کالم

پاکستان ایران افغان فلسطینی مسلم دنیا کے فطری لیڈر

فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندہ بندہ ِصحرائی یا مرد کوہستانی
یہ شعر پڑھ کرحکیم الامت، شاعر اسلام، فلسفی شاعر حضرت ڈاکٹر شیخ علامہ محمد اقبال کی سوچ کی گہرائی کو داد دینی پڑتی ہے ۔اس شعر کے ذریعے ہندوستان کے مسلمانوں کو رہنمائی دی ۔فطرت کے مقاصد یہ ہیں کہ اللہ کی زمین پر انصاف ہو ،انسان کی قدر ہو، برابری ہو،ظلم کا خاتمہ ہو۔ اللہ کی زمین پر اللہ کا ڈھنکا بجے۔مسلمانوں کی حکومت ہو۔ مگر طاغوت چاہتا ہے کہ اس کی حکمرانی ہو۔ اس کی بات حرف آخر ہو۔ اس کی عظمت کا ہی ڈھنکا بجے۔ عوام اس کے غلام بنے رہیں۔ جہاں تک بھارت کا تعلق ہے اس کی سوچ تھی انگریز کے جانے کے بعد ہندوستان پر اکثریت کی بنیاد پر مسلم اقلیت پر حکومت ہو۔ہندوئوں کے اسی طرز فکر کو بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا گانگریس میں رہ کر بھانپ لیا تھا۔ ہندو چاہتے تھے کہ اکثریت کی بنیاد پر وہ مسلمانوں کو غلام بنا کر رکھیں اور ان کے اندر کا چھپا ہوا مسلمانوں کا ہندوستان پر ہزار سالہ حکمرانی کرنے کا بدلہ لینے کا خیال تھا۔آل انڈیا مسلم لیگ کے رہنما ہندوئوں کے کی اس سوچ کا ادراک نہیں رکھتے تھے۔ آپس میں اُلجتے رہتے تھے۔ قائد اعظم ہندوستان چھوڑ کر انگلینڈ شفٹ ہو گئے۔پاکستان کا خواب دیکھنے والے فلسفی شاعرعلامہ اقبال اس چیز کو سمجھتے تھے۔ انہوں نے نازک موقعہ پر قائد اعظم سے خط و کتابت کر ا کے انہیں پاکستان واپس آکر مسلمانوں کی قیادت کرنے پر راضی کیا۔ ایک اور کام جو علامہ اقبال نے کیا کہ ہندوستان کے شہر حیدرآباد میں بیٹھے سید ابولا اعلی مودودی جو حکومت الہٰیا قائم کرنے کے لیے اپنے دینی رسالے ترجمان القرآن میں مضامین لکھ کر لوگوں کو اس کام کے لیے تیار کر رہے تھے۔ان کوحیدر آباد سے ہجرت کر کے لاہور پٹھان کوٹ آنے پر راضی کیا۔ جو ١٩٣٨ء میں پٹھان کوٹ شفٹ ہوئے ۔ایک کردار جو قائد اعظم کا تھا۔ اس نے متعصب ہندوئوں اور چالاک انگریزوں کو شکست فاش دے کر پر امن جمہوری طریقے سے مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان حاصل کیا۔ دوسرے کردار سید ابو الاعلیٰ مودودی نے پاکستان میں جمہوری طریقے سے اپنے پروگرام کے مطابق پاکستان کو اسلامی بنانے پر اپنی تن من کی بازی لگا دی۔جیل کی صعبتیں برداشت کیں ۔سزائے موت کو گلے سے لگایا۔اور ایک نظریاتی سیاسی دینی ”جماعت اسلامی” کی بنا کر اس کے ذریعے ملک کو اسلامی بنانے میں لگ گئے۔ اللہ تعالیٰ حیی القیوم ہے۔ اپنے بندوں کی شہ رگ سے قریب ہے۔ اپنے بندوں کی باتیں سنتاہے۔ جب برصغیر کے باشندوں نے بانیِ پاکستان قائد اعظم کی زیر کمان اللہ سے پاکستان مانگا۔ اور وعدہ کیا کہ پاکستان کو مدینہ کی اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔ قائد اعظم نے عوام کونعرہ دیا۔ پاکستان کامطلب کیا ”لاالہ الا اللہ” تو اللہ تعالیٰ نے اپنی بندوں کی دعا قبول کی۔ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان ،جو مثل مدینہ ریاست ہے عطاکر دی۔قائد اعظم نے پاکستان بننے کے پاکستان نظام حکومت کو اسلامی بنانا شروع کر دیا۔ مگر اللہ نے قائد اعظم کو جلد اپنے پاس بلا لیا۔ پاکستان کے مسلم لیگی حکمران اپنے وعدے سے مگر گئے۔کہنا شروع کر دیا کہ جدید دور میں چودہ سو سالہ پرانا نظام اسلامی قائم نہیں ہو سکتا۔اس پر ملک کے ہر مکتہ فکر کے بتیس رہمنا ایک جگہ جمع ہوئے اور بائیس نکات حکومت کو پیش کیے۔ اور کہا کہ ایسے اسلامی نظام قائم ہو سکتا ہے۔حکمران نے نہ مانے سید مودوددی کو جیل میں ڈال دیا۔ قائداعظم نے جس علامہ اسد کونظام تبدیل کرنے پر لگایا تھا ۔ اسے کام بند کرا کے بیران ملک سفیر بنا کربھیج دیا۔سید موددوی ، شبیر احمد عثمانی اور دیگر علمائے اسلام لگے رہے۔ پہلے نواب زادہ لیاقت علی خان وزیر اعظم پاکستان کے دور حکومت میں قراداد پاکستان کو، جو پاکستان کی اساس ہے کو پاکستان کے آئین میں دیباچہ کے طور پرشامل کرایا۔بعد میں ١٩٧٩٣ء میں ذوالفقارعلی بھٹو وزیر اعظم پاکستان کے کے دور حکومت میں پاکستان کے ساری پارٹیوں کی متفقہ رائے سے، پاکستان کا موجودہ اسلامی آئین متفقہ طور پر تیار ہوا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان جس کو امریکہ، اسرائیل اور بھارت مل کر صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتے ہیں۔ اللہ کی خصوصی نگرانی میں ترقی کرتا کرتا اب ایک ایٹمی اور میزائیل قوت ہے۔ پاکستان مثل مدینہ ریاست کو ختم کرنے کیلئے بھارت نے ہمیشہ جنگیں ملسط کیں۔ مگر منہ کی کھائی۔صرف ایک جنگ جو غدار پاکستان شیخ مجیب کے ساتھ مل کر بھارت اگر تلہ سازش کر کے بنگلہ قومیت کی بنیاد پر لڑی۔پاکستان کو شکست ہوئی۔ بھارت کی بڑی فوج کے سامنے پاکستان کی صرف بیس ہزار کچھ زیادہ فوج تھی باقی سلولین تھے۔ اس لیے شکست ہوئی۔ مئی ٢٠٢٥ء میں ایک بار پھر بھارت نے پاکستان پر حملہ کر دیا۔ اس جنگ میں پاکستان نے بھارت ے ١٩٧١ء کی شکست کا بدلہ لے لیا۔ بھارت کو عبرت ناک شکست ہوئی ۔ بھارت کی فضائیوں میں پاکستانی ایئر فورس کا راج تھا۔ پاکستانی ایئر فورس نے تین رافیل اور کئی جہاز گرائے۔ جسے ساری دنیا نے مانا۔بھارت کے اندر مودی کی سخت سبکی ہوئی۔ پاکستان کے دس ٹکڑے کروں گاغرور ٹوٹا۔ پاکستان کی بری فوج نے بھارت کے اندر گھس کر اُس کے کئی بریگیڈ ہیڈ کواٹر تباہ کیے۔کئی موچوں پر سفید جھنڈے لہرا کر بھارتی فوج نے اپنی جان چھڑائی۔مکمل شکست سے بچنے کے ٹرمپ کے پاس جنگ بندی کی درخواست کی۔جس پر پاکستان راضی ہوا۔ ایران میں رضا شاہ پہلوی کی امریکی پٹھو حکومت تھی۔ جو طاغوت کا کرادر ادا کر رہی تھی ۔ اما م خمینی نے اس بت کو اسلامی انقلاب کی ضرب سے پاش پاش کیا۔ امریکا اس وقت سے اسلامی حکومت کو ختم کرنے کی سازش کرتا رہا۔کئی سالوں سے ایران پر اقتصادی پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔پھر بھی اسلامی ایران امریکا کے خلاف ڈٹا رہا۔ اسی طرح غزہ کی لڑائی میں ایران نے ثابت کیا کہ وہ فلسطین کا واحد پشتی بان ہے۔ایران کو بھی امریکہ، اسرائیل اور بھارت ختم کرنا چاہتے ہیں۔نیتن یاہو کا نیٹ پر ایک انٹر ویو گرداش کر رہا ہے ۔جس میں وہ کہ رہا ہے پاکستان اور ایران ہمارے دشمن ہیں انہیں صفحہ ہستی سے مٹانا ۔ بھارت کی طرح اسرائیل نے امریکہ کی شہہ پر ایران پر حملہ کیا۔ گو کہ غداروں کی وجہ سے ایران کا نقصان ہوا مگر ایران نے اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ تل ابیب اور دیگر شہروں کوغزہ جیساکھنڈر بنا دیا۔ ایران کو امریکا اور اسرائیل پر اللہ نے جنگ میں فتح دی۔ اسرائیل شیطان کبیر کے پا س گیا۔ مکمل شکست سے بچنے کیلئے جنگ بندی کی منت کی ۔ اس پر جنگ بندی ہوئی۔ امریکا مسلمانوں کا دوست نہیں دشمن ہے۔ایران مسلمانوں میں واحد ملک ہے جو امریکا کے خلاف پچھے پچاس سے سے ڈٹا ہوا ہے۔جب امریکا نے ایران کی ایٹمی انسٹالیشن پر حملے کئے تو ایران نے بھی امریکی فوجی اڈوں پر حملے شروع کیے تو ٹرمپ گھبرا جنگ بندی پر راضی ہوا۔افغانستان میں بھارت سویٹ یونین نے اشتراکیت مسلط کی ہوئی تھی۔روس افغانستان پر اپنی ایجنٹ ببرک کرمل کے ذریعے قابض ہو گیا ۔ دس سال افغان اور مسلم دنیا کے جہادیوں اس سے لڑ کر شکست دی۔ پھر امریکا اُسامہ بن لادن کا بہانہ بنا کر افغانستان پر اڑتالیس نیٹو فوجوں سمیت چڑھ دوڑا۔افغان طالبان اکیلے اس سے بیس برس لڑتے رہے۔ فاقہ مست افغانیوں کو جہاد کی برکت نے امریکی اور اڑ تا لیس نیٹو فوجوں پر فتح دی۔افغانستان میں اب اسلامی حکومت ہے۔فلسطینی حماس کی شکل میں قابض اسرائیل کے خلاف جہاد کر رہے ہیں۔حماس نے 7 اکتوبر 2023ء میں طوفان اقصیٰ برپاہ کر کے اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کا بھرم پاش پاش کر دیا ۔ اسرائیل کی جیل سے اپنے قیدی چھڑانے کے اسرئیل دوپچاس قیدی یرغمال بنا لیے۔ ساری دنیا کے یہود ہندو اور نصارا کی مشترکہ فوجوں کے حماس دو سال سے گوریلہ جنگ لڑ رہا ہے۔ اسرائیل آج تک غزہ کو اسی فی صد تباہ کرنے کے باوجود اپنے قیدی نہیں چھڑاسکا۔ جہادی حماس کو اسرائیل پر اللہ نے فتح دی ہوئی ہے۔ مسلمانوں کو فرقوں عربی عجمی قومیتوں سے نکل کر امریکا اسرائیل اور بھارت کے خلاف اتحاد کرنا چاہیے۔ مسلمان حکمرانوں کو امریکا کی غلامی سے نکل کر جو ان کی فطری لیڈر ہیں کا ساتھ دینا چاہیے۔ ایران جو پچاس سال سال سے امریکا خلاف جنگ لڑ رہا ہے اُس کیساتھ دینا چاہیے۔ فلسطین جو اسرائیل سے لڑا رہا ہے اس کا ساتھ دینا چاہیے۔ پاکستان کیساتھ مل کر یہ مشترکہ فوج بنائیں۔ بہادری سے لڑنے پر آج دنیا اور خاص کر مسلم دنیا انہیں کی نظر احترام سے دیکھتی ہیں۔ مزاحمت میں بر کت ہے۔ ایک ایک کر کے سارے اسلامی ملک اس جہادی اتحاد کے ساتھ ملتے جائیں گے۔ اس طرح یہ اتحاد مسلمانوں کے مشترکہ دشمنوں کا مقابلہ بہتر انداز میں کر سکیں گے۔ اللہ ہمارا مدد گار ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے