وفاقی بجٹ 26_2025 کو ملکی معیشت کی بہتری اور عام آدمی کی مشکلات کیازالے کے پس منظر میں دیکھا جارہا ہے ، بجٹ میں مختلف شعبوں میں متعارف کروائی گی اصلاحات کا مقصد درپیش حالات کے مطابق مسائل کو حل کرنا ہے ،وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 573۔17 کھرب روپے یعنی تقریبا 62 ارب ڈالر ہے جو کہ پچھلے سال کے بجٹ سے 7 فیصد کم ہے ، بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 20 فیصد اضافہ کیا جبکہ مجموعی اخراجات میں کمی کی گی ، بجٹ میں 2۔4 %جے ڈی پی کی شرح نمو رکھنے کا ہدف اس لیے مقرر کیا گیا کہ حکومت قرضوں پر انحصار کم کرتے ہوئے خود اںحصاری کا حصول ممکن بنا سکئے ،بجٹ میں مالی خسارہ 39% جی ڈی پی تک محدود رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔جی ڈی پی مالی خسارے کو اسی صورت کم کیا جاسکتا ہے جب حکومت اپنے اخرجات کو کم کرتے ہوئے ٹیکس وصولی کو بہتر بنائے، مالی خسارے کم کرنے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے ،بجٹ میں مہنگائی کی شرح کو 5۔7 فیصد تک محدود رکھنے کا ہدف مقرر کیا گیا ، درحقیقت عام آدمی حکومتی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے ہی لگاتا ہے کہ وہ مہنگائی کو قابو کرنے میں کس حد تک تک کامیاب ہوئی، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سرکار کینمایاں ترین اقدمات میں اجناس کی نقل وحرکت پر نظر رکھنا، زخیرہ اندوزوں کے خلاف بھرپور کاروائی کرنا، پڑوسی ممالک بالخصوص افغانستان کی سرحد پر سمگلنگ میں ملوث افراد یا گروہوں کے خلاف اقدمات اٹھانا نمایاں ہیں ، مہنگائی پر قابو پانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ عام آدمی کی قوت خرید کسی طور پر متاثر نہ ہو اور وہ روزمرہ امور خوش اسلوبی سے سرانجام دیتا رہے، حکومت نے نئے بجٹ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 1۔14 کھرب روپے رکھا ہے ، سرکار نے ٹیکس اصلاحات پروگرام بھی ترتیب دیا ہے جس کے نتیجے میں ٹیکس ادا کرنے والوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی ، ایک اہم کام یہ بھی کیا گیا کہ نان فائلر پر ٹیکسز بڑھا دئیے گے تاکہ نان فائلرز ٹیکس فائلر بنے کی جانب راغب ہوسکے، بجٹ میں حکومت نے بعض کاروبار پر ٹیکس کو کم بھی کیا ہیتاکہ کاروباری طبقہ ملک میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے قومی معیشت کی بہتری میں نمایاں کردار ادا کرسکے ، مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی حکومت نے کل آمدنی کا تخمینہ 28۔19 رکھا ہے جو پچھلے سال کے مقابلہ میں زیادہ ہے، بجٹ میں حکومت نے اپنی آمدنی بڑھانے کیلیے متعدد فیصلے کیے ہیں جن میں سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ، توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور نجی شعبے میں شراکت داری نمایاں ہیں۔ دراصل اس مسلمہ سچائی کوکسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ حکومت کا کام کسی طور پر بزنس کرنا نہیں ، دراصل یہی بات وفاقی وزیر خزانہ ستمبر 2024 میں سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں، محمد اورنگزیب کا اس بھی وقت بھی یہی موقف تھا کہ سرکاری اخراجات کم کرکے اور ریونیو بڑھا کر ہی معیشت بہتر بنائی جاسکتی ہے ، ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا تھا کہ حکومت کا کام کسی طور پر کاروبار کرنا نہیں ہے بلکہ اب پرائیوٹ سکیٹر ملک کو لیڈ کرے گا، ”
حکومت کی ایک کامیابی یہ بھی ہے کہ وہ ملکی معیشت کو ڈیجٹیائزیشن کرنے کی جانب تسلسل کے ساتھ بڑھ رہی ہے دراصل اس عمل کے نتیجے میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ، وفاقی بجٹ کی ایک اور نمایاں بات دفاعی بجٹ میں اضافہ رہا ، حکومت نے دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 55۔2 ارب روپے مختص کییہیں، یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہے کہ دفاعی بجٹ میں حالیہ اضافہ پاک بھارت حالیہ جنگ کے پس منظر میں کیا گیا، مذکورہ رقم کے زریعے فوجی مشقوں ، نئے اور جدید ہتھیاروں کی خریداری اور دفاعی ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا تاکہ وطن عزیز کا دفاع اور ناقابل تسخیر بنانے میں مدد مل سکے ،بلاشبہ افسوسناک ہیکہ ہمارے ہمسایہ ملک میں بے جے پی کی شکل میں ایسا گروہ تسلسل کے ساتھ تیسری بار اقتدار میں ہے جس کی پاکستان ، اسلام اور مسلمان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، حال ہی میں پہلگام دہشت گردی کے واقعہ کو لے کر جس طرح سے بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا اس نے سیاسی اور قانونی ہی نہیں اخلاقی قوائد وضوابط کی دھجیاں بکھیر کررکھ دیں ، دفاعی بجٹ میں اضافہ کی وجہ یہ بھی ہے کہ علاقائی اور عالمی سطح پر حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں، ایک طرف روس اور یوکرین کی جنگ جاری وساری ہے تو دوسری جانب مشرق وسطی میں آگ وخون کا کھیل مسلسل کھیلا جارہا ہے ، اب اسرائیل کی جانب سے بلااشتعال ایران کیخلاف حملہ نیپاکستانی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کی ضرورت کو بڑھا دیا ہے ، ایک اور معاملہ پاکستان پر قرضوں کی ادائیگی کے بوجھ کا ہے۔
شہبازشریف حکومت نے26_2025 کے بجٹ میں قرضوں کی ادائیگی کے لیے 21۔8ارب روپے مختص کیے ہیں، وزیراعظم پاکستان کئی مرتبہ اس عزم کا اظہار کرچکے کہ ان کی اولین ترجیح پاکستان کو قرضوں کی نجات دینا ہے تاکہ پاکستان اقوام عالم میں سراٹھا کر باوقار انداز میں ترقی کی منازل طے کرسکے ، بیشتر معاشی ماہرین کا ماننا ہے کہ حالیہ بحٹ اگر اپنے اہداف حاصل کرتا ہے تو آئندہ ماہ وسال میں پاکستان کی معاشی صورت حال یقینا بہتر ہوسکتی ہے ۔
کالم
وفاقی بجٹ اور درپیش چیلنجز
- by web desk
- جون 16, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 26 Views
- 1 دن ago