;46;3 ارب ڈالر لاگت آئے گی ۔ پاکستان کو توانائی کی کمی کا سامنا ہے اور خصوصاً موسم سرما میں ملک بھر میں گیس کی کمی ہو جاتی ہے ۔ ایسے میں پاکستان سٹریم منصوبے سے اس مسئلے کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے دوران ہوا بازی، کسٹمز اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں تعاون کی یادداشتوں کے معاہدے ہونے کی امید ہے ۔ گو کہ پاکستان اور روس کے مابین تعاون کبھی اس درجے کا نہیں ہو گا جو پاکستان کا امریکہ اور چین کے ساتھ ہے لیکن اس کے باوجود وزیر اعظم کا روس کا دورہ تعلقات میں بہتری کے عمل کو شروع کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔

]]>

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri